
کیا اس کہانی کا انجام بھی وہی ہو گا؟؟
پیر 8 فروری 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
سیکورٹی اداروں کو ریکارڈ کرائے گئے اپنے تفتیشی بیان میں اس نے پردے کے پیچھے چہروں کو بے نقاب کرتے ہوئے بتا یا کہ ایک سابق وزیر داخلہ کے کہنے پر اس نے متعدد افراد کو قتل کیا اور اغواء کر کے بھتے بھی وصول کئے، لیاری کے تما م بلڈرز اس کے سہولت کار ہیں جو اسے رقم فرا ہم کرتے ہیں جس سے وہ نہ صرف اسلحہ خرید تا ہے بلکہ یہ رقم اپنے جرائم پیشہ کارندوں میں بھی تقسیم کر تا ہے ۔بلوچ نے متعدد سیاسی و لسانی جماعتوں کے رہنماؤں کے ناموں کا بھی انکشاف کیا ہے کہ ان کے کہنے پرا س نے کس کس کو قتل کیااور اس جیسے بیسیوں دل دہلا دینے والے سنسنی خیز انکشافات ہیں جو منظر عام پر نہیں لا جا سکتے۔
یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت حواس باختہ دکھائی دیتی ہے لیکن یہ امر بھی قابل غور ہے کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری ایسے وقت میں کی گئی جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے اعلیٰ عہدیداران کی طرف سے ایک دوسرے کو نوازے جانے کے الزامات کی بو چھاڑ ہو رہی تھی ۔ اسمبلی کے ایوان مک مکا کی سیاست کے نعرہ مستانہ سے گونج رہے تھے ۔ یہاں تک کہ اپنے وزیر داخلہ جن کی نیک نامی میں کسی قسم کا شک نہیں کیا جا نا چاہئے وہ بھی اس مک مکا کی تصدیق کرتے نظر آئے ۔ خورشید شاہ اینڈ کمپنی کو فائدہ دینے کے ان کے اس بیان نے حکومت کے لئے بھی ایک بہت بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے اور جس کا جواب یقینا انہیں دینا ہو گا ۔ لیکن اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ ایان علی ، ڈاکٹر عاصم اور ماضی میں معزز قرار دئیے جانے والے ”قومی مجرموں“ کو چھوڑ دینا یا انہیں محفوظ راستہ دینا اسی مک مکا کی بدولت ہے ۔
قارئین کرام! مجھے نا معلوم کیوں آج صولت مرزا یاد آرہا ہے ؟ پھانسی سے کچھ روز قبل حکومتی اعلی قیادت کو لکھے گئے اس کے خط کے وہ الفاظ ابھی تک میری یاد داشت کا حصہ بنے ہوئے ہیں :”میں مر گیا تو سوالوں کے جواب کون دے گا؟اس کے بیانات اور اعترافات پر سنجید گی سے غور کیا جائے “دلچسپ بات تو یہ ہے کہ صولت مرزا نے بھی یہ الزام عائد کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے قیدیوں کو پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران سہولت دی گئی۔ ، سیاسی پارٹی سے وابستگی، سیاسی لوگوں کے کہنے پر قتل عام اور شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر نے کے ساتھ صولت مرزا اور عزیر بلوچ کیس میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔
صو لت مرزا نے بھی اپنی قیادت کے کہنے پر کراچی الیکٹرک کارپوریشن کے ایم۔ ڈی شاہد حامد ان کے ڈرائیور اور محافظ سمیت کئی افراد کو قتل کیا، 1998سے 2015تک کسی کو یہ زحمت گوارہ نہیں ہو ئی کہ اس کے اقبالی بیان پر ان لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جاتا جنہوں نے اسے استعمال کیا بلکہ پھانسی سے کچھ روز پہلے تک تو وہ چیخ چیخ کر ان لوگوں کے نام لیتا رہا جو اس کے گناہ میں برا بر کے شریک تھے ۔جس کے نتیجے میں ایک بار پھر وفاقی حکومت کے حکم پر ایک جوائنٹ انٹرو گیشن ٹیم تشکیل دی جس نے مچھ جیل جا کر مرزا کا بیان قلمبند کیا لیکن” مک مکا“ کے چکروں میں ہمیشہ کی طرح اس رپورٹ کو بھی کاغذوں کے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔
قارئین کرام !اگر سیا سی رہنماؤں سے امید رکھی جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ اس بار بھی ایک نئے ” مک مکا“ کی وجہ سے عزیر بلوچ کیس کا حال بھی صولت مرزا سے کچھ مختلف نہ ہو گا ۔ جس سے ایک بار پھر گھٹیا اور فرسودہ سوچ رکھنے والے رہنماؤں کا لبادہ اوڑھے غداروں کا مکروہ چہرہ اور کالی کرتوت عوام کے سامنے نہیں آسکیں گی۔یہ لوگ پھر سے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں ”میثا ق مک مکا“کے ڈاکومنٹ پر دستخط کر کے صولت مرزا اور عزیر بلوچ جیسے کرداروں کو پیدا کر کے اپنے گھنا ؤنے عزائم پورے کراتے رہیں گے اور لوگوں کے سامنے معزز ٹہرتے رہیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.