
بھارتی جبر و استبداد کا شکار ’نیپال‘
منگل 9 جون 2020

حماد اصغر علی
نیپال کا متنوع جغرافیہ ہے، بشمول زرخیز میدانی، سب سبپائن جنگلاتی پہاڑیوں اور دنیا کے دس قد آور پہاڑوں میں سے آٹھ، جس میں ماؤنٹ ایورسٹ شامل ہے، جو زمین کا سب سے اونچا مقام ہے۔دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر کھٹمنڈو ہے۔ نیپال ایک کثیر الثانی ملک(ایک سے زیادہ زبانیں بولنے والا ملک) ہے جس میں نیپالی سرکاری زبان ہے۔
(جاری ہے)
نیپال کی قدیم روایات کے مطابق نیپال نام ، جب ہندو مذہب کی بنیاد رکھی گئی تھی، ہندو مذہب کے قدیم صحفیوں میں درج ہے،جس سے اس کی تاریخی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
2018 میں نیپال کی جی ڈی پی کا تخمینہ 28.8 بلین ڈالر تھا۔یاد رہے کہ پہلی صدی قبل مسیح کے وسط میں، بدھ مت کے بانی، گوتم بدھ جنوبی نیپال کے لمبینی میں پیدا ہوئے تھے۔ شمالی نیپال کے مختلف حصے تبت کی ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔ وسطح میں واقع کھٹمنڈو وادی ہند آریائیوں کی ثقافت سے جڑا ہوا ہے۔ قدیم سلک روڈ کی ہمالی شاخ پر وادی کے تاجروں کا غلبہ تھا، میٹروپولیٹن خطے نے الگ الگ روایتی فن اور فن تعمیر کو تیار کیا۔ 18 ویں صدی تک، گورکھا بادشاہت نیپال میں بہت مستحکم تھی۔ البتہ بعد میں برٹش انڈیا بھی اس خطے میں خاصا اہمیت اختیار کر گیا ۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے باقاعدہ طور پر نیپال کو اپنا حصہ نہیں بنایا لیکن اس کا اثرو رسوخ بہت تھا اور نیپال چین اور برطانیہ کے درمیان بفر ریاست کے طور پر کام کرتا رہا۔
یاد رہے کہ نیپا ل میں پارلیمنٹری جمہوریت سن 1951 میں متعارف کروائی گئی تھی لیکن 1960 اور 2005 میں دو مختلف مواقع پر نیپال کے بادشاہوں نے جمہوریت کو دو بار معطل کردیا تھا۔ یاد رہے کہ نیپال میں مختلف مواقع پر بھارتی اثر و رسوخ اتنا بڑھ گیا کہ دہلی کے حکمران ٹولے نے 1987-88میں نیپال کی اقتصادی ناکہ بندی کر دی اور اس ضمن میں بھارتی حکمرانوں کا رویہ اتنا منفی بلکہ مکروہ رہا کہ نیپال کے عوام کو نا قابل تصور حد تک مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر دہلی کا حکمران گروہ اپنے غیر انسانی رویوں پر قائم رہا جس کی وجہ سے آگے چل کر نیپا ل کی بھاری اکثریت بھارت سے سخت نفرت کرنے لگی جس کا اظہار وقتا فوقتا نیپالی عوام کی جانب سے ہوتا رہا۔
اس کے بعد یک جون 2001کو بھارتی سازشوں کے نتیجے میں نیپا ل کے بادشاہ اور ان کے پورے خاندان کو قتل کر دیا گیا اور ان کے کزن نے بادشاہت سنبھال لی۔2008 کے اوائل میں نیپال کی کیمونسٹ پارٹی بھاری اکثریت سے جیت گئی اور نیپالی بادشاہت کا مکمل خاتمہ کر دیاگیااور گزشتہ چند برسوں سے اولی نیپال کے وزیر اعظم ہیں اور انہوں نے نیپالی آئین میں ترمیم کرکے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت ان علاقوں کو واپس کرئے جن پر اس نے ناجائز طور پر قبضہ کر رکھا ہے ۔
نیپال کا آئین جو سن 2015 میں منظور کیا گیا تھا، اس کی تصدیق نیپال کو سات صوبوں میں تقسیم سیکولر وفاقی پارلیمانی جمہوریہ کے طور پر کرتی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے 1955 میں نیپال کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا۔نیپال جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے مستقل سیکرٹریٹ کی میزبانی کرتا ہے نیپال اقوام متحدہ کے امن آپریشن کے لئے ایک اہم شراکت دار رہا ہے.یہ بات خاص طور پر خاصی اہمیت کی حامل ہے کہ نیپال میں ہندو آبادی 90فیصد سے بھی زائد ہے اورچند سال قبل تک نیپال کا سرکاری مذہب ہندو مت تھا مگر کیمونسٹ انقلاب کے بعد سے نیپال کو سیکولر ریاست قرار دیا گیا اور یہ بات بھی بڑی ہی اہم ہے کہ نیپال کے بھارت کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کشیدہ ہی رہے ہیں کیوں کہ نیپالی عوام کی اکثریت بھارت کو ایک جابر اور غاصب ریاست تصور کرتی ہے جبکہ پاکستان اور چین کے ساتھ نیپال کے تعلقاے خاصے بہتر ہیں اور اسی ایک بات سے غالبا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنے چھوٹے ہمائسیوں کے ساتھ کس قدر توسیع پسندانہ عزائم کا حامل ہے ۔ بہر کیف حرف آخر کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ نیپال ہمالیہ کے سائے میں دنیا کا ایک خوبصورت اور پر امن ملک ہے مگر بد قسمتی سے اسے بھارت جیسا ہمسایہ میسر آیا جو رقبے ، آباد ی اور وسائل کے اعتبار سے تو یقینا بہت بڑا ہے مگر ذہنیت کے اعتبار سے شائد اتنا ہی چھوٹا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.