
پاکستان پر ثقافتی یلغار ایک گہری سازش!
پیر 15 مارچ 2021

جنید نوازچوہدری (سویڈن)
(جاری ہے)
اور اب یہ عورت آزادی مارچ کم اور پاکستان پر بیرونی قووتوں کی طرف سے ایک سازش کے تحت ثقافتی یلغار کا ایک ایسا وار کرنے کی کوشش دکھائی دیتی ہے جو کوئی نئی بات نہیں ہے۔
ثقافتی یلغار کیا ہوتی ہے؟
انسان کے افکار، گفتار، رفتار اور کردار کے انفرادی اور اجتماعی طور طریقوں کا دوسری ثقافت پر حملہ کرنا ثقافتی یلغار کہلاتا ہے۔یہ ثقافتی یلغار کی سازشیں سلطان صلاح الدین ایوبی (1137-1193)کے دور سے ہی شروع ہو گئیں تھیں۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ ہم اکیسویں صدی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ صدی ثقافتی یلغار یا تہذیبوں کے تصادم کے عروج کا دور ہے۔مسلم معاشرے میں غیر اسلامی ثقافت جس میں مغربی اور ہندوانہ ثقافت سر فہرست ہے نے اسلامی ثقافت کو معاشرے خصوصا نوجوان نسل سے دور کر دیا ہے۔ ثقافتی یلغار کیا چیز ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں اور اس کا پسِ منظر کیا ہے؟آئیے جانتے ہیں، کہانی کچھ یوں ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کی فوج کے ہاتھوں صلیبی ہر میدان میں مسلمان نوجوانوں کے ہاتھوں شکست فاش سے شدید پریشان تھے۔ اسلامی افواج صلیبی جمعیت اور اور اْن کے اتحادیوں پر بھاری پڑ رہیں تھیں۔ صلیبیوں کی سوچ کا دھارا اْس وقت بدلا جب صرف ڈیڑھ لاکھ کی مسلمان فوج نے بحرِ اوقیانوس کے ساحلوں پر لگ بھگ پندرہ لاکھ صلیبی جنگجووں کی لاشوں کے ڈھیر لگا دئیے۔ اس موقع پر متحدہ صلیبی فوج کا سربراہ رونالڈ بے بسی سے پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ با لآخر ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس میٹنگ میں مسلم اور صلیبی افواج کا موازنہ کیا گیا تو اندازہ ہوا کے مسلمان تمام رات سجدوں میں اپنے خْدا کے حضور گریہ زاری کرتے ہیں اور دن بھر جنگ کے میدانوں میں دشمن کو للکار للکار کر نشانہ بناتے ہیں۔ اْن کے اندر ایمان کی ایک دْنیا آباد ہے اور اس پختہ ایمان کی وجہ سے وہ دْنیا کے ہر خوف اور ڈر اور لذت پرستی سے آزاد ہوتے ہیں اور یہی پختہ ایمان اْنھیں نڈر جنگجو بنائے رکھتا ہے۔ جبکہ صلیبی افواج رات بھر رقص و سرور اور فحاشی کی محفلیں سجائے رکھتے ہیں اور دنیا کی رنگ رلیوں میں مشغول رہتے ہیں لہٰذا دنیا چھوڑ کر جانے اور ایک نئے جہان کا خوف اْنھیں شکستِ فاش سے دو چار کرتا ہے اور دوران جنگ مسلمانوں کے چہروں پہ نظر آنے والا غضب صلیبی قوتوں پر خوف طاری کر دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نعرہ تکبیر کی فلک شگاف صدائیں اور مسلمانوں کا اپنی اپنی جگہ فولاد بن جانا بھی صلیبیوں کے لیئے ایک مسئلہ بن گیا تھا۔ صلیبیوں کے اس اجتماع میں ہر من نامی ایک شخص بھی موجود تھا جو جاسوسی کے فرائض سر انجام دیتا تھا اور جس کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ یہ شخص اپنی شاطرانہ صلاحیتوں کی وجہ سے بہت مشہور تھا۔ اس نے مسلمان اور صلیبی نوجوان کی نفسیات کے فرق کو واضح کیا اور بتایا کے ایک عیاشی پسند وجود کبھی بھی زندگی اور جنگ کے میدان میں بہترین سپاہی نہیں بن سکتا۔ خصوصاً وہ لوگ جو جنسی معاملات میں کمزور ہوتے ہیں اور اْن میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اْنکی جسمانی اور روحانی طاقتیں ختم ہو کر رہ جاتی ہیں۔ اگر ہم مسلمان فوج کو دیکھیں تو اْن میں زیادہ تعداد اْن جوانوں کی ہے جو جنسی لذ ت سے یکسر نا آشنا ہیں۔ ان میں کچھ شادی شدہ بھی ہیں جو صرف ایک حد تک اس چیز کو آزما پاتے ہیں۔ اس لیئے اْنھیں مذہب کے علاوہ کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ لہٰذا اگر ہم ان میں کسی طرح جنسی بھوک پیدا کر نے میں کامیاب ہو جائیں تو انکی مذہب سے دوری خودبخود پیدا ہو جائے گی۔ اس پر رونالڈ نے ہر من سے دریافت کیا کہ اْس کے پاس ایسی کیا ترکیب ہے تو ہرمن نے کہا کہ جب تک کسی کے اندر کسی چیز کا تصور موجود نا ہو تو اس کا ہونا یا نہ ہونا بے معنی ہوتا ہے۔ ہمیں مسلمان جوانوں میں جنسی دْنیا کا تصور پیدا کرنا ہے ایسا تصور جو اْن کے دل و دماغ پر ہاوی ہو جائے اور اس کے بعد وہ خود اپنے آپ کو ہماری ثقافت کے حوالے کر دیں گے۔ کیونکہ یہ ہماری ایجاد ہو گی اور میرے خیال میں یہی وہ واحد طریقہ ہے کہ جس سے ہم مسلمانوں کو شکست دے سکتے ہیں۔
رونالڈ کو ہرمن کا یہ منصوبہ بہت بھایا اور اْس نے ہرمن کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت دی جس کے بعد تاریخ کے سب سے بھیانک منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوا اور یہ منصوبہ آرٹ پورن گرافی کے نام سے سامنے آیا۔ اس منصوبے کے ایک سال بعد سلطان صلاح الدین ایوبی کے علم میں یہ بات آئی کے فوج ے کچھ نوجوان رات کو غائب پائے جاتے ہیں اور اْن کے درمیان اکثر جنسی گفتگو بھی سْنی گئی ہے جس پر سلطان صلاح الدین ایوبی نے بھیس بدل کر اْن کا پیچھا کیا جس میں وہ ماہر تھے۔ بھیس بدلنے کے ساتھ ساتھ وہ آواز بدلنے پر بھی مہارت رکھتے تھے۔ ان نوجوانوں کا پیچھا کرتے ہوئے کچھ دور پہنچے تو پتا چلا کہ فوجی قیام گاہ سے کچھ فاصلے پر ایک قافلہ رکا ہے جو بظاہر تو مسلمان ہیں مگر ان کے پاس فحش تصاویر کے ایسے نمونے ہیں جن کو جب سلطان نے دیکھا تو وہ دنگ رہ گئے۔ ان میں ایسی منظر کْشی کی گئی تھی کے کوئی بھی جوان جنسی جنونی بن سکتا تھا۔ اسی دوران سلطان کو خبر ملی کے مصر اور دمشق کے مختلف شہروں میں باقاعدہ فحش تصاویر کے قحبہ خانے کھل گئے ہیں جن میں جنسی اشتعال انگیز تصاویر دکھائی جاتی ہیں اور نوجوانوں کو باقاعدہ جنسی تعلیم دی جاتی ہے۔
جس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنی جنگی پیش قدمی کو روکا اور اس ناسور کے خلاف محاذ کھولا اور اس حوالے سے ایک تاریخی تقریر کی اور کہا”ہر قوم کی طاقت اسکا اچھا یا برا کردار ہوا کرتا ہے، اور دشمن ہماری اصل طاقت کا اندازہ لگا چکا ہے اب وہ سامنے کی جنگ کبھی نہیں کرے گا۔ اسی لیئے دشمن اب ہمارے قومی کردار پر حملہ آور ہوا ہے، کیونکہ ضروری نہیں کے جنگ میدانوں میں ہی ہو، جنگ سوچ اور رویوں کی بھی ہوتی ہے۔ اور جو قوم اس ہر غالب آجاتی ہے وہ کامیاب ہو جاتی ہے۔ “
