بھارت میں لکڑیاں کم پڑسکتی ہیں

جمعہ 19 جون 2020

Kanwal Zehra

کنول زہرا

بھارت کو ہمیشہ ہی خطے کا چوہدری بننے کا گھمنڈ رہا ہے،اسی خام خیالی کے تحت ہی اس نے چین کے علاقے لداخ پر قبضہ جمایا،جو 1962 کی چین اور بھارت کی جنگ کا باعث بھی بنا، جس میں چین نے بھارت کو ناک رگڑنے پر مجبور کردیا مگر بھارت اپنی پرانی عادت چور مچائے شور کے پیش نظر اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور  معاملات کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی،بعد ازاں لائن آف ایکچول کنٹرول کا قیام ہوا، دونوں ممالک کے مابین لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر  اختلاف  رہا ہے۔

  2017 میں  بھی سکم اور لداخ کے مقام پر  بھارت اور چینی جھڑپیں رہی ہیں۔ ٩ مئی 2020میں  سکم میں نکولا کے مقام پر بھارتی اور چینی فوجیوں کے مابین ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں ”دونوں فریقوں“ کی جانب سے ”جارحانہ رویہ“ دیکھنے کو ملا جس کے نتیجے میں فوجیوں کو معمولی چوٹیں بھی آئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بیان کیا کہ طے شدہ پروٹوکولز کے تحت مقامی کمانڈر کی سطح کے افسران کے مابین مذاکرات کے بعد دونوں فریقوں میں معاملہ رفع دفع ہوگیا، مگر ایسا نہیں ہے چین بھارت میں 20  کلومیٹر سے زیادہ تک آگے چلا گیا ہے، اور بھارت کی بہادر سینا بینرز اٹھا کر چین کی پیش قدم کو اسٹاپ اسٹاپ کا کہہ رہی ہے،15 جون کی شب لداخ میں ہونے والی اس جھڑپ میں بھارتی کرنل سمیت  20 انڈین فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چین کی جانب سے تاحال جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے.
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا ہے کہ ’وادی گلوان پر خودمختاری ہمیشہ سے چین کی ہی رہی ہے۔

انڈین فوجیوں نے سرحدی معاملات پر ہمارے پروٹوکول اور کمانڈرز کی سطح کے مذاکرات پر طے شدہ اتفاقِ رائے کی سنگین خلاف ورزیاں کیں‘۔
چینی میڈیا کے مطابق  مئی 2020  'مغربی سیکٹر کی گلوان وادی میں انڈیا نے غیر قانونی تعمیرات کیں ہیں جو معائدے کی شدید خلاف ورزی ہے جس کے بعد  پیپلز لبریشن آرمی نے اپنا کنٹرول سخت کر دیا ہے۔'
چین نے بھارت کو گردن سے دبوچ لیا
چین بھارت کو ایک جھٹکے میں توڑ سکتا ہے چین کی سرحدیں ہندوستان کے انتہائی اہم اہمیت کے حامل علاقے سلگری کوریڈور سے ملتی ہیں، جسے چکن نیک یعنی چوزے کی گردن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔


چین نے چیک نیک تک آسان رسائی کے لیے سڑک بنائی ہے جس پر جون 2017 میں ہندوستان اور چین کی فوج کے درمیان چھڑپیں بھی ہو چکی ہیں
چین کی طرف سے  تمام مخالفتوں کے باوجود یہ سڑک تقریباً تعمیر  ہو گئی ہے  دفاعی حکمت عملی کے اعتبار سے بہت ہی اہم راہداری ‘چکن نیک‘ تک چین کی رسائی بہت آسان ہو گئ ہے۔ چکن نیک تقریباً بیس کلومیٹر طویل ایک چوڑی راہداری ہے جو بھارت کی سات شمالی مشرقی ریاستوں سے جڑتی ہے۔


