کوٹلی شہر میں پانی کا بحران اور گریٹر واٹر سپلائی سکیم

پیر 22 جولائی 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

کوٹلی شہر میں پانی کے بحران سنگین تر ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے لئے وبال جان بنتا جا رہا ہے ۔ سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان کے دور میں گریٹر واٹر سپلائی سکیم کے لئے جو سکیم تیار کی گئی تھی سال ہا سال انتظار کے بعد اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے لیکن اس سکیم کے اختتام پذیر ہونے کے بعد بھی شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کا معاملہ حل نہیں ہو سکے گا ۔

آج کل سوشل میڈیا پر گندے پانی کی سپلائی کی تصاویر بھی شیئر کی جا رہی ہیں ۔ گریٹر واٹر سپلائی سکیم کے لئے بچھائی جا نے والی پائپ کے ناقص ہونے کے بارے میں سابق سیکرٹری اکرم سہیل نے ایک تفصیلی رپورٹ کی حکومت کو پیش کی تھی لیکن اس کے بعد بھی وہی ناقص پائپ تنصیب کر دئیے گئے تا کہ کوٹلی کے شہریوں کے معدے ٹھیک کئے جا سکیں ۔

(جاری ہے)

شہر کے گنجان آباد حصوں میں پانی کی قلت سے شہری سخت مشکلات سے دوچار ہیں ۔

ہاؤسنگ سکیم سے ملحقہ نئی آبادی جو سٹیڈیم کے نزدیک ہے کے لئے پانی کی نئی لائنوں کا کوئی بندوبست نہیں ہے اور شہری مہنگے داموں ٹینکر مافیا سے مہنگا پانی خریدنے پر مجبور ہیں ۔ آخر ان معاملات پر توجہ کون دے گا یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ارباب اختیار کے پاس موجود نہیں ۔ اتفاق سے آج پبلک ہیلتھ کے دفتر جانے کا اتفاق ہوا مہتمم صاحب تو سیٹ پر موجود نہیں تھے البتہ دفتر میں موجود ایک سپر وائزر صاحب سے ملاقات ہوئی تو ان سے پانی کی بابت پوچھا انہوں نے کہا کہ آپ کا کنکشن منظور ہواتھا ۔

اثبات میں جواب دیا تو کہنے لگے کہ جب سے آپ کا کنکشن منظور ہوا ہے اس وقت سے بل آپ کے ذمے واجب الادا ہے میں نے ان سے حیران کن انداز میں پوچھا بھائی کنکشن تو لگا ہی نہیں اور نہ ہی پانی ایک دن بھی ملا ہے انہوں نے جواب دیا کہ پانی تو اس علاقے میں آتا ہی نہیں ہے البتہ آپ نے کنکشن منظور کروا کر جو غلطی کی ہے آپ کو اتنے سال کا بل بھرنا پڑے گا ۔

طویل عرصہ ٹینکرز سے پانی ڈلوا کر مالی طور پر زیر بار ہونے کے باجوود نہ تو کنکشن لگ سکا اور نہ ہی سرکاری پانی آیا لیکن آفرین ہے محکمہ پبلک ہیلتھ پر کہ وہ بل لینے کے حق دار بن رہے ہیں ۔ محکمہ پبلک ہیلتھ کے ارباب اختیار جو محض کرسیوں پر بیٹھ کر محض بل اکٹھا کرتے ہیں ان کی خدمت میں یہ گذارش کریں گے کہ وہ شہریوں کو پانی فراہم کرنے کے لئے عملی طور پر اقدامات کریں اور شہریوں کو گندہ پانی فراہم کرنے کے بجائے اس پانی کو فلٹر کر کے عوام کو فراہم کریں ۔

کوٹلی کے شہریوں کا ہمیشہ یہ پرابلم رہا ہے کہ انہوں نے اپنے مسائل کے حل کے لئے عملی طور پر ارباب اختیار کی گوشمالی نہیں کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پانی کا قطرہ بھی نہ ملنے کا بھی بل کلیم کیا جا رہا ہے ۔شہرمیں راتوں رات ڈبل کنکشن لگائے جاتے ہیں جس سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے ۔ ٹیوب ویل بئے بنانے کے باوجود پانی پانی کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں ان معاملات کو دیکھنے کی ضرورت ہےء۔

چیئرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف نے اپنے دورہ کوٹلی کے دوران جو رپورٹ حکومت کو ییش کی تھی اس پر بھی عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔ اگر اربوں روپے کا بجٹ لگانے کے باوجووحکومت شہریوں کو صاف پانی فراہم نہیں کر سکتی تو پھر ان منصوبوں کا کیا فائدہ ہے ۔ ہم وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے یہ کہنا چاہیں گے کہ کوٹلی جو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے اس میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اگر گریٹر واٹر پسلائی سکیم کے تحت انہیں صاف پانی فراہم نہ کیاگیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :