چین میں اویغور مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری

ہفتہ 5 جون 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

پوری دنیا میں چین ان ممالک میں شامل ہے جو پاکستان کے ساتھ دوستی میں بے مثال ہے جس کے باعث پاکستانی حکومت اکثر ہمیں پاک چین دوستی زندہ باد کا نعرہ لگاتی ہوئی نظرآتی ہے لیکن شاید اس دوستی میں ہم اویغور مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانا بھول گئے ہیں مگر چین میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ دیگر ممالک کی طرح امریکا اور کینیڈا نے بھی چین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ قابل مزمت ہے۔

  مغربی ممالک نے چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی کو انسانی حقوق کی پامالی اور خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اگر ایغور مسامانوں کی بات کریں تو انہیں کیمپوں میں رکھا گیا ہے اور ان کے لیے سخت مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں لیکن چین نے ان تمام باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب الزامات بے بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

چین کی جانب سے مسلمان عورتوں کو بانجھ کرنے کی خبریں بھی سامنے آئیں ہیں۔

چین میں ایغور مسلمانوں کو سخت مشکل حالات میں رکھا گیا ہے اور ان سے زبردست قسم کی مشقت اور کام لیا جارہا ہے۔ چین میں لاکھوں مسلمانوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ کچھ ایسے لوگ جنھوں نے کیمپوں سے بھاگنے کی کوشش کی انھیں سخت سزائیں دینے، تشدد کرنے، جبری مشقت کروانے اور عورتوں کو جنسی ہراساں کرنے کے انکشافات بھی سامنے آئے۔ چینی حکومت کا مقصد چین سے اسلامی ثقافت اور اسلام کا خاتمہ ہے جس کے باعث ایغور مسلمانوں کے ساتھ یہ وحشیانہ سلوک جاری ہے۔

چین کو چاہیے کہ وہ فورا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرے اور ایغور کے مسلمانوں کو ان کی آزادی اور حقوق کا حق دے۔ ایسے میں پاکستان کی خاموشی دنیا کے لیے کافی حیران کن ہے۔ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ مسلمانوں کی خود مختاری اور آزادی پر بات کی گئی ہے۔ چاہے مسلہ کشمیر ہو یا بیت المقدس کی حفاظت پاکستان نے ہمیشہ مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن شاید پاکستان کے چین کے ساتھ سی پیک اور ملین ڈالرز کے دستخط شدہ منصوبے حکومت کو ایغور مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے سے روکے ہوئے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :