
حسین رضی اللہ عنہ سب کے
اتوار 6 ستمبر 2020

خرم اعوان
(جاری ہے)
حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ جب بچپن کے محمدﷺکو اپنے ساتھ تجارت پر لے کر جا رہے تھے تو راستے میں بحیراراہب ملا اس نے کہا کہ آپ کا بھتیجا نبی ہے اس کو ساتھ لے کر نہ جائیں کہیں یہودی اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچا دیں۔
اسی طرح حضرت خدیجہ رضی اللہ کے حوا لے سے بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور آپﷺ پر وحی آنے کے حالات بتائے ،تو اس نے کہا کہ یہ وہی ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھی پیغام لے کر آتا تھا۔آخر یہ واقعات سے مقصود کیاتھا ؟پہلا یہ کہ آپﷺ کے خاندان کے لوگ مومن نہیں تھے دینِ مجوس پر تھے یا نصرانی تھے ،اللہ کو نہیں مانتے تھے تاکہ ان کی قدر و منزلت کم کی جا سکے، دوسرا ایسے واقعات صرف اس لئے بنائے گئے کہ عرب کے بدو اور کفار یہ ثابت کر سکیں کہ آپﷺکاخاندان اس وقت عام عرب کے خاندانوں جیسے ہیں۔ تیسرا سب کو پتا تھا آپﷺنبی ہیں اگر نہیں پتہ تھا تو امام الاانبیا کو نہیں پتا تھا، عرب کے کفار کو آپﷺ کا صادق اور امین ہونا ہضم نہ ہو رہا تھا تو نبوت کا اعلان کیسے ہوتا۔ اسلام کی محمدﷺکے خاندان کی تاریخ پڑھ لیں کہیں بھی یہ نہیں ملے گا کہ یہ خاندان بتوں کی پوجا کرتا تھا،یہی وجہ تھی کہ اسلام کے پیغام و تبلیغ کی پہلی دعوت حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ کے گھر پر ہوئی۔اگر یہ سوال کیا جائے کہ اسلام کی پہلی دعوت کعبہ میں کیوں نہیں ہوئی تو جواب آتا ہے کہ اس وقت خانہ کعبہ میں بت تھے مطلب حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ کے گھر پر بت نہیں تھے۔
اسی طرح آپﷺ کے پڑداد احضرت ہاشم علیہ السلام جن کی وجہ سے نبیﷺ کے خاندان کو بنو ہاشم کہا جاتا ہے کعبہ کے متولی تھے ، سورہ قریش پڑھ لیں اور پھر تاریخ پڑھیں، حضرت ہاشم نے نہ صرف قریش کے آپسی جھگڑے نمٹا ئے، ان کے تجارتی قافلوں کو ہمسایہ قبائل اور دوسرے ممالک سے تحفظ کے معاہدے کیے یہاں تک کے قیصرِ روم سے بھی، اور تو اور قحط کے دور میں اہل قریش کے لئے کھانے کا بندوبست بھی کیا کرتے ہر روز کئی اونٹ ذبح کئے جاتے تھے، اس کے شوربے میں روٹی بھگو کر اس کے پیالے بنا بنا کر لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جاتا تھا۔ آج اس ڈش کو سرید یا شرید کہتے ہیں۔ اب اگر ختم درود اور لنگر کے انتظام کو بدعت کہا جائے نہ کے خاندانِ نبوت کی سنت تو میں اس میں کیا کر سکتا ہوں۔
اسی طرح جب ہجرت مدینہ ہوئی تو آپﷺ نے خود انصار اور مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی بنایا۔مگر جب آپ ﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی کا بھائی نہ بنایا تو وہ غمگین ہو گئے، آپﷺ نے ان سے پوچھا ، علی کیوں غمگین ہوتو انہوں نے فرمایا کہ آپﷺنے مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا تو اس پر آپ ﷺ نے جواب دیا اے علی تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔
تبوک کے موقع پر حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ اے علی تجھے مجھ سے وہ نسبت ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، اب ہم یہ بات کیوں بھول جاتے ہیں کہ حضرت ہارون علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بیک وقت نبی ہوئے ہیں۔یہاں نبی تو اور کوئی نہیں آنا ، غدیر میں آپﷺ اپنا نائب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بنا کر اعلان کر کے گئے۔اتنی دوپہر میں اتنا بڑا قافلہ رکوا کر اونٹوں کے اوپر سے پالان اتار کر ان کا منبر بنا کر وہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہاتھوں میں لے کر ان کی ولایت کا اعلان کیا۔تب ہی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنے فیصلوں کی توثیق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کرواتے تھے اور پیچیدہ معاملات میں ان کی رائے کو مقدم مانتے تھے۔مگر جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت نے حضرت ہارون علیہ السلام کے ساتھ کیا، موسیٰ علیہ السلام طور گئے تو ہارون کے ہوتے ہوئے بچھڑے کو بنایا گیا اور اس کی پوجا شروع کی گئی۔ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہوتے ہوئے امت میں موجود سامریوں نے ایک نہیں کئی بچھڑے بنائے، ان بچھڑوں میں آوازیں بھی بھر دیں ،اور تمام امت ان آوازوں پر جھومنے لگی۔جس میں ایک بچھڑا فرقہ واریت کا ہے۔
ویسے بھی خلافت اور ولایت میں فرق ہوتا ہے۔ خلافت دنیاوی ہوتی ہے اور ولایت دینی، دنیاوی اورانسانیت سب کے لیئے ہوتی ہے۔ اب طالوت کو بھی اللہ نے بنایا ، نمرود اور شداد کو بھی اللہ نے بنایا مگر طالوت احکام الہیٰ کے مطابق کام کرتا رہا۔ نمرود اپنے نفس کے بہکاوے میں آگیا اب یہاں پر اللہ نے ذمہ داری انسان پر ڈالی کہ و ہ درست اور غلط میں تمیز کرے اور صحیح راستہ اختیار کرے۔ مگر طاقت ہمیشہ یہ وطیرہ رکھتی ہے کے وہ اپنے افعال کے حق میں احکامات تلاش کرتی ہے ،تراشتی ہے اور ایسا ہی ہوا ورنہ ولایت کا مقابلہ یا موازنہ خلافت سے کسی صورت نہیں ہو سکتا۔ولایت انسانیت کی امامت کے لئے ہوتی ہے اور وہ نبی ﷺ بتا گئے تھے۔
اسی چکر میں خوامخواہ ہم نے خاندان رسالت سے اپنے آپ کو دور کر لیا ہیاور اس قدر پردے اپنی آنکھوں پر ڈال لیئے کہ ہمیں قرآن میں جو سچائیاں بتائی گئی وہ نظر نہیں آئیں۔ سورة آل عمران کی آیت 61 آیتِ مباحلہ یہ کس کو نہیں معلوم کہ یہ آیت کیا ہے۔مگر ہم یہ ماننے کو تیار نہیں، اس آیت میں کہا گیا ہے کہ تم " یعنی عیسائی" اپنی خواتین لاوٴہم اپنی خواتین لائیں گے تم اپنے بیٹے لاوٴہم اپنے بیٹے لاتے ہیں تم اپنے نفس لاوٴہم اپنے نفس لاتے ہیں۔ جب عیسائی وفد آچکا تو آپﷺ تشریف لا رہے تھے اور آپﷺکے ساتھ خواتین کی جگہ خاتون جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں۔ بیٹوں کی جگہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور اپنے نفس یعنی اپنی جان کی جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے پھر جب حضرت محمدﷺ نے کہا کہ چلو اب دعا کرتے ہیں کہ جو جھوٹا ہو اللہ کی اس پر لعنت ہو۔ جب عیسائیوں نے ان پانچ چہروں کو دیکھا تو مباحلے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ اگر یہ چہرے دعا کریں گے تو قیامت کے دن تک روئے زمین پر کوئی عیسائی نہیں بچے گا۔ ہم مانتے ہیں کہ قرآن قیامت تک کے لئے ہے تو اس آیت کا وجود بھی قیامت تک ہے اور یہ پانچ انوار قیامت تک کے لئے سچے ہیں اب آج کو کوئی سامری اگر یہ کہے کہ خاتون جنت سے غلطی ہوئی تو اس کا اللہ ہی حافظ ہے۔
اب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ (عشرہ مبشرہ میں پانچویں نمبر پر) کو تو سب صحابی مانتے ہیں یا نہیں ، انہیں سے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ پر حکم کے باوجود "سب" ( یہ میں نے سب کا لفظ لکھا ہے ورنہ جوالفاظ لکھے ہیں ان کی اجازت میری زبان نہیں دیتی )نہ کرنے پر سوال کیا تو ان کا جواب بھی سب کو یاد ہونا چاہئے کہ انہوں نے تین باتیں کہہ کر انکار کر دیا ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے تبوک والی حدیث ، دوسرا خیبر میں پرچم اس کو دینا جو اللہ اور محمدﷺ سے محبت کرتا ہے،اور اللہ اور اس کا رسولﷺ بھی اس سے محبت کرتے ہیں ،تیسرا یہ آیت مباحلہ۔
اب اس آیت کے مطابق حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ آپ کے بیٹے ہوئے اور حسنین کریم کے حوالے سے احادیث کسے نہیں معلوم، چاہے کندھے پر بٹھانے والی ہوں ، گود میں لیناگردن کو چومنااور آنسووٴں کا جاری ہونا ہو، چاہے امِ سلمہ رضی اللہ عنہ کو مٹی سے بھری ایک شیشی دینا ہو اور یہ فرمانا ہو کہ جب یہ سرخ ہوجائے تو سمجھ لینا میرا حسین مارا گیا۔ چاہے یہ ہو کہ یہ دونوں جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ اللہ کہتا ہے کہ نبی اپنے پاس سے کچھ نہیں کہتا جو کہتا ہے وہ اس سے اللہ کہلواتا ہے تو پھر حسنین کریمین کے بارے میں نبی نے کیا باتیں خود اپنے پاس سے کہہ دیں۔ عشرہ مبشرہ میں دسویں نمبر پر حضرت سعد بن زید رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت زید رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بت پرست نہیں تھے، اگر حضرت سعد بن زید رضی اللہ عنہ کے والد کا ہم مان سکتے ہیں تو رسولﷺ کے بزرگان اور والدین کا کیوں نہیں۔
یہ سب جو پرچار کیا گیا یہ بنیادی طور پر بنو ہاشم کی عظمت ان کی بڑائی اور ان کے رتبے کو ماند کرنے کے لیئے تھا۔ورنہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے چھ ماہ کے بچے کو کیوں مارتے ورنہ اپنے آپ کو رسولﷺ کا امتی کہنے والے رسول ﷺکی بیٹیوں کو کوفہ سے شام اور شام سے مدینہ بے پردہ کیوں پھراتے۔ حسین رضی اللہ عنہ نے قیمت چکائی ہے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی اس دعا کی جس کا میں نے شروع میں ذکر کیا جس کی وجہ سے بنو ہاشم کو برتری ملی عزت ملی اور اس خاندان میں نبوت ملی، امامت ملی اتنے اعزازات کسی اور خاندان کے پاس نہیں۔
میری التجا ہے کہ خدارا ان سامری جادوگروں اور ان کے بچھڑوں کی اصلیت کو پہچان کر اس سے پیچھا چھڑائیں۔ حسین رضی اللہ عنہ تمہارے رسولﷺ کا نواسہ ہے ، بیٹا ہے۔ حسین رضی اللہ عنہ صرف شیعہ حضرات کا نہیں ہے اگر نبیﷺ سب کے ہیں تو حسین رضی اللہ عنہ بھی سب کا ہے، اور جب حسین رضی اللہ عنہ سب کے ہیں تو علی رضی اللہ عنہ بھی سب کے ہیں۔ ہمارے ساتھ زیادتی یہ ہوئی کہ ہمارے محقق (کوئی بھی ہو)اپنی تحقیق میں اپنے مزاج کا قیدی ہوتا ہے، اس لیے محقق کو اپنے مزاج سے باہر نکل کر آزاد ہو کر تحقیق کرنی چاہیے۔ میں تو ایک بات جانتا ہوں کہ میرا نبی جو کہتا ہے وہ اللہ کا حکم ہوتا ہے ،جنہیں نبیﷺ نے کہا یہ میرے بیٹے ہیں، یہ جنت میں جوانوں کے سردار ہیں انہیں شہید کرنے والوں کو تو میں امتی ہی نہیں مان سکتا باقی سب تو بہت دور کی بات ہے۔ ہمیں سب کے مقدسات کی عزت کرنی چاہیے، مگر مقدسات میں اور واجبات میں فرق ہوتا ہے اس کا ادراق ہونا ضروری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
خرم اعوان کے کالمز
-
وزیرِاعظم صاحب عزت دینا سیکھیں
بدھ 7 اکتوبر 2020
-
لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی
پیر 21 ستمبر 2020
-
پولیس میں تبدیلی کی مداخلت
اتوار 13 ستمبر 2020
-
پاک بحریہ "محافظ سے قوم کے معمار تک "ایک جہدِ مسلسل
منگل 8 ستمبر 2020
-
حسین رضی اللہ عنہ سب کے
اتوار 6 ستمبر 2020
-
کراچی، کیماڑی اور بارش
جمعہ 28 اگست 2020
-
کراچی اورسسٹم
پیر 24 اگست 2020
-
وزیراعظم صاحب عوام کو فرق کیوں نہیں پڑ رہا؟
منگل 18 اگست 2020
خرم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.