کتابِ انقلاب: تفہیم القرآن
ہفتہ 26 ستمبر 2020
صاحبِ تفہیم القرآن حضرت مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی نے تفہیم القرآن لکھتے وقت ، اس کے مقدمہ میں فرمایا تھا کہ تفہیم القران تفسیر میں نے عام مسلمانوں کے ضرورت کے لیے لکھی ہے۔
(جاری ہے)
صاحب تفہیم ِالقرآن لکھتے ہیں کہ میں بھی مسلمان اور دیندار گھرانے میں پیدا ہوا۔ میں نے سوچا کہ میں مسلمان اس لیے ہوں کہ مسلمان کے گھر پیدا ہوا ہوں۔ اس طرح تو دوسرے مذاہب والے بھی، جن مذہب میں پیدا ہوئے وہ بھی اسی لیے اپنے مذہب کے پیرو ہیں۔پھر میں نے خود اسلام کو سمجھنے کی کوشش کی۔ میں نے تعصب سے بلاتر ہو کر تحقیق کے لیے ہندو مہذب کی ویدوں، گیتا اورہندو شاستروں کامطالعہ کیا۔ عیسایوں کی بائبل، یہودیوں کی تورات، تلمود کا مطالعہ کیا۔ عیسائیت اور یہودیت کے متعلق وسیع معلوما ت فراہم کی۔ پھر میں نے دہریوں اور ملحدوں اور مادہ پرستوں کے فلسفے پڑھے۔ سائنس کے نام پر الحاد اور دہریت پھیلانے والوں کو پڑھا۔ ان سب کو پڑھنے کے بعد قرآن کا بغور مطالعہ کیا، تو معلوم ہوا کہ میرے لیے قرآن” شاہ کلید“ ہے۔ مسائل حیات کے جس قفل پر اسے لگاتا ہوں کھل جاتا ہے۔ اس دور میں بھی اسلام نظام حکومت قائم کیا جا سکتاہے۔بچپن سے ہی میری تعلیم و تربیت عربی میں ہوئی، اس لیے مجھے قرآن ترجمہ کی بجائے عربی زبان میں ہی سمجھا ۔ سیرت رسول اللہ کا مطالعہ کیا۔ حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ اس مطالعہ سے معلوم ہوا کہ قرآن اور رسول اللہ کی زندگی کے علاوہ کہیں سے بھی صحیح رہنمائی نہیں مل سکتی۔ پس میں دین آبائی ہونے کی وجہ سے اسلام کا معتقد نہیں ہوا بلکہ اپنی تحقیق جانچ پڑتال کر کے دین پر ایمان لایا۔ لہٰذا میں ایک نومسلم ہوں محض نسلی مسلمان نہیں۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ شعوری طور پر سمجھ کر ایمان لائیں کہ اللہ ہے اور یقیناًہے۔ ساری کائنات اس کی ہے۔ آخرت ہے۔ مر کر جی اُٹھنا ہے اور اپنے اعمال کااپنے اللہ کو جواب دینا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلام اللہ کے رسول اور آخری کے نبی ہیں۔ آپ پر وحی نازل ہوتی تھی۔ دین اسلام ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ہماری فلاح اسی میں ہے۔ ہمیں حضرت ابراہیم کی طرح یک سو ہونا ہے۔
صاحب تفہیم القرآن کہتے ہیں کہ اس کتاب میں ترجمے کا طریقہ چھوڑ کر ترجمانی کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس سے قرآن آسانی سے سمجھ آتا ہے۔ ہر سورت کے آغاز میں سورت کے نزول کا پس منظر کہ کس زمانے میں نازل ہوئی۔ اس وقت کیا حالات تھے۔ اسلام کی تحریک اس وقت کن مراحل میں تھی۔ اس کی ضروریات اور مسائل کیا تھے۔ میں نے تحقیق کر کے بیان کیے ہیں تاکہ قاری کو معلوم ہو اس وقت کیا کیا مشکلات تھیں۔ مشکلات پر قابو پانے کے لیے اللہ نے اپنے رسول کو کیا کیا ہدایات دیں۔
قرآن کی تعلیمات کودنیا میں عام کرنے کے لیے پہلے اپنی جان اور پھر دوسرے انسانوں تک پہنچانے کے لیے صاحب ِتفہیم القرآن نے ۱۹۴۱ء میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ہدایات دیں کہ قرآن اور سنت کی تعلیمات سے لیس ہوکر پوری دنیا پر چھا جاؤ۔ عام مسلمانوں کے سامنے جماعت اسلامی کا نصب العین رکھتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کانصب العین اور اس کی سعی وجہد کا مقصد عملاً اقامت دین، یعنی حکومت الہیٰا کا قیام یا اسلامی نظام زندگی کا قیام اور حقیقتاً رضائے الہی اور فلاح اُخروی کا حصول ہے۔ ہماری دعوت ہے کہ اپنی پوری زندگی میں اللہ کی بندگی اور انبیا کی پیروی اختیار کرو۔ دورنگی اور منافقت چھوڑ دو۔ اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسری بندگیاں جمع نہ کرو۔
خدا سے پھرے ہوئے لوگوں کو دنیا کی رہنمائی اور فانروائی کے منصب سے ہٹا دواور زمام کار مومنین ، صالحین کے ہاتھ میں دو۔ تاکہ زندگی کی گاڑی ٹھیک ٹھیک اللہ کی بندگی کے رستے پر چل سکے۔ جواس دعوت کو حق سمجھے وہ اس میں ہمارا ساتھ دے اور جو روڑے اٹکائے وہ خدا کے ہاں اپنا جواب سوچ لے۔ جماعت اسلامی نے اس دعوت کو سامنے رکھتے ہوئی ایک پروگرام ترتیب دیا ہے۔ اس میں تطہیر افکا اور تعمیر افکار، اصلاح معاشرہ، صالح افراد کی تلاش ،ان کی تربیت ،نظم میں شمولیت اورنظام حکومت کی تبدیلی پر کام کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی نے ملک میں تبدیلی کے لیے عصری تقاضوں کے مطابق الیکشن میں حصہ لے کر انقلاب کا راستہ اختیار کیا۔ مشکلوں کے با وجود اسی راستے سے انقلاب لانا ہے۔
کوئی بھی غیر قانونی ، غیر آئینی یا انڈر گراؤنڈ طریقہ اختیار نہیں کرنا۔ اللہ کے بندوں کو انبیا کے طریقہ پر ہی دعوت دے کر اللہ کا پیغام پہنچانا اور ساتھ ملانا ہے۔الحمد اللہ اس دعوت کو جماعت اسلامی کے کارکن پاکستان اور جہاں جہاں بھی وہ دنیا میں ہیں، اللہ کے بندوں تک پہنچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اللہ کو جب منظور ہو گا پاکستان میں حکومت الہیٰا، اسلام نظام حکومت، نظام مصطفےٰ رائج ہو گا۔ اللہ تعالیٰ صاحبِ تفہیم القرآن کی دعوت کومقبول عام فرمائے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.