
منشی،جاہل اور چندا خور
منگل 24 مارچ 2020

حُسین جان
یہ قوم کسی پڑھے لکھے، محنتی ،ایماندار اور مخلص لیڈر کو نہیں چاہتی بلکہ ان کے لیے وہی پرانے ، ہد حرام، کام چور، کرپٹ اور جاہل ہی بہتر تھے۔ ابھی ایک دوست بتا رہا تھا کہ حسین صاحب ایک واٹس ایپ گروپ میں دو دوست بڑی جانفشانی سے گفتگو فرما رہے تھے۔ ہم ان کے نام فرض کرلیتے ہیں چلیں ایسے کریں ایک کا نام منشی فلاسفر اور دوسرے کا نام جاہل فلاسفر رکھ لیتے ہیں۔
اب جاہل صاحب منشی فلاسفر کو بتا رہے تھے یار کیا یہ لوگ بڑئے بڑئے اسٹیٹس لگاتے ہیں۔ اب اتنی لمبی تحریر کون پڑھے گا اور اس کو لکھنے کا کیا فائدہ ۔ اب منشی فلاسفر صاحب جواب دینے لگے کہ بھائی کہتے توآپ ٹھیک ہو ہم سے تو دو جمع دو نہیں ہوتا اب اس طرح کی تحریریں کیسے پڑھیں۔ دراصل ہم سیکھنے سیکھانے کے عمل کو بیکار سمجھتے ہیں۔
(جاری ہے)
یہ جو لنڈے کے فلاسفر آج بھی قوم کو گمرہ کررہے ہیں ان کو اندازہ نہیں انہی جیسے جاہلوں کی وجہ سے یہ قوم آج تک مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔
چند الفاظ کا مجموع انسان کو کئی طرح کے علوم سے مستفید ہونے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایسے لوگ وہ وہ منطق بیان کرتے ہیں کہ ارسطو اور افلاطون بھی شرمندہ ہوجائیں۔ عوام کو ایسے لوگوں سے حتی الوسیع دور رہنا چاہئے۔ علم کی دُنیا سے ان کا دور دورتک کوئی رشتہ نہیں۔ سوشل میڈیا کا اگر مثبت استعمال کیا جائے تو ہم بہت سے علوم اور چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ منشی گیری کرنے والے ہر سیاسی جماعت ،ہر تنظیم اور ادارے میں موجود ہوتے ہی۔ ان کا کام صرف چاپلوسی اور مکھن بازی ہوتا ہے۔ اپنے آپ میں یہ بڑی توپ قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ حضرت علی سے ایک شخص کہنے لگا کہ جناب آپ کے زمانے میں اتنا انتشار کیوں ہے جبکہ آپ سے پہلے کے خلفاء راشدین کے دور حکومتوں میں اس طرح کا انتشار اورشورش نہیں تھی۔ مولاعلی نے سنہرے حروف سے لکھے جانا والا جملہ بولا۔ فرمانے لگے کہ بھائی ہم سے پہلوں کے وزیر مشیر ہم تھے اور ہمارے مشیر آپ ہیں۔ اس ایک جملے میں پوری دُنیا کی سیاست سمیٹ دی گئی ہے۔ پتا نہیں ہماری قوم لکھنے پڑھنے کے عمل سے اتنی باغی کیوں ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے نبی آخرالزماں کو پہلا لفظ ہی اقرا سیکھا تھا۔ کہ پڑھیے اپنے رب کے نام سے۔ جب تک قوم میں تعلیم اور شعور بیدار نہیں ہوتا تب تک ایسے منشی اور جاہل فلاسفر ہی مسلط رہیں گے۔ ایسے لوگ ہی حکومتوں اور سیاستدانوں کے زوال کی وجہ بنتے ہیں۔ اس لیے قوم کو ان شعبدہ بازوں سے ہشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
