بغل میں چھری اور منہ میں رام رام

پیر 27 جنوری 2020

 Hasnain Chaudhry

حسنین چوہدری

بسمل عظیم آبادی لکھتے ہیں کہ 
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے 
مقبوضہ کشمیر وادی نظیر میں متنازعہ بل کی صورت میں 5 اگست 2019 کو عائد کی جانے والی پابندیوں، مشکلوں اور رکاوٹوں کا آج 175 واں روز ہے اور بے گناہ کشمیریوں کے حقوق اور جانوں کا قاتل بھارت آج اپنا 71واں یوم جمہوریہ منارہا ہے جس کے نتیجہ میں کشمیری راہنماؤں کی کال پر وادی میں یوم سیاہ منایا گیا جبکہ حکومت پاکستان نے کشمیری عوام سے یکجہتی میں علامتی یوم سیاہ منایا۔

مقبوضہ کشمیر میں ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ سے سات لاکھ سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں اور وادی میں ریلیوں اور جلوسوں میں جھڑپوں کے تناظر میں سیکیورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے تو دوسری جانب یوم جمہور پر دن کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے کیا گیا جبکہ تینوں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے پریڈ کی اور عسکری صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

 اس اہم دن کی مناسبت سے برازیل کے صدر جائربولسو نارو نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر بھارت کے صدر، وزیراعظم نریندر مودی اور اہم سیاسی و عسکری شخصیات کو سلامی پیش کی گئی اور بھارتی ثقافت کی ترجمانی کرتے مختلف کھیل، موسیقی، رقص اور ٹیبلو پیش کیے گئے۔
بھارت کا یوم جمہور پر یہ تمام چیزیں کرنا جائز لیکن 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگی کو اجیرن بنادینا، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کرنا، نہتے کشمیریوں کیساتھ انسانیت سوز سلوک کرنا، کشمیری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو سربازار نیلام کرنا اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات کو کال کوٹھریوں میں قید و بند کی صعوبتیں دینا اور انسانیت کو شرمادینے والا سلوک کرنا کسی صورت بھی نا ہی تو جائز ہے اور نہ ہی کوئی بھی معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے۔

 تاریخ گواہ ہے کہ ظالم نے ہمیشہ ظلم کیا ظلم کرنا اس کی فطرت ہے ''جیسا کہ بچھو کی فطرت ہے ڈنگ مارنا'' لیکن کسی پر ظلم ہوتے دیکھنا اور اسے نہ روکنا بھی ظلم میں حصہ داری تصور کیا جاتا ہے کشمیریوں پر 7 دہائیوں سے ظلم و جبر کے باوجو انسانی حقوق کی تنظیموں، یو این او اور تمام اسلامی ممالک کا خاطرخواہ اقدامات نہ کرنا اور کشمیریوں کیساتھ کھڑے نہ ہونا بھی انسانیت کی تذلیل ہے، ہم ہر سال 5 فروری کو علامتی یوم کشمیر تو مناتے ہیں لیکن صرف الفاظ کی حد تک۔

ہم کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ تو کہتے ہیں لیکن کشمیری یہ سوال پوچھتے ہیں کہ پچھلے 70 سال میں ہم نے ان کی خاطر کونسے ایسے اقدامات کیے جن کی بدولت کشمیریوں کو ان کی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں کم ہوئیں۔۔۔۔۔؟ 
ظلم کی انتہا ہوگی ستم گر رہنما ہونگے
صدائیں گونجتی ہوں گی مگر ہم بے زباں ہونگے 
جب بھی کشمیر اور کشمیریوں کی بات ہوتی ہے ہم باتیں تو بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن عملی طور پر نہ ہماری سیاسی قیادت نے کچھ کیا نہ ہی عسکری قیادت نے۔

ہم کشمیر کو اپنی شاہ رگ تو کہتے ہیں لیکن اس میں کیا بڑی بات ہے وہ تو انڈیا بھی کہتا ہے۔ دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کورٹ اور عدالت انصاف (آئی پی ٹی کے) نامی این جی او کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم جاری ہیں اور اندازوں کے مطابق 70 ہزار سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا جا چکا ہے جس پر نہ انسانیت کے علمبرداروں یونائیڈ نیشنز نے اپنا حق ادا کیا اور نہ ہی پاکستان نے جس کا بحیثیت پاکستانی مجھے بے حد دکھ ہے اور شائد گزشتہ کئی دہائیوں میں بھی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو پائے گا کیونکہ اب یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کا نہیں بلکہ اب یہ بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور اس مسئلے کے حل نہ ہونے میں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ، امریکہ اور اسرائیل کا فائدہ ہے اور اسی بات میں بھی کسی حد تک صداقت ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے پر فارن فنڈنگ ہوتی ہے اور اس تنازعہ کو سیاسی مسئلے کا رنگ دیا گیا ہے اور اس بات میں بھی صداقت ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر جنگ نہیں ہو سکتی اور اگر یہ جنگ ہوگی تو یہ صرف دو ممالک تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

کہتے ہیں دنیا میں ایک جنت ہے 
جہاں خون کی ندیاں بہتی ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :