اسلامی نظریاتی کونسل کا نیاچیٸرمین کون

اتوار 30 اگست 2020

Inam Ul Haq

انعام الحق

ایوب خان کے دور 1962 میں اسلامی نظریاتی کونسل کا ابتداٸی ڈھانچہ بنا چنانچہ یکم اگست 1962کو  اسلامی نظریاتی کونسل کے پہلے چیٸرمین جسٹس ابو صلاح محمد اکرم مقرر ہوۓ جن کے دورانیہ کا اختتام 5 فروری 1964کو ہوا اور 6فروری 1964سے پروفیسر علامہ علاٶالدین صدیقی دوسرے نٸے چیٸرمین اسلامی نظریاتی کونسل مقرر ہوۓ جو 31جنوری 1973تک کونسل کے سب سے  طویل المدتی چیٸرمین رہے جو تقریبا نو سال پر مشتمل ہے
    1973 کے متفقہ آٸین میں جب شق نمبر 227شامل کی گٸی جس کے مطابق پاکستان کا کوٸی بھی قانون قرآن وسنت کے متصادم نہیں بنایا جاۓ گا تو شق نمبر 227پر عملدرآمد کے لٸے شق نمبر 228,229اور 230کے تحت   اسلامی نظریاتی کونسل کی باقاعدہ آٸینی ادارہ کی حیثیت سے تشکیل ہوٸی جو چیٸرمین سمیت 20 ارکان پر مشتمل ہے ابھی تک اسکے چودہ چٸیرمین رہے ہیں جن میں مولنا محمد خان شیرانی دو دفعہ اسکے چیٸرمین مقرر ہوۓ کونسل کے چفراٸض میں صدر ،وزیر اعظم، گورنرز ،قومی اسمبلی اور صوباٸی اسمبلیوں کو  پیش آمدہ مساٸل میں قانون سازی کے لٸے قرآن وسنت کے مطابق جامع سفارشات دینا اور تمام قوانین کو ملاحظہ کر کے انکو قرآن وسنت کے سانچے میں ڈھالنے کے لٸے سفارشات دینا ہے
        سفارشات کی حد تک اسلامی نظریاتی کونسل نے کافی شافی کام کررکھا ہے 2013 میں 1962 سے لیکر 2013 تک کونسل کی جانب سے دی گٸی سفارشات کو کونسل نے باقاعدہ شاٸع کیا ہے جس پر تبصرہ کرتے ہوۓ معروف اسلامک سکالر مولنا زاہدالراشدی نے اپنے ایک کالم میں لکھا کہ جو لوگ اپنی جہالت کیوجہ سے یہ کہتے ہیں کہ اسلام کے پاس نظام نہیں وہ اگر چاہیں تو اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پڑھ کر اپنی جہالت کو دور کرسکتے ہیں واقعتا کونسل کا یہ تاریخی کارنامہ ہے جو کہ علمی حلقوں کے لٸے گرانقدر تحفہ ہے
جس طرح پاکستان کےتمام اداروں کو ناجاٸز سیاسی  مداخلت نے تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہوا ہے اسلامی نظریاتی کونسل بھی ایک سیاسی اکھاڑہ بن کر رہ گٸی ہے برسراقتدار سیاسی پارٹی اسکے ممبر سے لیکر چیٸرمین تک کے انتخاب میں سیاسی مفادات اور سیاسی وفاداریوں کو ہی ملحوظ خاطر رکھتی ہے جسکی وجہ سے اسلامی نظریاتی کونسل اپنی افادیت ہی کھو بیٹھی ہے
مستقبل قریب میں اسلامی نظریاتی کونسل کے تمام ممبران چیٸرمین سمیت  اپنی مدت پوری کرکے ریٹاٸرڈ ہورہے ہیں جس کی تفصیلات کے مطابق نومبر 2020 میں حالیہ چیٸرمین قبلہ ایاز سمیت 12ممبران اسلامی نظریاتی کونسل اور مٸی 2021 میں بقیہ 8ممبران اسلامی نظریاتی کونسل ریٹاٸرڈ ہورہے ہیں
