
رٹ بجا مگر ریاست کی یا حکومت کی؟
ہفتہ 24 اپریل 2021

کوثر عباس
جونہی سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا ، ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ۔تلہ گنگ ، خضدار ، فیصل آباد ، رحیم یارخان،کراچی اور کچھ دیگر جگہوں پر لاشیں گرنے سے دوسری طرف بھی اشتعال پھیل گیا اور پتھراوٴ سے چار پولیس والے بھی جاں بحق ہو گئے۔
(جاری ہے)
سب ہوتا رہا مگر حکومت پہلے تو سوئی رہی اور جب جاگی تو سب سے پہلی نوید یہ سنائی کہ تحریک لبیک کو کالعدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حکومت یہ تمام کارروائیاں” رٹ“ کے نام پر کر رہی تھی مگر خیر کی بجائے شر پیدا ہو رہا تھاکیونکہ جن بنیادوں پر حکومت نے تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیا وہ تمام وجوہات پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام سیاسی جماعتوں میں موجود تھیں جس کی طرف ممبر قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی نے یہ کہہ کر اشارہ کیا کہ آخر تحریک لبیک نے ایسا کیا کیا ہے جو یہاں بیٹھی ساری جماعتوں نے اس سے پہلے نہیں کیا؟ اگر وہ دہشت گرد ہیں تو یہاں بیٹھے ہم لوگ بھی دہشت گرد ہیں۔ان کی بات میں وزن تھا کہ یہ سب کام حکمران جماعت اپنے سیاسی کزن کے ساتھ مل کر چکی تھی ، محترمہ کے شہادت پراس سے بھی بدتر ہوا تھا ، وفاق میں حکومت کی ایک اتحادی جماعت نے ایک عرصے تک کراچی کو یرغمال بنائے رکھا۔بلکہ اس میں بنیادی فرق یہ تھا کہ ہنڈی ، حوالے ، جلاوٴ، گھیراوٴ، آگ لگادو ، سول نافرمانی ، ٹیکس نہ دو ، پی ٹی وی پر قبضہ ، تھانے سے اپنے کارکن چھڑانے اور بل جلانے جیسے واقعات حکمران جماعت کے سٹیج سے باقاعدہ پارٹی پالیسی کے طور پر جاری کیے گئے تھے جبکہ دوسری طرف کالعدم تحریک لبیک کے کسی بھی مرکزی قائد نے قانون ہاتھ میں لینے کی اپیل نہیں کی ۔لہذا ایک طرف پوری جماعت اور ایک طرف چند کارکنوں کا قانون میں ہاتھ لینالیکن پابندی صرف تحریک لبیک پر،جس سے ایسا لگا یہ رٹ ریاست کی نہیں بلکہ حکومت کی تھی کیونکہ ریاست جب اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو وہ اپنا پرایا نہیں دیکھتی ،اس میں حضرت عمر کے بیٹے کو بھی کوڑے کھانا پڑتے ہیں۔حکومت کو ایک سیاسی جماعت کا مقابلہ سیاسی جماعت کے طور پر کرناچاہیے نہ کہ ریاست کے اختیارات جو کہ اس کے ہاتھ میں بطور امانت دیے گئے ہیں ، کو اپنی ڈھال اور مفادات کے طور پر استعمال کرے بلکہ یہ سوچے کہ جب وہ خود احتجاج کر رہے تھے اگر اس وقت مسلم لیگ نون کی حکومت ان کو کالعدم قرار دیتی تو کیا یہ ٹھیک ہوتا؟
ابھی پچھلی گرد بیٹھی نہیں تھی کہ لاہور کے مرکزی دھرنے پر اندھی طاقت کا استعمال کیا ۔جب زخمیوں اور جان بحق لوگوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو حکومتی موقف آیا کہ چند شرپسندوں نے تھانہ نواں کوٹ پولیس اور مظاہرین کو یرغمال بنا لیا تھا جس کے ردعمل میں کارروائی کی گئی ۔صرف اتنا سوال کہ یہ خبر یتیم خانہ چوک پر خون کی ہولی کھیلنے کے بعدکئی گھنٹے بعد کیوں جاری کی گئی؟ تمام تھانے اس وقت CCTV کی سہولت سے لیس ہیں کیا حکومت کے پاس کوئی فوٹیج موجود ہے؟اگر ایسا ہواہوتا تو حکومت لازمی اس کو کوریج دے کر اپنے حق میں کیش کراتی ۔آخری اطلاعات تک سراج الحق اور مفتی منیب الرحمان سمیت متعدد علما متحرک ہو چکے ہیں ۔حکومت سے بس اتنی ہی گزارش ہے کہ رٹ ضرور قائم کرے مگر ریاست کی اپنے عزائم کی نہیں تاکہ متاثرین کا اعتماد بحال ہو اور امن اپنا راستہ بنائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
کوثر عباس کے کالمز
-
میری بیلن ڈائن!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اسامی خالی ہیں !
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ایک کہانی بڑی پرانی !
بدھ 26 جنوری 2022
-
اُف ! ایک بار پھر وہی کیلا ؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
نمک مت چھڑکیں!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
دن کا اندھیرا روشن ہے !
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
بس ایک بوتل!
اتوار 5 دسمبر 2021
کوثر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.