
موت کی حسین وادی۔۔۔
جمعرات 13 جنوری 2022

معیشہ اسلم
ہر بار کی طرح اس بار بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا مگر اس بار تعداد ہزاروں کے ہندسوں میں تھی جس میں بچے, بوڑھے, جوان اور عورتیں سبھی عمر کے افراد شامل تھے, کوئی اپنے دوستوں کو ساتھ لایا تھا تو کوئی اپنے اہلیہ اور بچوں کو ہمراہ لایا۔
(جاری ہے)
برف باری ایسی شروع ہوئی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے 4 سے 5 فٹ ہر طرف برف ہی برف دکھائی دینے لگی, اپنی منزل کے قریب پہنچنا تو دور لوگ بیچ سفر میں ہی اٹک کر رہ گئے راستے بلاک ہو گئے۔ 7 سے 8 گھنٹے گزر جانے کے بعد لوگوں کو یہ برف آفت زدہ لگنے لگی تو اپنے پیاروں کو مدد کے لیے پکارنے لگے۔ انتظامیہ نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے اور لوگ شدید سردی اور بھوک پیاس سے گاڑیوں میں دم توڑنے لگے دیکھتے ہی دیکھتے اموات کی تعداد 21 تک جا پہنچی,گاڑی میں اپنے خاندان کے ہمراہ دم توڑنے والے ایک فرد کی ویڈیو نے جب سوشل میڈیا پر تہلکہ مچایا تب جا کر ہمارے نالائق حکمران کے بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے کہ اتنے لوگوں کو ایک ساتھ جانا نہیں چاہیے تھا یا کسی نے اس برف باری کو قدرتی آفات کا نام دیا, مری کو آفت زدہ قرار دیا جانے لگا مگر کسی نے بھی وہاں کی انتظامیہ کے خلا ف ایک لفظ تک نہیں کہا.........
ایسی صورت حال پر تو شاید کسی دشمن کا بھی دل تھوڑا بہت پگھل جاتا مگر ہماری خود کی قوم کے لوگ اتنے بے حس ہو گئے کہ اپنے بہن بھائیوں اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا اور ہوٹلوں میں ایک رات گزارنے پر لاکھوں روپے بٹورنے لگے یہاں تک کہ عورتیں اپنے زیورات بیچنے پر مجبور ہو گئیں کہ کسی طرح ایک رات گزاری جا سکے, گاڑیوں کو دھکا لگانے پر بھی سودے بازی سے باز نہیں آئے چھوٹی گاڑی کو دھکا لگانے کے 5 جبکہ بڑی گاڑی کے 8 ہزار مقرر کیے گئے,کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ایک ایک انڈا 500 میں فروخت ہونے لگا کہ توبہ توبہ قیامت کل کو آتی آج آئے اففففففف................ مجھے شرم آتی ہے کہ میرا تعلق ایسی بےحس, ظالم, حرام کھانے والی اور ایک قتل قوم سے ہے۔
اس بار بھی لوگوں کو بچانے کے لیۓ ہماری آرمی میدان میں اتری جو لوگوں کو موت کی راہ سے بحفاظت نکال لائے, خود دن رات برف میں ٹھٹھرتے رہے مگر ہمت نہیں ہاری اور تمام لوگوں کو انکی ضروریات کی اشیاء فراہم کیں۔
دوسری طرف ہمارے نالائق حکمران اس بار بھی اس ہونے والے واقعے پر اپنی اپنی گندی سیاست چمکاتے رہے اور ایک دوسرے کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے مگر کسی کو بھی برف میں پھنسے لوگوں کا خیال نہ آیا۔
اس واقعے سے بہت سارے سوال جنم لیتے ہیں مگر سوال کریں تو کس سے کریں سب کے سب فرعون بنے بیٹھے ہیں, 21 لوگوں کی موت کے ذمہ دار ہمارے اپنے ہی لوگ ہیں۔
اس حکومت سے عمران خان سے ایک اپیل ضرور کروں گی کہ وہاں کے ہوٹلز مالکان کے خلاف مقدمہ درج کریں اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے, جن جن کے ہاتھ ان معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہیں ان کو سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔
آخر میں اپنی پاک آرمی کے جوانوں کا شکریہ ادا کروں گی اور جس ماں نے باپ بہن بھائی نے اپنے پیاروں کو کھویا, وہ پیارے جو ہنسی خوشی چھٹیاں گزارنے کے لیے حسین وادیوں کا رخ کیا انہیں کیا پتہ تھا کہ یہی حسین وادیاں ان کی موت کا پروانہ لیے بیٹھی ملیں گی اللہ ان سب کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
معیشہ اسلم کے کالمز
-
موت کی حسین وادی۔۔۔
جمعرات 13 جنوری 2022
-
ایک عظیم قربانی (APS)
جمعرات 16 دسمبر 2021
-
کھیل کا میدان (T20 World Cup)
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
ہم نہ ہونگے پر تمہارا نام رہے گا (عمر شریف)
پیر 11 اکتوبر 2021
-
میں سبز پاسپورٹ کی عزت کراؤں گا
اتوار 19 ستمبر 2021
-
پولیو کے قطرے (ضرورت زندگی)
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
نئے پاکستان کی تیاری
جمعہ 13 اگست 2021
-
پہاڑوں کا بیٹا
جمعہ 30 جولائی 2021
معیشہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.