چکن نیک کے علاقے میں موجود بھارت کی 7 ریاستوں کی سرحدیں چین، بھوٹان اور نیپال سے ملتی ہیں، اور اس خطے کی اہم ریاست سکم ہے، جس کی سرحدیں بیجنگ اور نئی دہلی کو ملاتی ہیں۔
اب چین بھارت کی گردن کو پکڑ چکا ہے ۔یعنی ہندوستان کو توڑنے کے لیے چین نے صرف بیس کلومیٹر کا راستہ بند کرنا ہے اور بھارت کی آسام سمیت اہم ریاستیں بھارت سے ایک جھٹکے میں کٹ جائیں گی.
ادھر نیپال بھی بھارت کو آنکھ دیکھا رہا ہے
حال ہی میں بھارت کے  تیرہ فوجی نیپال میں جاگھسے جنہیں نیپالی دیہاتوں نے پکڑ کر اپنی فورسز کے حوالہ کردیا، بعد از اں صورتحال یہ رونما  ہوئی کہ بھارت کو باقاعدہ طور معافی نامہ پر دستخط کرکے اپنے سورماؤں کو رہا کروانا پڑے، گھس کر مارنے کے فلمی مکالے بولے والوں کو حقیقی دنیا میں 27 فروری 2019 کے بعد پاکستان جبکہ حالیہ دنوں میں چین اور نیپال سے تاریخی چھترول کے بعد چپ لگ گئی ہے ۔


نیپال اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب گذشتہ مہینے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈیا کی ریاست اترا کھنڈ میں نیپال کی سرحد کے نزدیک ایک سڑک کا افتتاح کیا،جو چین کے اشتراک سے بنی ہے، بھارت نیپال کے علاقے کو اپنا سرحدی علاقہ کہہ رہا ہے جبکہ نیپال کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو انڈیا اپنا علاقہ بتا رہا ہے یہاں کے رہنے والے ایک عرصے  سے نیپال کے انتخابات میں ووٹ ڈالتے آئے ہیں ہمارے پاس اس خطے کی ملکیت کی دستاویزات موجود ہیں۔


بھارت نیپال کی جانب سے آنکھ دیکھانے کے معاملے کو چین سے جوڑ رہا ہے جس کے بعد ماحول مزید تناؤ کا شکار ہوا بعد ازاں بھارت نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیپال انڈیا کا  دوست ملک ہے ہم اس کے ساتھ سرحدی تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپال کی پارلیمان نے ملک کے نئے نقشے کی منظوری دے دی، جس کی توقع ہے، تو دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ تلخی کا شکار ہو سکتے ہیں۔


بھارت جس خاموشی سے ایل اے سی کے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر سرحدی خلاف ورزی کرکے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے جو اوچھے ہتکھنڈے اپنا رہا تھا یہ چالاکی اس کے حلق کی ہڈی بن گئی ہے،بھارتی کی خاموش کاروائی پر چین نے جس خاموشی سے اپنی فوج کو میدان میں اتارا ہے وہ قابل دید ہے،بھارتی وزیراعظم، فوج اور میڈیا کی تو بولتی ہی بند ہوگئی ہے جبکہ بھارتی عوام مودی سرکار سے پوچھ رہے ہیں کہاں ہے وہ مضبوط بھارت جس کا خواب تم نے ہمیں دیکھا تھا، اگرچہ ناگاہ لینڈ کی علحیدگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اب سات ریاستیوں کا الگ ہونا اور معاشی بحران  بھی کسی سے چھپا نہیں رہے گا بھارت جو کھیل پاکستان کے ساتھ کھیل رہا تھا اللہ نے الٹی آنتیں گلے میں ڈال دی ہیں، اب بھارت اپنے عوام کو انرجی ڈرنک دینے کے لئے پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،گویا 27 فروری 2019 کو بھول گیا ہے، بھارت سن لو پاکستان قدرتی ماحول دوست ملک ہے اب کی دفعہ اگر ہمارے درختوں کو کچھ ہوا تو چائے نہیں بلکہ بکسے میں بند کرکے بھیجیں گے بس تم لکڑیاں تیار رکھنا اور مت بھولنا تمہاری سینا کا کل بھوشن تاحال ہمارے پاس ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :