منشیات کا بڑھتا رجحان

پیر 21 جون 2021

Hamza Bin Shakil

حمزہ بن شکیل

منشیات کا استعمال آج کل کے دور میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ دنیا بھر میں منشیات کے استعمال کا رجحان کافی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور صرف نوجوان لڑکے ہی نہیں بلکہ لڑکیاں بھی کافی بڑی تعداد میں نشے کی لت میں مبتلا ہوتی جا رہی ہیں، ذہنی کیفیت اور رویئے کو بدلنے والے مواد کے استعمال کی بنیادی وجہ دین سے دوری اور اس کے نقصانات سے لاعلمی ہے۔

دوسری جانب بے روزگاری اور روز بہ روز بڑھتی مہنگائی کے باعث بھی انسان اس راستے پر چل پڑتے ہیں جس کی منزل تباہی اور بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں۔
موجودہ دور میں شراب اور تمباکو ایک کاروبار کی شکل اختیار کرچکا ہے جس سے کافی افراد منسلک ہیں، دکانوں میں کھلے عام سگریٹ کی فروخت کی جاتی ہے حالانکہ اُس کے ڈبے پر واضح الفاظ میں لکھا ہوتا ہے کہ ‘خبردار! تمباکو نوشی کا انجام گلے کا کینسر’ لیکن اس کے باوجود سگریٹ بنانے والے کارخانوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی اور نہ ہی نوجوان اس کا استعمال ترک کررہے ہیں۔

(جاری ہے)


نشہ ایک ایسی لعنت ہے جو ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ دین ِاسلام نے ان تمام قسم کی منشیات کے لئے ایک ہی اصول مقرر کیا ہے جو پیغمبر اسلام حضرتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ یہ حدیث بخاری، مسلم، ترمذی، ابو داؤد وغیرہ تمام کتابوں میں موجود ہیں۔ جس کا ترجمہ یہ ہے: کہ تمام وہ چیزیں جو سُکر پیدا کریں، وہ حرام ہیں۔

سُکر کے معنیٰ نشہ ہے، ہر وہ چیز جو دماغی حالت کو اس درجہ متغیر کردے کہ انسان اُن دماغی احساسات کو کھو دے جو شعور ،تمیز اور فہم و بصیرت کی بنیاد ہیں، تو وہ تمام چیزیں جو شراب کی طرح نشہ پیدا کرنے والی ہیں۔ یہ تمام چیزیں اُسی طرح حرام ہیں جیسے خود شراب۔
اس حوالہ سے ہماری حکومت اور منشیات کی روک تھام کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں جس کے بعد ہماری ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ ہم اپنے ارد گرد ایسے افراد پر خصوصی نظر رکھیں جو نوجوانوں کو منشیات فراہم کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ والدین کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کی حرکتوں، رویوں اور صحبت کا خیال رکھیں، انہیں محبت اور وقت دیں اور ضرورت سے زیادہ جیب خرچ نہ دیں۔
ہمیں منشیات کی لت میں مبتلا افراد کو صحت مند زندگی کے دھارے میں لانے کے لئے کئی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جن میں میڈیا کے ذریعے عوام الناس اور نوجوان نسل میں آگاہی مہم، خود اعتمادی کے لئے کونسلنگ سیشن اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔

نشہ کی عادت سے چھٹکارے کے لئے استاد کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ استاد اپنی شخصیت اور کردار سے طلبہ و طالبات کو منفی سے مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرسکتا ہے۔۔
نشہ ایک لعنت ہے! خود کو اور دوسروں کو اس سے محفوظ رکھیں۔ نشہ آور اشیاء (منشیات) فروخت کرنے والے اس معاشرے کے دشمن ہیں۔ آئیں مل کر اپنا اخلاقی فرض پورا کریں اور آنے والی نسل کو اس لعنت سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :