
سرہند کا فیض
منگل 11 دسمبر 2018

خالد عمران
قاضی صاحب کو فون کیا تو رندھی ہوئی آواز میں انہوں نے بتایا کہ میں تو کوئٹہ تھا، وہاں سے نکل چکا ہوں۔ فون پر جس طرح کی تعزیت ممکن تھی، وہ کی۔
فون بند کیا تو غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لکڑی کے بڑے بڑے دروازوں والی آڑھت، جامع مسجد بلال، اقبال نگر والا گھر، فیصل آباد کے ریگل روڈ پر ادارہ پیغام حج اور چناب نگر کانفرنسوں کے مناظر کی فلم سی چلنا شروع ہوگئی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے چودھری عبدالرحمن، چودھری علی محمد بیکری والے، مولانا عمر لدھیانوی، مولانا احمد سعید لدھیانوی رحمہم اللہ اور قاضی غیاث الدین جانباز مرحوم (جو کسی دور میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے رکن، مولانا بھاشانی کے ساتھی اور انقلابی شخصیت کی حیثیت سے معروف تھے) کے چہرے نظروں میں گھوم گئے۔
(جاری ہے)
جامع مسجد بلال غلہ منڈی کے دروازے سے طلوع ہونے والے وجیہہ مولانا عبداللہ لدھیانوی (اللہ پاک انہیں صحت عافیت عطا فرمائے آمین) ملک منور، ان کے بھائی، قاضی امتیاز، قاضی انور کی یاد آئی۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت یا اہل حق کا کسی بھی قسم کا کوئی پروگرام ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہو یا خواجہ خان محمد رحمة اللہ علیہ کا آنا ہوتا۔ قاضی فیض صاحب کسی نہ کسی انداز میں متحرک ہوتے، اکثر مہمان علماء کی میزبانی کا شرف انہیں حاصل ہوتا۔ تایا جان حاجی خلیل احمد لدھیانوی اور قاضی صاحب(رحمہما اللہ تعالیٰ) کی بے تکلفی کا تعلق درون خانہ تک تھا، دونوں ایک دوسرے کے گھریلو اور خاندانی معاملات میں مشیر ومعاون تھے۔ خوشی غمی کے معاملات ہوں یا دیگر مسائل فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں فونوں کی گھنٹیاں بج اٹھتیں۔ فون پر تسلی نہ ہوتی تو ایک دوسرے کے پاس پہنچنے کی سعی کی جاتی۔ آنے والے دور میں تعلق ووضع داری کے اس طرح کے مناظر کہاں دیکھنے کو ملیں گے۔ بقول رانا انور صاحب (سرکولیشن منیجر ہفت روزہ ختم نبوت کراچی) گئے دور میں جماعتی تعلق خاندان اور رشتہ داری سے بڑھ کر ہوتا تھا، اس دور کے راہنما اور قائدین بھی اپنے کارکنوں کو اولا د سے بڑھ کر سمجھتے تھے۔ وضع دار قاضی فیض احمد نے اس تعلق کو آخر دم تک نبھایا۔ اللہ کا شکر ہے کہ یہ تعلق اگلی نسل کو بھی منتقل ہوا۔
حضرت خواجہ خان محمد رحمة اللہ علیہ کا ٹوبہ ٹیک سنگھ کا پروگرام بنتا تو قاضی صاحب مرحوم فوراً تایا جان کو اطلاع کرتے، چناب نگر کانفرنس اور اس سے پہلے چنیوٹ کانفرنس میں جانا ہوتا تو دونوں کی کوشش ہوتی کہ اکٹھے جایا جائے۔
قیام پاکستان کے بعدامامِ ربانی مجد د الف ثانی رحمة اللہ علیہ ،جن کے متعلق اقبال # مرحوم نے کہا تھا #
گردن نہ جھکی جس کی جہاں گیر کے آگے
قاضی فیض احمد صاحب کو ملک بھر کے کتنے ہی اکابر واصاغر علماء کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا، لیکن جس خوشی اور چاوٴ کے ساتھ وہ حضرت خواجہ خان محمد رحمة اللہ علیہ کی میزبانی کرتے، اسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ حضرت کے ساتھ آنے والے تمام مہمانوں کی خاطر مدارت میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھتے اور حضرت رحمة اللہ علیہ کے آرام وطعام میں ہر طرح کی سہولت کی فراہمی ممکن بنانے کی کوشش کرتے۔ یوں لگتا کہ قاضی فیض احمد صاحب کی زندگی کا مقصد ہی مرشد کی میزبانی ہے۔ قاضی صاحب مرحوم کی خدمات کی قبولیت کا منظر ان کے جنازے پر نظر آیا۔نماز جنازہ کی امامت ولی ابنِ ولی خواجہ عزیز احمد مدظلہ نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے فرمائی اور بلامبالغہ ہزاروں افراد جنازے میں شریک ہوئے۔ اور پھر بعد میں ملک وبیرون ملک کتنے ہی علماء وطلبہ نے ان کے لیے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی۔
قاضی فیض احمد رحمة اللہ علیہ نے عمر بھر دین اور اہلِ دین کی عزت وعظمت کے لیے جو کوشش کی، اللہ رب العزت نے اس کے نتیجے میں ان کی اولاد بالخصوص قاضی احسان احمد کی شکل میں ان کے لیے صدقہ جاریہ کا انتظام کردیا۔ اللہ نظربد سے بچائے۔ آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد عمران کے کالمز
-
ایں خیال است و محال است وجنوں!
پیر 29 مارچ 2021
-
حلوہ کہانی
ہفتہ 20 مارچ 2021
-
دو مجبور اور بے بس سربراہ
ہفتہ 13 مارچ 2021
-
ہائی مورل گراوٴنڈ
ہفتہ 6 مارچ 2021
-
3 مارچ کے بعد کیا ہوگا؟
بدھ 17 فروری 2021
-
ختمِ بخاری کی ایک منفرد تقریب
منگل 26 مارچ 2019
-
پی ٹی آئی کا ڈی این اے اور ایک سوال
اتوار 10 مارچ 2019
-
بنامِ جمہوریت وبقائے پارلیمانی نظام
اتوار 17 فروری 2019
خالد عمران کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.