ضابطہ کے مطابق موجودہ چٸیرمین سبکدوشی سے قبل آٸندہ کے ممبران کے لٸے مجوزہ لسٹ وزارت قانون کو دے سکتا ہے ذراٸع کے مطابق پچاس افراد پر مشتمل لسٹ چیٸرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے وزارت قانون کو بھجوا دی ہے پھر وزارت قانون ایک مجوزہ لسٹ وزیر اعظم ہاوس کو دیتی ہے وزیر اعظم ہاوس اس لسٹ میں سے یا جو چاہیں وہ صدر ہاوس کو بھجواتا ہے پھر صدر پاکستان چیٸرمین اور ممبران اسلامی نظریاتی کونسل کا حتمی فیصلہ کرتے ہیں
آجکل اسلامی نظریاتی کونسل کے لٸے لابنگ عروج پر ہے حیرت انگیز طور پر مفتی عبدالقوی بھی بھاگم بھاگی میں لگے ہیں اور حافظ طاہر اشرفی جو ایک عرصہ سے اسلامی نظریاتی کونسل کی چیٸرمین شپ پر نظر رکھے ہوۓ تھے وہ بھی بھرپور انداز میں متحرک ہیں اسی سلسلہ میں  گذشتہ دنوں ایک دن میں انہوں وزیر اعظم ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سمیت اہم ملاقاتیں کی ہیں لیکن عام طور پر وہ ایسے معاملات میں  سعودیہ کے اثر ورسوخ سے فاٸدہ اٹھایا کرتے تھے لیکن  اس دفعہ اشرفی کو اسمیں کافی مشکلات درپیش ہیں گذشتہ ہفتہ وہ تین دن سعودی سفیر سے ملاقات کے لٸے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے لیکن سعودی سفارت خانہ سے نولفٹ اور We are busy کا جواب ملنے پر سخت پریشان ہیں کہاں وہ عروج کہ سعودی فرمانروا شاہ سلیمان کے پاس جا ٹپکتے تھے اور کہاں یہ مسکینی کہ سفیر بھی گھاس نہیں ڈالے بلکہ اس بڑھکر یہ غم لیکر لاہور رخصت ہوۓ کہ مولنا زاہد قاسمی نےانہی دنوں میں  سعودی سفیر سے ملاقات دے ماری جب اشرفی کو وقت نہیں مل رہا تھا طاہر اشرفی نے مایوس ہوکر سعودیہ مخالف لابی سے تعلقات بڑھانا شروع کردٸیے ہیں ذولفی بخاری سے پٕے درپے ملاقاتوں کو باخبر حلقے اسی تناظر کی کڑی قرار دے رہے ہیں منی لانڈرنگ کے الزمات،غیرمستند و غیرمعتمد مذہبی تشخص  اور شہرہ آفاق اخلاقی دیوالیہ پن حافظ طاہر اشرفی کو ایسے کسی بھی مذہبی تشخص کے حامل منصب پر فاٸز ہونے میں اخلاقی طور پر مانع ہے بقیہ وہ تعلقات کے بل بوتے پر زبردستی اسلامی نظریاتی کونسل پر مسلط ہوتے ہیں تو یہ کونسل کے ڈھولتے تشخص کو مزید کمزور کرے گا سعودی سفارت خانہ سے ناراضگی کی وجہ علاج کی غرض سے سعودیہ جانے کو طاہر اشرفی نے بے بنیاد طور پر پاک سعودیہ  کشیدگی میں مقتدر حلقوں کی جانب سے  ثالثی کے لٸے دورہ سعودی عرب قرار دینے کی مذموم  کوشش پر سعودی سفارت خانہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے اشرفی ایک غیر معتمد شخص کے طور پر مزید ایکسپوز ہوۓ
بہرحال اسلامی نظریاتی کونسل میں اہل لوگوں کو آنا چاہیے جن کا مسلمہ مذہبی  تشخص ہو جیسے مفتی تقی عثمانی مولنا زاہد الرشدی علامہ ابتسام الہی ظہیر پیر سلطان فیاض الحسن قاری حنیف جالندھری مولنا سعید یوسف مفتی زبیر حقنواز مفتی منیب الرحمن مولنا خادم حسین رضوی اگر اس طرح کی شخصیات اسلامی نظریاتی کونسل کا حصہ ہوں تو کونسل موثر بھی ہوگی اور متفقہ بھی ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :