
چلو اب مل کے ہجروحَبس کا موسم بدلتے ہیں
منگل 25 فروری 2020

حیات عبداللہ
(جاری ہے)
انسانی مزاج، رویّے اور معاشرت سے عین مماثلت اور مطابقت رکھنے والے اسلام نے نہ صرف عورتوں کے حقوق خوب اچھی طرح بتلا دیے ہیں بلکہ مسلم و غیر مسلم سے لے کر حیوانات اور حشرات الارض تک کے ساتھ حُسنِ سلوک کی بھی خوب اچھی طرح وضاحت کر دی ہے۔
حقوق کا مطلب مادرپدر آزادی اور بے راہ روی ہرگز نہیں ہے۔المیہ یہ ہے کہ یہاں اپنے فرائض سے روگردانی کو حقوق کا نام دیا جاتا ہے۔حقوق کا تعلق تو محبتوں سے ہوتا ہے، جتنی گہری محبتیں ہوں گی اتنے ہی حقوق تکمیل کی راہوں پر کھلتے چلے جائیں گے۔اپنی شریکِ حیات کے ساتھ محبتوں بھرا یہ انداز تو کسی اور مذہب میں موجود ہی نہیں جو اللہ نے قرآنِ پاک میں بیان فرمایا ہے۔ مسلمان عورتیں اور مرد قرآنِ مقدّس کی اس آیت پر جتنا بھی فخر کریں، کم ہے کہ ایسی دھنک رنگ محبتیں تو کسی اور مذہب کے پیروکاروں کے حصّے میں نہیں آئیں۔ سورة البقرہ آیت نمبر 187 میں اللہ ربّ العزت فرماتے ہیں کہ ”وہ (تمھاری عورتیں) تمھارا لباس ہیں اور تم اُن کا لباس ہو“ اس آیت میں لباس کی تشبیہ پر جتنا بھی غور کرتے جائیں گے نئی نئی محبتوں کے نئے نئے رنگ آپ کے دلوں میں بکھرتے جائیں گے۔لباس انسان کی زیب و زینت ہے، یہ شخصیت میں وقار اور نکھار پیدا کرتا ہے، لباس انسان کی بہت ساری خامیوں کو ڈھانپ لیتا ہے۔ حقوق نسواں کے لیے اضطراب میں مبتلا عورتیں خوش ہو جائیں کہ جامع ترمذی حدیث 1162 کے مطابق نبیﷺ نے سب سے کامل ایمان کی علامت یہی بتلائی ہے کہ وہ اپنی عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک روا رکھتا ہے، تحفّظ نسواں کے لیے جتنے کامل و اکمل احساسات نبیﷺ کے دل مبارک میں تھے دنیا کا کوئی نام نہاد عورتوں کے حقوق کا عَلم بردار اس کا عشرعشیر بھی نہیں رکھتا۔ نبیﷺ نے عورتوں کو آبگینوں سے تشبیہ دی، عورتوں کو کانچ کی طرح نازک اندام بیان فرمایا۔ صحیح بخاری حدیث 6149 میں ہے کہ ایک مرتبہ سفر میں اونٹ چلانے والے اونٹ کو تیزی سے ہانکنے لگے، اونٹ پر ازواج مطہرات سوار تھیں، آپﷺ نے اپنے غلام انجشہ کو فوراً فرمایا ”افسوس انجشہ! آبگینوں (عورتوں) کو آہستگی سے لے کر چل“ اپنی بیویوں کی اتنی خفیف سی تکلیف بھی نبیﷺ کو گوارا نہ ہوئی اور اپنے غلام کو تنبیہ فرما دی۔ یہی نہیں بلکہ قیامت تک کے لیے تمام شوہروں کو نصیحت فرمائی کہ ”کوئی مسلمان شوہر اپنی مسلمان بیوی سے نفرت نہ کرے اگر اسے اس کی ایک عادت پسند نہیں تو دوسری عادتیں پسند ہوں گی“ اور مسلمان بیٹیاں بھی خوش ہو جائیں کہ جب سیدہ فاطمہ، نبیﷺ کو ملنے آتیں تو نبیﷺ کھڑے ہو کر ان سے ملتے۔ اکثر و بیشتر خاوند اور بیویوں کے درمیان منافرتوں کا آغاز ”انا“ سے ہوتا ہے جب دونوں جانب انا کی سنگلاخ دیواریں کھڑی ہو جاتی ہیں تو پھر تماشے شروع ہو جاتے ہیں۔
تو پھر کیوں نہ تماشا ہو
جذبوں کی تیز دھوپ سے پگھلا نہ تُو نہ میں
ذرا سا تم بدل جاؤ، ذرا سا ہم بدلتے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.