
عبدالحمیدخان۔ تغمہ حسن کارکردگی۔ستارہ امتیاز
منگل 1 ستمبر 2020

میر افسر امان
(جاری ہے)
پاکستان میں عوام پر جب بھی مشکل وقت آیا یہ شخص ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں۔
اپنے علاقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں شب و روز مصرف رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کی جد وجہد کا روشن ستارہ ہیں۔عبدالحمید خان صاحب چھچھ ،شمس آباد، تحصیل حضر،و ضلع اٹک کے مشہور معروف سیاسی رہنماؤں کے زرخیز علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش بابا عبدلغنی کے گھر شمس آباد تحصیل حضرو ضلع اٹک میں ہوئی۔ بابا عبدلغنی سندھ میں پولیس کی نوکری کے بعد گاؤں میں زمینداری سے منسلک تھے۔ان کی حیثیت ایک انتہائی معتبر سنجیدہ اور مخلص انسان کی تھی۔ جنھیں حددرجہ احترام حاصل تھا۔ عبدالحمید صاحب کے بڑے بھائی مسٹر عبدالرزاق صاحب مرحوم بھی شعبہ تعلیم سے منسلک تھے۔ اور انکا شمار انتہائی با وقار اور شریف النفس انسانوں میں ہوتا تھا۔یہ گھرانہ تعلیم شرافت اور اعلی ٰکردار کی ایک مثال ہے۔عبدالحمید صاحب نے میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول شمس آباد سے اوّل پوزیشن سے کیا۔گورنمنٹ کالج اٹک سے بی ایس سی کے بعد ایم ایسی طبیعات ۱۹۸۰۔۱۹۸۲ء کی ڈگری قائد اعظم یونیورسٹی سے حاصل کی۔۱۹۸۵ء ایم ایس ڈگری شعبہ نیو کلیئر انجینئرنگ میں سی این ایس موجودہ (pieas)پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈاپلائیڈ سائنس( پپاس) سے مکمل کی۔ اور اس کے بعد سے اب تک پاکستان اٹامک انرجی کے ساتھ منسلک ہیں۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈاپلائیڈسائنسز(پیاس) ۱۹۶۷ء اسلام آباد میں قائم ہوا۔ یہ ایک تسلیم شدہ ممتاز فیڈرل یونیورسٹی ہے اور یہ اعلیٰ تعلیم کے لیے وقف ہے۔یہاں انجینئرنگ، قدرتی سائنسز، فیزیکل سائنس کی تعلیم دی جاتی ہے۔
الحمد اللہ! عبدلحمید صاحب کو حکومت پاکستان نے شعبہ طبیعات میں بہترن خدمات پر ”ستارہ امتیاز“(si) کے لیے نامزد کیا۔ اس سے پہلے وہ ۱۹۱۲ء میں تغمہ” حسن کارکردگی“(pop) حاصل کر چکے ہیں۔ پاکستان کے دو اعلیٰ اعزازات ،جہاں شمس آباد ،تحصیل حضرو، علاقہ چھچھ، ضلع اٹک کے لیے فخر کی بات ہے وہاں ہمارے لیے بھی بہت خوشی اور اعزاز کا لمحہ ہے۔عبدا لحمید صاحب اتنے اعزازات کے باوجود بھی ایک سادہ طبیعت اور خاندانی روایات کے پاسدار انسان ہیں۔بلاشبہ علاقہ چھچھ ضلع اٹک نہیں پورا پاکستان ان کی سائنسی دفاعی خدمات پر فخر کرتا ہے ۔ پاکستان ایٹمی ایجنسی نے پاکستان کو اپنی ازلی دشمن کی دھمکیوں سے محفوظ کیا۔ بھارت نے جب چھ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو دھمکیاں د ینی شروع کی تھیں کہ وہ پاکستان کو ختم کر دے گا۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے مایا ناز ایٹمی سائنسدانوں نے چھ چاغی کے پہاڑوں میں اور ایک خاران کے پہاڑوں میں کل سات ایٹمی دھماکے کر بھارت کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا۔ ہمارے ایٹمی سائنس دانوں نے پاکستان قوم کا سر بلند کیا۔ پاکستانی قوم کو محفوظ ترین بنانے میں دوسرے ایٹمی سائنس دانوں میں جناب عبدالحمید خان صاحب بھی شامل ہیں۔
ویسے بھی بھارت نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ وہ پاکستان توڑ کر بھارت کو اکھنڈ بھارت بنانے کے ڈاکٹرائین پر پہلے دن سے عمل درآمد کر رہا ہے۔اسی پلان کے تحت ہمارے مشرقی بازومیں غدار وطن شیخ مجیب کے ساتھ ملک کربنگلہ قومیت کی بنیاد پر پاکستان کے دو ٹکڑے کر چکا ہے۔ ۱۹۴۷ء میں ہی پاکستان کے ایک حصے جموں و کشمیر پر فوجی قبضہ کیا۔ کشمیر ہند کی تقسیم کے بین القوامی طے شدہ اصول کے مطابق پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ پاکستان کے ساتھ شمولیت کے لیے جموں و کشمیر کی نمایدہ جماعت آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے قراداد بھی پاس کی تھی۔ مگر بھارت نے فوج کے ذریعے جموں و کشمیر پر قبضہ کر لیا۔ ۵/ اگست ۲۰۱۹ء کو دہشت گرد نریدرامودی نے جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا۔، کشمیر کے لیے دوسری ریاستوں کی طرح اسپیشل دفعات بھارتی آئین میں موجود تھیں۔ لیکن غیر اور غیر اخلاقی طریقے سے جموں و کشمیر کے لیے بھارتی آئین میں موجود دفعہ ۳۷۰اور۳۵/اے کویک سر ختم کر کے کشمیر کے تین حصے کر کے بھارت میں ضم کر لیا۔ اسی دن سے کشمیری محاصرے میں بند ہیں۔ میڈیا کے سارے ذرایع بند ہیں۔ کسی کو نہیں معلوم کی کشمیر میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ محاصرے میں نہتے کشمیریوں پرسفاکیت اور ظلم کی داستان رقم کی جارہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کشمیری کو شہید کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔
ان حا لات میں عبدالحمید خان صاحب اور ان جیسے دوسرے جیسے دفاعی سائنس دانوں کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔ جو ملک کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں دن رات مصروف عمل رہتے ہیں۔ ان پر پاکستانی قوم کو بجا طور پر فخر ہے۔ ان جیسے قومی سپوتوں اور قومی ہیروز کی جتنی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے۔ ہم عبدالحمید خاں صاحب کو اپنی اور پاکستان قوم کی طرف سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اللہ انہیں صدا سلامت رکھے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.