
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت
جمعرات 22 اپریل 2021

حافظہ عاٸشہ احمد
(جاری ہے)
حضرت خبیب بن زید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کی طرف بھیجا، مسیلمہ کذاب نے حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں، مسیلمہ نے کہا کہ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں (مسیلمہ) بھی اللہ کا رسول ہوں؟ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب میں فرمایا کہ میں بہرا ہوں، تیری یہ بات نہیں سن سکتا، مسیلمہ بار بار سوال کرتا رہا، وہ یہی جواب دیتے رہے اور مسیلمہ ان کا ایک ایک عضو کاٹتا رہا حتی کہ خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کو شہید کردیا گیا۔اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسئلہ ختم نبوت کی عظمت و اہمیت سے کس طرح والہانہ تعلق رکھتے تھے، اب حضرات تابعین میں سے ایک تابعی کا واقعہ بھی ملاحظہ ہو: ’’حضرت ابو مسلم خولانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کا نام عبدا اللہ بن ثوب رضی ا اللہ تعالیٰ عنہ ہے اور یہ امت محمدیہ (علی صاحبہا السلام) کے وہ جلیل القدر بزرگ ہیں جن کے لئے ا للہ تعالیٰ نے آگ کو اسی طرح بے اثر فرمادیا جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے آتش نمرود کو گلزار بنادیا تھا۔ یہ یمن میں پیدا ہوئے تھے اور سرکار دو عالم صلی ا للہ علیہ وسلم کے عہد مبارک ہی میں اسلام لاچکے تھے لیکن سرکاردو عالم صلی ا للہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا موقع نہیں ملا تھا۔ آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری دور میں یمن میں نبوت کا جھوٹا دعویدار اسود عنسی پیدا ہوا۔ جو لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے کے لئے مجبور کیا کرتا تھا۔ اسی دوران اس نے حضرت ابو مسلم خولانی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا اور اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت دی، حضرت ابو مسلم رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے انکار کیا پھر اس نے پوچھا کہ کیا تم محمد صلی ا للہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہو؟ حضرت ابو مسلم رضی ا للہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں، اس پر اسود عنسی نے ایک خوفناک آگ دہکائی اور حضرت ابو مسلم رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کو اس آگ میں ڈال دیا، لیکن ا للہ تعالیٰ نے ان کے لئے آگ کو بے اثر فرمادیا، اور وہ اس سے صحیح سلامت نکل آئے۔ یہ واقعہ اتنا عجیب تھا کہ اسود عنسی اور اس کے رفقاء پر ہیبت سی طاری ہوگئی اور اسود کے ساتھیوں نے اسے مشورہ دیا کہ ان کو جلاوطن کردو، ورنہ خطرہ ہے کہ ان کی وجہ سے تمہارے پیروکاروں کے ایمان میں تزلزل آجائے، چنانچہ انہیں یمن سے جلاوطن کردیا گیا۔ یمن سے نکل کرمدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی ا للہ تعالیٰ عنہ جب ان سے ملے تو فرمایا’’ا للہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے موت سے پہلے امت محمدیہ صلی ا للہ علیہ وسلم کے اس شخص کی زیارت کرادی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم خلیل ا للہ علیہ السلام جیسا معاملہ فرمایا تھا۔ ‘‘
منصب ختم نبوت کا اعزاز
قرآن مجید میں ذات باری تعالیٰ کے متعلق ’’رب العالمین‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے لئے ’’رحمۃ للعالمین‘‘ قرآن مجید کے لئے ’’ذکر للعالمین‘‘ اور بیت اللہ شریف کے لئے ’’ھدی للعالمین‘‘ فرمایا گیا ہے، اس سے جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی آفاقیت و عالمگیریت ثابت ہوتی ہے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصف ختم نبوت کا اختصاص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے لئے ثابت ہوتا ہے، اس لئے کہ پہلے تمام انبیاء علیہم السلام اپنے اپنے علاقہ، مخصوص قوم اور مخصوص وقت کے لئے تشریف لائے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حق تعالیٰ نے کل کائنات کو آپ کی نبوت و رسالت کے لئے ایک اکائی (ون یونٹ) بنادیا۔جس طرح کل کائنات کے لئے اللہ تعالیٰ ’’رب‘‘ ہیں، اسی طرح کل کائنات کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ’’نبی‘‘ ہیں۔ یہ صرف اور صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعزاز و اختصاص ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے جن چھ خصوصیات کا ذکر فرمایا ان میں سے ایک یہ بھی ہے:: ’’میں تمام مخلوق کے لئے نبی بناکر بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔‘‘ (مشکوٰۃ صفحہ 512 باب فضائل سید المرسلین‘ مسلم جلد1 صفحہ 199
آنحضرت صلی ا للہ علیہ وسلم آخری نبیؐ ہیں، آپ صلی ا للہ علیہ وسلم کی امت آخری امت ہے، آپ صلی ا للہ علیہ وسلم کا قبلہ آخری قبلہ بیت ا للہ شریف ہے، آپ صلی ا للہ علیہ وسلم پر نازل شدہ کتاب آخری آسمانی کتاب ہے۔ یہ سب آپ صلی ا للہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ منصب ختم نبوت کے اختصاص کے تقاضے ہیں جو ا للہ تعالیٰ نے پورے کردیئے، چنانچہ قرآن مجید کو ذکر للعالمین اور بیت ا للہ شریف کو ھدی للعالمین کا اعزاز بھی آپ صلی ا للہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے صدقے میں ملا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظہ عاٸشہ احمد کے کالمز
-
کیا قائد اعظم محمد علی جناح سیکولر وطن چاہتے تھے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
اقبال اور فلسفہ خودی
بدھ 8 دسمبر 2021
-
عورت کا اصل مقام
منگل 30 نومبر 2021
-
محبت ِمصطفٰی ﷺ
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
اس ملک خداداد پر مولا کا کرم ہو
جمعرات 12 اگست 2021
-
کون عمر فاروقؓ ؟
پیر 9 اگست 2021
-
حقیقت فلسطین
منگل 8 جون 2021
-
پی ایس ایل اور کورونا
منگل 18 مئی 2021
حافظہ عاٸشہ احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.