اب آتے ہیں چندہ خوروں کی طرف۔ ایسے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ہر وقت اس طاق میں رہتے ہیں کہ کب اس قوم پر برا وقت آئے اور ہم اپنی چندہ مہم شروع کرسکیں۔ یہ کبھی لوگوں کی مدد کے نام پر، کبھی میلاد کے نام پر، کبھی محافل کے نام پر اور پتا نہیں کس کس مقصد کے لیے چندہ اکھٹا کرنے لگ جاتے ہیں۔ بھائی بات بڑی سیدھی سی ہے اگر آپ کے پاس کسی ایک شخص کو راشن دینے کے پیسے ہیں تو آپ کم از کم ایک شخص کو تو راشن دیں۔ ایسے لوگ بڑئے طریقے سے واردات ڈالتے ہیں۔ سب سے پہلے یہ اعلان کریں گے کہ میں اتنے روپے لوگوں کی مدد کے لیے اپنے پاس سے ڈالتا ہوں۔ پھر باقی لوگوں کو بلیک میل کریں گے کہ چلیں جی آپ بھی چندہ جمع کروائیں ہم نے لوگوں کو راشن دینا ہے۔
بھائی راشن دینا ہے تو جاؤ دو آپ کو کس نے منع کیا ہے۔ اگر کسی دوسرے نے لوگوں کی مددکرنی ہے تو اس کے اپنے ذرائع ہے وہ اپنے طریقے سے لوگوں کی مدد کرے گا ۔ پر نہیں یہ نام نہاد سماجی کارکن لوگوں کی جیبوں سے چند ہزار نکلوا کر خود عیش کرتے ہیں۔ میری گلی میں ایک چھوٹی سی دودھ دہی کی دکان چلانے والا عمران اشرف اپنی دکان کے باہر لکھتا ہے کہ اگر کسی ضرورت مند کو ضرورت ہو تو میری دُکان سے دودھ دہی مفت میں لے جائیں ۔ وہ تو کسی کو نہیں کہتا کہ مجھے چندہ دیں میں لوگوں کی مدد کروں گا۔ اس کو شوق تھا لوگوں کی مدد کرنے کا تو وہ اپنی حثیت کے مطابق لوگوں کی مدد کررہا ہے۔ میری قوم سے درخواست ہے کہ ایسے چندہ خوروں سے بھی دور رہیں۔ اگر چندہ دینا ہے تو ایسی تنظیموں کو دیں جو حکومت کی طرف سے رجسٹرڈ ہیں۔ آپ شوکت خانم ہسپتال کو چندہ دیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کو چندہ دیں۔ اخوت جیسی تنظیم کو چندہ دیں۔ یہ گلی محلے کے کن ٹٹے جو چندے کے نام پر دراصل بھتہ وصول کرتے ہیں ان کی شکایت آپ پولیس یا آرمی کے کسی بھی ادارے میں کرسکتے ہیں۔
آج کل کرونا کی وبا نے پورے دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس کڑے وقت میں ملک و قوم کی خدم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آپ جتنا کسی کے لیے کرسکتے ہیں ضرور کریں اور کوشش کریں اس کی تشہیر نا ہو اور نا ہی کسی کی عزت نفس مجروع ہو۔ سفید پوش لوگ ہر گلی محلے میں رہتے ہیں ۔ خاموشی سے ان کی مدد کریں اللہ اس سے راضی ہوگا۔ آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں اور کچھ نہیں تو کسی کو ہاتھ دھونے کے لیے صابن کی ٹکیہ ہی لے دیں۔ خدارا اس کام کے لیے چندے جیسی چیز کا سہارا مت لیں۔ اس سے لوگوں میں غلط تاثر جاتا ہے۔ آپ نے جو مدد کرنی ہے اپنے ہاتھوں سے کریں۔ اللہ ہمارے ملک و قوم کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھیے۔ آمین!
پاکستان پائندہ باد
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.