اگرچہ سلطان نے اس فتنہ کو مکمل طور پر کچلنے کی کوشش کی مگر اس مسئلے کا پوری طرح خاتمہ نا ہو سکا۔ سلطان بیت المقدس کی فتح کے بعد رحلت کر گئے۔ صلیبی اپنا دم خم کھو چکے تھے مگر ان کا تیار کردہ زہر مسلسل معاشرے میں فحاشی پھیلاتا رہا جو کہ اب بھی جاری ہے۔تاریخ کے ان جھروکوں میں جھانکنے کے بعد ہمیں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ پاکستان میں اسلام کی عمل داری کو دیکھ کر اسلام دشمن عناصر خصوصا ًیہود و ہنود نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مسلمان قوم کی قوت و طاقت کا اصل سر چشمہ اس کے نوجوان کا جذبہ ایمان اور پختہ دینی افکار ، شفاف کردار اور باشرف اخلاق ہے اور یہی چیزیں اسلام دشمن عناصر کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔ لہٰذا انہوں نے عالمی سطح پر اپنی سازشوں کو منظم انداز میں مزید تیز کر دیا ہے تاکہ مسلمان قوم کی نوجوان نسل کو فحاشی ، عریانی ، موسیقی ، کھیل کود ، اور سیر و تفریح میں مگن رکھیں تاکہ یہ اپنی عظمت ، قوت اور قائدانہ صلاحیتوں سے نا آشنا رہیں اور ان کی تہذیب و ثقافت کی غلامی کو ہی اپنی عظمت سمجھیں تا کہ وہ (یہود و ہنود) اپنا وجود اس دنیا میں باقی رکھ سکیں۔ پہلے بھی پاکستان میں مختلف این۔جی۔اوز کے ذریعے مختلف کھیل کھیلے جا چکے ہیں جن کے بعد ان این۔جی۔اوز پر پابندی لگا دی گئی۔ اب عورت کی آزادی کے نام پر ایک نیا کھیل شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد تو کچھ اور ہی نظر آرہا ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ اس کی تحقیقات کرے کہ اس ساری تحریک کے پیچھے کون سی قوتیں کار فرما ہیں اور ان کے اغراض و مقاصد کیا ہیں اور کون اس تحریک کی فنڈنگ کر رہا ہے؟ اگر حکومتِ وقت کو اقتدار بچانے سے فرصت ملے تو ہی اس معاملے کی تحقیقات ممکن ہیں جو کہ ہوتا نظر نہیں آرہا۔
آج کے دور کے جوان جہاں بھی نکلیں اور جہاں بھی دیکھیں اس کو فحاشی، عریانی اور غیر اخلاقی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ شیطانی حربوں کے استعمال سے نوجوان نسل کی جنسی خواہشات کو ابھارنے کی بہت سی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کو اخلاق، تعلیم، آداب و احترام ، معاشرتی فلاح و بہبود اور قومی و ملی ترقی میں حصہ لینے سے دور رکھا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہماری سوچ ، گفتارو رفتار اور ہمارے کردار دوسروں کی ثقافت کی ترجمانی کر رہے ہیں اور ہمیں دیکھ کر غیر جانب دار نہ فیصلہ کرنے والا شخص یہی کہنے پر مجبور ہے کہ یہ لوگ یا تو ہندوثقافت کے ترجمان ہیں یا مغربی ثقافت کے ترجمان، کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ ہمارا رہن سہن، اٹھنا بیٹھنا، باہمی تعلقات اور تمام سرگرمیاں دوسری ثقافت کی ترجمانی کررہی ہیں۔ حالانکہ اسلامی ثقافت رہتی دنیا تک کے لیے مادی و روحانی سعادتوں کا حسین امتزاج ہے۔ اس کے باوجود ہم نے اس الٰہی ثقافت کو چھوڑ دیا ہے۔ چنانچہ حکیم الامت مصور پاکستان علامہ اقبال فرماتے ہیں۔
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے کالمز
-
تحریک عدم اعتماد،کھیل شروع!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
کنٹینر پہ کھڑا وزیرِاعظم!
جمعرات 27 جنوری 2022
-
غریب عوام کا برانڈ ،وزیراعظم یا کوئی اور!
منگل 4 جنوری 2022
-
سقوطِ ڈھاکہ، زمینی حقائق کیا تھے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
مہنگائی کا طوفان، حقیقت کیا ہے؟
جمعہ 3 دسمبر 2021
-
ڈاکٹر عبدالقدیر کا احسان، ناقابل تسخیرپاکستان!
پیر 11 اکتوبر 2021
-
کیا بحیثیتِ قوم ہم گدا گر ہیں؟
بدھ 15 ستمبر 2021
-
افغانستان کی 20 سالہ جنگ اور طالبان؟
منگل 24 اگست 2021
جنید نوازچوہدری (سویڈن) کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.