فتح، بغیر کسی ہتھیار کے!

منگل 12 نومبر 2019

Jaffar Tarrar

محمد جعفر تارڑ

کہا جاتا ہے جو چیز بندوق کی نوک سے حاصل نہ کر پائیں وہ چیز خوش اخلاقی اور پیارومحبت کی دولت سے حاصل کر لی جاتی ہے۔ عمران خان نے کرتار پور راہداری کا افتتاح کر کے نہ صرف سکھوں کے دل جیت لیے ہیں بلکہ پوری دنیا کی ہمدردیاں اور پزیرائی بھی سمیٹ لی ہے۔
سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک 1499 عیسوی میں ننکانہ صاحب میں پیدا ہوے اور پھر 1521 عیسوی میں ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ کے ساتھ ایک جگہ کرتار پور آباد کی۔

زندگی کے آخری چند سال اسی جگہ پر گزارے اور یہاں ہی بابا صاحب کی سمادی اور قبر موجود ہیں جہاں مسلمان اور سکھ دونوں مذاہب کے لوگ خدمت گاروں میں شامل ہیں۔ کرتارپور گردوارہ کی پہلی تعمیر 1539 میں ہوئی اور موجودہ عمارت کی پہلی دفعہ تعمیر مہاراجہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1925 عیسوی میں کروائی جو کہ سکھ برادری کے لیے انتہائی مقدس جگہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ جگہ پاک بھارتی باڈر سے پیدل تیس منٹ کی مسافت پر موجود ہے اور کروڑوں عقیدت مند سکھ یہاں اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکتے ہیں۔

حکومت پاکستان کا سکھ یاتریوں کو بغیر ویزہ ان کے مقدس مقام کی زیارت کی اجازت دینا بلاشبہ ایک خیر سگالی کا جزبہ ہے تو دوسری طرف عمران خان کے ایک دوراندیش لیڈر ہونے کا واضح ثبوت ہے جس کے ثمرات کچھ عرصے کے بعد نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ کرتار پور راہداری، پاک چین راہداری منصوبے کی طرح پاکستان کی سیاسی اور معاشی کامیابی میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا-
جہاں پاکستان کو مختلف فورمز پر سکھ بھائیوں کی مدد حاصل ہو گی وہاں ہی چودہ کروڑ سکھ، پاکستان کی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کرتار پور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جو معاہدہ طے پایا ہے اس کی رو سے روزانہ کی بنیاد پر 5000 سکھ یاتری پاکستان کا دورہ کریں گے اور ہر یاتری کو20 ڈالر ادا کرنے ہونگے۔ اس طرح پاکستان کی برا ہ راست ماہانہ آمدن تیس لاکھ ڈالر ہو گی۔ پاکستان کی طرف سے ہمسایہ ملک کے ساتھ اچھے روابط اور تعلقات قائم کرنے کے لیے کرتار پور راہداری جیسا احسن قدم اٹھایا گیا ہے۔

ہمارا ہمسایہ دیس ہم پر جو آتنگ وادیوں کی مدد کا الزام لگاتا ہے پاکستان نے کرتار پور راہداری کا افتتاح کر کے انڈیا کے اس الزام کو بے جان کر دیا ہے۔لیکن پاکستان کے اس محبت افزا فیصلے کے بعد بھی انڈیا میں نفرت کی آگ جل رہی ہے۔ بھارت خود کو اس فیصلے کی دوراندیشی کی ذد میں آتا دیکھ رہا ہے۔ شاید انڈیا حکومت کو خالصتان کی تحریک کا عروج دکھائی دے رہا ہے۔

پاکستان کی طرف سے جہاں مذہبی رواداری کا اظہار کیا گیا تو ساتھ ہی کرتارپور راہداری کے افتتاح کے موقع پر مسئلہ کشمیر کو بھی اجاگر کیا گیا۔ بھارتی حکومت ہر لحاظ سے پریشانی سے دوچار ہے کیونکہ سکھوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی پرزور حمایت کی ہے۔ پاکستان نے بڑا دل کر کے سکھ طبقے کو مزہبی آزادی دی ہے تو ساتھ نریندر مودی جیسے انتہا پسند کے غضبناک چہرے کو بے نقاب کیا ہے اور سیکولر ریاست کے دعوے کرنے والوں کو مثال سیٹ کر کے دے دی ہے۔

جہاں سکھوں کے ساتھ دوستی کے دامن کو مضبوط کیا ہے وہاں ہولناک عزائم رکھنے والے ملک بھارت پر کاری ضرب بھی لگا دی ہے سکھ قوم جو عرصہ دراز سے ہندوستان کے چنگل سے نکلنا چاہتی تھی تو شاید اب وہ بھارت میں انقلاب برپا کر دے۔ 
1947 سے اپنے مقدس مقامات کی زیارت سے محروم سکھوں کے لیے عمران خان نے راہداری کا افتتاح کر کے ان کے دل خوشیوں سے بھر دیے ہیں۔

عمران خان نے بطور وزیراعظم پاکستان اپنے خطاب میں کہا تھا ”بھارت اچھے تعلقات کے لیے ایک قدم اٹھائے گا ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے“ مگر یہ قدم جو اٹھایا گیا دنیا بھرمیں اس کو پذیرائی ملی اور پاکستان کا ”سوفٹ فیس“ کا تاثر پوری دنیا میں گیا-
کرتار پور راہداری سے یقیناً خوشحالی اور ترقی کی مزید راہیں نکلیں گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کو مزید فروغ ملے گا جس کے براہ راست اثرات پاکستان کی معاشی بہتری کے طور پر سامنے آئیں گے۔

نریندر مودی جو کبھی پاکستان کو کشکول کے طعنے دیتا تھا کہ میں نے پاکستان کے حکمرانوں کے ہاتھ کشکول تھما دیا ہے۔آج سے اسی کے ملک سے پاکستان میں کروڑوں ڈالرز کی براہ راست اور اربوں ڈالرز کی بالواسطہ سرمایہ کاری ہو گی۔ وزیراعظم سے ہونے والی سکھ یاتریوں کی ملاقات میں وہ پاکستان میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کر چکے ہیں۔اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ عمران خان نے نریندر مودی کو چاروں شانے چت کر دیا ہے۔بہرحال اپوزیشن کو نہ چاہتے ہوئے بھی اس فتح کو تسلیم کر لینا چاہیے یہ فتح کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ ملک پاکستان کی کامیابی ہے، یہ ہمارے دیس پاکستان کی فتح ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :