اف یہ لوڈ شیڈنگ

ہفتہ 3 جولائی 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور اور سیالکوٹ سمیت مختلف علاقوں میں بجلی گھنٹوں گھنٹوں تک غائب رہنے کا سلسلہ جاری جس کے باعث عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گرمی سے بے حال شہری بجلی کی بندش کی وجہ سے طیش میں ہیں۔ ملک بھر میں آٹھ سے دس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے ایسے میں پریشان عوام گھروں سے باہر نکل رہے ہیں اور حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ بجلی کے بحران کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔ سندھ بھر میں 10 سے 12 گھنٹے تک بجلی غائب رہنے لگی۔ اگر بجلی کے اس بحران کی بات کریں تو ایسا بدترین بحران پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ماضی میں رہنے والی نواز حکومت نے لوڈ شیڈنگ کے مسلے پر اچھی خاصی توجہ دی تھی جس کے باعث ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا اور عوام مطمئن تھی لیکن آج کی حکومت کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ حکومت بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

اگر بجلی کا شارٹ فال ہو بھی گیا ہے تو حکومت کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے لیکن حکومت بجلی کا الزام بھی پچھلی حکومت پر ڈالتی ہوئی نظر آتی ہے۔ پاکستان کی نصف سے زائد آبادی غریب ہے جس کی وجہ سے لوگ بمشکل ایک ہی پنکھے کا استعمال کرتے ہیں جو گرمی میں ہوا دینے کا واحد ذریعہ ہوتا ہے لیکن جب بجلی جاتی ہے تو وہ بھی بند ہو جاتا ہے اور غریب طبقے کی اتنی استطاعت نہیں کہ وہ مہنگے جنریٹر یا یو پی ایس رکھے اور اب تو ویسے ہی بجلی کی بندش کی وجہ سے یو پی ایس چارج نہیں ہو پاتے۔

لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پہلے ہی جنریٹر اور یو پی ایس کی قیمتوں کو پر لگ چکے ہیں جو عام عوام کی پہنچ سے بہت دور ہیں۔ بڑے بڑے محلات میں 24 گھنٹے ایئر کنڈیشنز میں رہنے والے حکمرانوں کو شاید عوام کے درد کا احساس نہیں۔ تبدیلی کا نعرہ لگانا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اسے پورا کرنا بہت مشکل۔ حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اگلے 4 روز میں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ رک جائے گا مگر بظاہر ایسا ہونا بہت مشکل ہے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :