لاہورپولیس کے کرائم انڈیکس میں خاظر خواہ کمی

پیر 22 جولائی 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

لاہور پولیس کا شمار دنیا کی ایسے پولیسنگ سسٹم میں ہو نا شروع ہو گیا ہے جو تیزی کے ساتھ پرانے اور گھسے پٹے فرسودہ نظام کو تبدیل کرنے میں مصروف ہیں ۔خوش قسمتی کے ساتھ پچھلے کچھ عرصے میں لاہور پولیس کو ایسے بہترین افسران میسر آئیں ہیں جو اپنی قابلیت اور انتظامی معاملات میں تجربہ رکھنے کی بدولت پولیس کلچر میں تبدیلی لانے کے لئے اپنا اپنا حصہ ڈالتے رہے اور اب حالیہ دنوں میں لاہور پولیس کے چیف بی۔

اے ناصر جو علم دوست اور انسان دوست افسر ہیں ، انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں میں پولیس کی اور پولیس والوں کے دل میں لوگوں کی محبت پیدا کرنے میں انتھک محنت کی ہے اور جس میں انہیں کافی حد تک کامیابی بھی میسر آئی ہے ۔

(جاری ہے)

اس مشکل ترین لیکن ممکن کام کے لئے ڈی۔آئی۔جی آپریشنز اشفاق احمد خان اور ایس۔ایس۔

پی آپریشنز اسماعیل کھاڑک سمیت تمام ڈویژنل ایس۔پیز، ایس۔ڈی۔پی۔اوز اور دیگر افسران پوری تندہی کے ساتھ اس مشن میں مصروف ہیں اور ساتھ ہی معاشرے میں جرائم کی بیخ کنی اور جرم کی دنیا کے بادشاہوں کو بے نقاب کر کے ان کے خلاف قانونی کاروائی کر رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں کرائم ریٹ کا تعین کرنے والے معتبر بین الاقوامی ادارے نمبیو Numbeo نے لاہور میں جرائم کی شرح میں مزید کمی کی تصدیق کی ہے۔

گذشتہ دنوں میں جاری ہونے والے تازہ ترین کرائم انڈیکس میں لاہور کو 213 ویں نمبر پر ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نمبیوNumbeo مختلف انڈیکیٹرز کی بنیاد پر کرائم انڈیکس میں شہروں کی درجہ بندی کرتا ہے۔ جنوری 2019 میں لاہور کا کرائم ریٹ کے لحاظ سے دنیا کے دیگر شہروں میں 174 واں نمبر تھا اور 2018 میں عالمی درجہ بندی میں لاہور کو شرح جرائم کے حوالے سے 138 نمبر پر ظاہر کیا گیا تھا۔

اس طرح چھ ماہ کے دوران کرائم انڈیکس میں لاہور نے مزید 39 درجے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں 75 درجے کی بہتری حاصل کی۔ ششماہی رپورٹ میں کراچی کا 75 واں نمبر دیا گیا ہے۔ کرائم انڈیکس میں وینزویلا کا شہر کراکس بدستور دنیا کا خطرناک جبکہ ابوظہبی محفوظ ترین شہر قراردیا گیا ہے۔ حالیہ سروے رپورٹ کے حوالے سے سی سی پی او لاہور بی اے ناصر نے صوبائی دارالحکومت میں کرائم کنٹرول سٹریٹجی کی کامیابی اورجرائم کی شرح میں کمی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ لاہور پولیس کرائم کنٹرول میں مزید بہتری کے لئے کام جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور پولیس کے افسر اور جوان تحسین کے مستحق ہیں جن کی کوششوں سے حالیہ عرصے کے دوران کرائم ریٹ میں نمایاں کمی آئی۔ عالمی ادارے کا تازہ انڈیکس لاہور پولیس کے لئے ایک اعزاز ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روایتی اقدامات کی بجائے کوالٹی پولیسنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ سال 2018 میں اسی انڈیکس میں لاہور کرائم کے حوالے سے 138 نمبر پر تھا۔

جو اب 213 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ وسائل میں کمی کے باوجود ایک سال میں کئی گنا بہتری آئی ہے جو ایک بہترین تبدیلی ہے ۔
داتا کی نگری جو دنیا بھر میں امن ، یگانگت اور اخوت کے طور پر جانی جاتی ہے ، جہاں ہر جانب محبت کے رنگ نظر آتے تھے وہاں پچھلے کچھ سالوں میں نفرت ، خوف اور جرم کی کالی گھٹائیں چھائی رہیں ، اب سی۔سی۔پی۔او لاہور بی۔اے ناصر ، ڈی۔

آئی۔جی آپریشنز اشفاق احمد خان اور ایس۔ایس۔پی آپریشنز اسماعیل کھاڑک کی بہترین کار کردگی اور پولیسنگ کے نظام میں حقیقی معنوں میں تبدیلی لانے کی کا وشوں کی وجہ سے داتا کی نگری پھر سے امن ، محبت اور اخوت کی نگری کے سفر پر گامزن ہے اور مجھے یقین ہے کہ اگر یہ افسران اسی خلوس نیت کے ساتھ کام کرتے رہے تو کچھ بعید نہیں کہ آنے والے دنوں میں لا ہور پولیس کا شمار دنیا کے بہترین پولیسنگ سسٹم میں ہو جائے اور جس کا اعتراف پھر عالمی ادارے ہی نہ کریں بلکہ اہلیان لاہور کے ہر شہری کی زبان اور دل بھی اس کی گواہی دے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :