
بارودی سرنگیں ، چوہا اور ایک مشورہ
منگل 26 جنوری 2021

مظہر اقبال کھوکھر
گزشتہ روز یہ خبر نظر سے گزری تو خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ جہاں کمبوڈیا سمیت دنیا بھر میں بارودی سرنگوں نے قیمتی انسانی جانوں کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے وہاں وطن عزیز پاکستان بھی خطرناک سیاسی بارودی سرنگوں کی زد میں ہے بے شک سیاسی بارودی سرنگوں کی نوعیت ان بارودی سرنگوں سے مختلف ہے مگر سنگینی کے حوالے سے یہ ان سے کہیں زیادہ مہلک اور خطرناک ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس پر پاؤں حکومت رکھتی ہے اور سانسیں عوام کی بند ہوجاتی ہیں یہ بارودی سرنگیں پھٹتی اسلام آباد میں ہیں اور اس کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں اور حکومتی وزراء کی عوام سے ہمدردی کا یہ عالم ہے کہ ہر بار بارودی سرنگ پر پاؤں رکھنے کے بعد عوام کو یہ لازمی بتاتے ہیں کہ یہ مسلم لیگ ن کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگیں ہیں۔
(جاری ہے)
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے پچھلے چند ماہ میں تیسری بار بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے تیسری بار یہ بات دہرائی کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہمارے لئے بارودی سرنگیں بچھا کر گئی توانائی کے مسائل ہمیں ورثے میں ملے ن لیگ کے غلط معاہدوں کی وجہ سے ہمیں بجلی ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنا پڑی بجلی کے ملک گیر بریک ڈاؤن پر بھی انھوں نے ایسا ہی کہا تھا دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز بھی یہی بات متعدد بار یہ بات دہرا چکے ہیں کہ سابقہ حکمران ہمارے لیے بارودی سرنگیں بچھا کر گئے جب ہم حکومت میں آئے تو زر مبادلہ کے زخائر 6 ہفتے سے زیادہ کے نہیں تھے۔ حکومتی وزراء اگر بار بار یہ بات دہرا رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ان کے لیے بارودی سرنگیں بچھا کر گئی ہے تو پھر ہمارے پاس من و عن تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں مگر یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ مسلم لیگ والوں کو کیسے معلوم تھا کہ اگلی حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہوگی ویسے اگر انہیں معلوم تھا تو پھر تحریک انصاف والوں کو بھی معلوم ہوگا کہ اگلی باری انھوں نے اقتدار میں آنا ہے اور پھر یہ بھی جانتے ہونگے کہ مسّلم لیگ ان کے لیے بارودی سرنگیں بچھا رہی ہے اور اگر بارودی سرنگیں بچھانے کا علم تھا تو پھر بارودی سرنگیں صاف کرنے کا بھی کوئی پلان تیار کیا ہوگا تو پھر سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت گزشتہ اڑھائی سالوں میں بارودی سرنگیں صاف کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوئی۔۔؟ مگر یہاں تو صورتحال بالکل الٹ دکھائی دیتی ہے حکومت بارودی سرنگیں صاف کرنے سے صاف بھاگتی ہوئی نظر آتی ہے گزشتہ اڑھائی سالوں میں موجودہ حکومت کی کارکردگی کا جو تسلسل دیکھنے کو مل رہا ہے وہ صرف یہی ہے کہ حکومت اپنے سیاسی خود کش حملوں کو بھی سابقہ حکمرانوں کی بارودی سرنگوں کا شاخسانہ قرار دے کر خود کو شہید قرار دلوانے کی بھر پور کوشش کرتی نظر آتی ہے مگر ایسا بالکل بھی ممکن نہیں قوم اور ملک کو اس وقت سیاسی شہیدوں کی نہیں بلکہ سیاسی غازیوں کی ضرورت ہے کیونکہ یہی وہ بارودی سرنگیں ہی تو تھیں جن سے خود کو اور اپنی آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے قوم نے ان سے امیدیں وابستہ کی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئے گی تو نہ صرف انہیں صاف کرے گی بلکہ صاف ستھرے لوگوں کو بھی سامنے لائے گی اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر بھی گامزن کرے گی مگر ایسا کچھ بھی نظر نہیں آرہا بلکہ تحریک انصاف کی حکومت ہر چوتھے روز کسی نہ کسی بارودی سرنگ پر پاؤں رکھ کر پوری قوم کی امیدوں کا خون کر دیتی ہے اور پھر ان سرنگوں کی صاف کرنے کے لیے بھی حکومت کے پاس نہ کوئی پلاننگ نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی حکمت عملی، ایسی صورتحال میں انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی بھاری بھر کم کابینہ ، ذہین فطین ماہرین معاشیات، تبدیلی کے تمام تر علمبردار اور نئے پاکستان کے تمام تر دعویدار بارودی سرنگیں صاف کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ایسی صورتحال میں ہمارا حکومت کو ایک مشورہ ہے کہ کمبوڈیا سے مگاوا نامی چوہے کو پاکستان منگوا کر یا تو کابینہ میں شامل کر لیا جاۓ یا پھر اسے نوکری پر رکھ لیا جاۓ ویسے بھی تو تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد دنیا بھر سے لوگ نوکریوں کی تلاش میں پاکستان آرہے ہیں یا پھر بارودی سرنگیں صاف کرنے کا ایک الگ سے محکمہ بنا کر بھی مگاوا کو اس کا سربراہ بنایا جاسکتا ہے اس طرح بھاری بھر کم تنخواہیں اور مراعات لے کر ناکام ہوجانے والوں سے بھی جان چھوٹ جائے گی ویسے بھی تو حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے انڈوں ، مرغیوں ، کٹوں ، بچھڑوں اور بھینسوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں ایسے میں ایک چوہے کو بھی آزما لیا جائے تو کیا حرج ہے اگر چوہا بارودی سرنگوں کی نشاندہی اور صفائی میں کامیاب ہوگیا تو تحریک انصاف کی بلے بلے ہوجاۓ گی اور ناکام ہوا تو اس کا ملبہ سابقہ حکمرانوں پر ڈال دیجئے گا بس ایک تقریر یا ایک پریس کانفرنس ہی تو کرنا پڑے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.