
کوروناکا خاتمہ کیسے ؟؟
اتوار 10 مئی 2020

حماد اصغر علی
(جاری ہے)
ایسے میں دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے اور پھر اس فیصلے کے مثبت یا منفی نتائج کا سامنا کرنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہوگا ۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت اکثر ممالک خصوصا امریکہ میں بھی کئی ریاستوں نے محدود پیمانے پر اور ساتھ ہی معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن طبی ماہرین کی اکثریت اسے کوئی بہت درست فیصلہ تصور نہیں کرتی ، اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے، معاشی فیصلہ ہے اور ہوسکتا ہے کہ معاشرتی فیصلہ بھی ہو لیکن طبی نقطہ نظر سے یہ درست نہیں ہے ۔
غیر جانبدار ماہرین کے بقول مرض کے بڑھنے کے سبب لوگوں کی اکثریت خوفزدہ ہے اگرچہ روزگار کی مجبوریوں کے سبب لوگ باہر نکلنا چاہیں گے ۔طبعی ماہرین کے مطابق متعدی امراض کا اصول یہ ہے کہ وہ کسی بھی دوسرے ذریعے سے پھیلتا ہے ۔امریکہ اور مغربی ممالک میں جب اس وبا نے زور پکڑا اگر اسی مرحلے پر احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جاتیں تو شائد معاملات یہ رخ اختیار نہ کرتے۔ طبعی ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں آئندہ چار ہفتے انتہائی اہم ہونگے ۔
دنیا بھر میں کسی بھی جگہ نہ تو غیر معینہ مدت تک معاشی سرگرمیوں کو بند رکھا جاسکتا ہے اور نہ ہی پورے طور سے کھولنے کا خطرہ مول لے سکتے ہیں پھر کچھ نہیں پتہ کہ یہ وبا کب ختم ہوگی۔ لوگ بھی گھروں میں بندھ ہو کر عاجز آگئے ہیں ۔دنیا کے اکثر ملکوں اور خود پاکستان میں بھی یہ خطرہ بھی پیدا ہوسکتا ہے کہ کہیں لوگ قانون اپنے ہاتھ میں نہ لینا شروع کر دی اس لیے اب دنیا میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ اس وبا کے ساتھ ہی آگے بڑھنا ہے۔ایسے میں دعا اور احتیاط ہی غالباً اس موذی مرض کے خاتمے کا واحد علاج ہے۔
یہ امر بھی خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ ایک طرف پاکستان کی حکومت اور عوام اس خوفناک وباکے خاتمے کی جہدوجہد میں مصروف ہے تو جانب بھارت کے حکمران ااپنی دیرنہ روش کے عین مطابق کشمیر کے نہتے لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا بدترین سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی روز مرہ کا معمول بن کر رہ گیا ہے مگر دہلی کے حکمران گروہ کی ڈھٹائی کا عالم یہ ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومت کے خلاف بے بنیاد الزام تراشیوں کا مکروہ سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے۔
کسے علم نہیں کہ چند روز قبل ریاض نائیکو نامی کشمیری نوجوان کو دیگر نوجوانوں کے ہمراہ شہید کر دیا گیا ،حالانکہ یہ معصوم نوجوان ایک غریب درزی کا بیٹا تھا جس نے ٹیویشن کے ذریعے اپنی تعلیم حاصل کی اور ریاضی جیسے خشک اور مشک مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی ۔مگر دہلی کے حکمران گروہ کی سفاکی دیکھیں کہ اس نے نہ صرف اس معصوم نوجوان کو شہید کیا بلکہ اس کا جسد خاکی بھی کسی نہ معلوم جگہ پر دفنا دیا گیا ،البتہ یہ بات کسی حد تک اطمینان بخش ہے کہ مغربی میڈیا نے بھارت کی اس سفاکیت کو سخت الفاظ میں حرف تنقید بنایا اور نیویارک ٹائمز ،سی این اور واشن پوسٹ جسے اخبارات اور جرائد نے ریاض نائیکو کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔
دو سری جانب بھارت کے اندر بھی مسلمان اقلیت کو جس طور ٹارگٹ کیا جارہا ہے اس بابت بھی عالم اسلام کے بہت سے حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔امید کی جانی چاہیے کہ عالم اسلام کے رکن ممالک بھارت کی اس مکروہ مہم کے خلاف موثر حکمت عملی اپنائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.