امید اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے

بدھ 30 جون 2021

Hamza Bin Shakil

حمزہ بن شکیل

بعض اوقات زندگی کے سفر میں انسان کٹھن حالات کا سامنا کرتے کرتے مایوس ہو جاتا ہے۔
ہر انسان کی زندگی میں مشکل وقت ضرور آتا ہے۔ جب کبھی ہمیں خوشیاں اور آسائشیں ملتی ہیں تو ہم اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتے ہیں اور ذرا سی تکلیف یا آزمائش آنے پر نا امید ہو کر گلے شکوے شروع کر دیتے ہیں حالانکہ امتحانات اور آزمائشیں دنیا میں نظام الٰہی کا حصہ ہیں۔


نفس و شیطان انسان کے اندر وسوسے پیدا کرکے اسے اپنے رب سے غافل کرنے کی ہر لمحہ جدوجہد کرتے ہیں تاکہ انسان مایوس ہوکر اپنے رب کا باغی بن جائے جبکہ اللہ کریم خود تسلی دیتا ہے کہ اے میرے بندے میری رحمت سے مایوس مت ہونا۔
حضرت موسی کو سمندر نے نہیں یقین نے راستہ دیا، حضرت ابراہیم کیلئے آگ کے شعلوں کو اللّه پر یقین نے گلزار بنایا، حضرت یوسف کو کنویں کے اندھیروں میں یقین نے سانسیں دیں۔

(جاری ہے)


اللہ پاک تو ہمارے گمان و یقین کیساتھ ہے اور جن کا گمان اللہ کیلئے نیک ہوتا ہے تب کن فیکون کے معجزے ہوتے ہیں، تب ناممکن نظر آنے والا ممکن ہوکر رہتا ہے۔ جب اللہ کہتا ہے کہ میں تمھارے شہ رگ سے بھی ذیادہ قریب ہوں تو ہم نے اللہ پر یہ یقین رکھنا ہے کہ وہ ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہے۔ وہ ہم سے ایک لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہوتا، چاہے ہم جس بھی حالت اور کیفیت سے گزر رہے ہوں اللہ کریم کبھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتا۔

ہماری پکار کو سنتا ہے، ہمارے درد کو راحت میں بدل دیتا ہے اور ہماری مشکلوں کو آسان کر دیتا ہے۔ جب اللہ سے مانگیں تو اس یقین کیساتھ مانگیں کہ وہ ہمیں سن رہا ہے ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہماری مانگی ہوئی دعاؤں سے ہمیں بہترین نوازے گا۔
جب بھی انسان کو ہر طرف اندھیرا دکھے تو اسے اللّه سے رجوح کرنا چاہئے کیوں کہ وہ ذات تو ہمیں 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتی ہے۔

ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ تمام در بند بھی ہوں تو خدا ہمارے لیے نیا راستہ کھول دیتا ہے بس ہمارا ایمان پکّا ہونا چاہئے۔
اسلامی تعلیمات کی رُو سے بھی مایوسی کو کفر کے مترادف قرار دیا گیا ہے اور یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ مایوسی ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس کے اثرات انسانی شخصیت پر اثرانداز ہوتے ہیں اور انسان کے اندر سے جینے کی امنگ ختم ہو جاتی ہے۔

وہ زندہ لاش بن جاتا ہے اور اکثر اس صورت حال میں کوئی غلط قدم بھی اٹھا لیتا ہے جیسے خود کو اور اپنوں کو تکلیف دینا، منشیات اور تمباکو کا سہارا لینا اور موت تک کی خواہش کرنا۔
یہ سب اللّٰہ پاک کی طرف سے انسان کے لئے ایک آزمائش ہوتی ہے اور اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم غلط راستہ اختیار کریں یا اللّٰہ پاک کی ناشکری کریں۔ ہمیں صبر و شکر سے کام لینا چاہئیے ، اگر سہارا لینا ہے تو قرآن پاک کا لیں اور اللّه کی ذات کے سامنے ہی سجدہ ریز ہوں۔


یہ دکھ، تکلیفیں اور آزمائشیں سب عارضی ہیں۔ انسان کا ماضی اس کو بہت کچھ سکھا دیتا ہے، بہترین انسان وہ ہے جو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے آگے بڑھے نہ کہ مایوس ہو کر بیٹھ جاۓ۔ کامیابی بھی اس شخص کو ملتی ہے جس کے دل میں آگے بڑھنے کی لگن ہو۔ الله پاک فرماتا ہے کہ میں انسان کو وہی کچھ عطا کرتا ہوں جس کا وہ مجھ سے گمان کرتا ہے ۔

اس لئے ہمیشہ اچھے کا گمان کرنا چاہیے۔
چند آیات اور احادیث اس حوالے سے،
• اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا
بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
• فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَـهٝ كُنْ فَيَكُـوْنُ ○
جب وہ کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے بارے میں صرف یہی کہہ دیتا ہے کہ "ہو جا"، سو وہ ہو جاتا ہے۔
• لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ
اللہ پاک کسی نفس پہ اسکی جان سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔
• لا تَحْزَنْ إِنَّ الله مَعَنَا
غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
• وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا
اور تیرا رب بھولنے والا نہیں۔
• إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ
بے شک میرا رب دعا سننے والا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :