ناتواں جمہوریت کے گناہگار

جمعرات 19 ستمبر 2019

Jaffar Tarrar

محمد جعفر تارڑ

میری سوچ کے مطابق جمہوریت کو جو عزت سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے بخشی ہے کسی اور کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا ابراہم لنکن کے مطابق جمہوریت
"عوام کی حکومت , عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے"
جمہوریت میں حکومت کو عام طور عوام کنٹرول کرتی ہے اور  حکومت عوام کو جوابدہ ہوتی ہے اس طرح جہاں جمہوریت کو دنیا کا مقدس اور خوبصورت طرز حکومت ہونے کا اعزاز حاصل ہے.

وہاں ہی پاکستان میں جمہوریت سے دن بدن عوام کا اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے دنیا میں جس طرح جمہوریت عروج پا رہی لیکن ہمارے ہاں جمہوریت حقیقت میں تنزلی کا شکار ہے.

(جاری ہے)

ہمارے ہاں ایک روایئتی جملہ کسا جاتا ہے کہ جمہوریت پر غیر جمہوری قوتوں نے شب خون مار کر جمہوریت کو کمزور کر دیا ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے وہ تو ہیں ہی غیر جمہوری قوتیں ان سے کیا گلہ, ان کے لیے جمہوریت ڈگڈگی ہے جب دل کیا بجایا
مگر جمہوریت کے کچھ اپنوں نے بھی جمہوریت کو ڈھول کی طرح بجایا ہے جو دور سے ایک پیاری دھن ہوتی ہے مگر عوام کے لیے قریب جانے پر ڈم ڈم ہی ہے حقیقت میں جمہوریت کچھ اپنوں کے ہاتھوں اپاہج ہوتی جا رہی ہے پاکستان میں جمہوریت پسند لوگوں نے جمہوریت کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیا ہے اپنی من پسند کے جمہوری اصول بنا دئیے گئے ہیں مگر افسوس ان جمہوری اصولوں میں جمہوری سوچ دور دور تک نظر نہیں آتی
جمہوریت تو ایک مقدس طرز حکومت ہے جو عوام کو معاشی اور سماجی ترقی کی راہ پر لے جاتا ہے جہاں بنیادی حقوق اور آذادیوں کا درس دیا جاتا ہے جب جمہوریت کا ذکر ہو تو وہاں کی جمہوری اقدار , معیاری تعلیم, بہترین صحت کے لیے اقدامات, اچھا روزگار, فوری انصاف کا حصول اور حقیقی الفاظ میں شخصی حکومت دکھائی دیتی ہے.

بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت بھی ہر طبقے کی اپنی اپنی ہے حقیقی جمہوریت کی پرورش کرنے کو کوئی تیار نہیں
پاکستان میں جمہوریت کا مطلب صرف انتخابات کا انعقاد اور پانچ سالہ دور حکومت ہے جہاں سیاست دانوں کے لبادے میں سیاست کار صرف اپنے سیاسی کاروبار چمکاتے ہیں اور عام آدمی کی نظر میں یہ جمہوریت صرف سیاستدانوں کی لوٹ مار کے تحفظ کا نام ہے جسکی وجہ سے عوام کا جمہوریت سے اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے اور عوام کا اعتماد ختم ہونا بہت مایوس کن ہے جسکی بڑی وجہ ہمارے سیاست کار ہیں جو جمہوریت کی حکمرانی کے نعرے تو لگاتے ہیں مگر اقتدار میں آتے ہی اقتدار میں لانے والی عوام کو بھول جاتے ہیں پاکستان میں جمہوریت کے زوال کی بڑی وجہ, جمہوریت کے کچھ نام نہاد چاہنے والے ہیں جن کو جمہوریت کے ٹریک سے اترنے کی بھی فکر لاحق ہوتی ہے یہاں چند گھرانے جمہوریت پر سانپ بن کر بیٹھے ہیں جن نے ابراہم لنکن کی جمہوریت کی تعریف بھی بدل کر رکھ دی .

ہمارے خاندانی سیاستدانوں کی نظر میں جمہوریت  " خاندان کی حکومت,عوام پر حکومت اور عوام کے ذریعے"
پاکستان کی جمہوریت کا جتنا نقصان خاندانی اور مفاد پرست سیاستدانوں نے کیا ہے غیر جمہوری قوتوں نے نہیں افسوس ہمارے جمہوری قدروں کے امین سیاستدانوں نے جمہوریت کی بجائے آمریت کے ہاتھ مضبوط کیے
اسکندر مرزا صاحب جمہوریت کے لیے تھوڑا ہی اعزازی میجر بنے تھے- جمہوریت کے چمپیئن بھٹو صاحب جمہوریت کے پیار میں کم ہی ایوب خان کی کابینہ میں انٹری ماری تھی .

ہماری سیاسی تاریخ میں ڈیڈی اور بیٹے کا رواج بھی تو ہمارے جمہوریت پسند قائدین نے ہی ڈالا تھا ہمارے ہاں جمہوریت کو کم اور اپنے خاندانی اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیدی جیسے القابات سے کچھ غیر جمہوری طاقتوں کو پکارا گیا
افسوس! ہمارے سیاستدان جمہوریت کا لبادہ اوڑھے آمریت پسندانہ سوچوں کے مالک ہیں, جمہوری سوچ کو اپناتے تو پہلا عوامی الیکشن 1970 میں ہی ہونا تھا ہماری جمہوریت میں "ہار" جیسا لفظ برداشت نہ کرنے والے بھی جمہوریت کے علمبردار بنے ہوۓ ہیں جمہوری سوچ رکھنے والوں نے نعرہ لگایا کوئی مغربی پاکستان سے مشرقی پاکستان گیا " تو اسکی ٹانگیں توڑ دوں گا" اگر واقعی جمہوریت کا بول بالا ہوتا تو پیپلز پارٹی کے اتنے قابل اور تجربہ کار افراد کی بجائے کیا بلاول صاحب انیس سال کی عمر میں پارٹی چیرمین ہوتے یا مریم بی بی جمہوری اقدار سے ناواقف پارٹی کی براۓ نام نائب صدر اور حقیقت میں پارٹی کی مختار ہوتی.

ہماری جمہوریت کو سب سے زیادہ نقصان ہمارے سیاست کاروں نے پہنچایا ہے جن نے کبھی چینی کی بوری اور بریانی کی پلیٹ پر جمہوریت خریدی  ہمارے جمہوریت پسندوں نے تو جمہوریت کے نام پر اس بیچاری عوام کو سیاسی شعور سے بھی محروم کر دیا ہے
حقیقت تو یہ ہے پاکستان میں جمہوریت قائداعظم کی وفات کے ساتھ ہی یتیم ہو گئی اور آج یتیموں کی طرح دھکے کھا رہی ہے اگر ہمارے جمہوریت پسند سیاسی رہنماؤں نے عوام کو حقیقی سیاسی شعور دیا ہوتا تو آج جمہوریت کی حکمرانی ہوتی جمہوریت ایسے زوال کا شکار نہ ہوتی
آج پاکستان کی جمہوریت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے
مجھے اپاہج کرنے والے گناہگار تلاش کرو
میرے گناہ گارتلاش کرو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :