کورونا وائرس کا پھیلاؤ۔۔۔۔۔ معاشرے پر اس کے اثرات

جمعہ 8 مئی 2020

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

زندگی بڑے زورو شور سے اپنے ڈگر پر چل رہی تھی کہ اچانک کورونا وائرس نے معاشرے میں ایک ہلچل کی کیفیت پیدا کر دی ۔ پوری دنیا میں کورونا وائر س پھیلنے لگا اور لاکھوں کی تعدادمیں لوگ اس کا شکار ہونے لگے ۔ اموات کی تعدادبھی بتدریج بڑھنے لگی ۔ پورہی دنیا میں جہاں رات دن لوگوں کے میلے لگے رہتے تھے اچانک لاک ڈاؤن کے سناٹے چھا گئے ۔

شہروں دیہاتوں میں لوگ اس دوسرے سے ملنے بھی کترانے لگے اور سوسائٹی میں ایک خوف کی کیفیت نے جنم لیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن کی خبریں تو اکثر سننے کو ملتی رہتی تھی لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جنہیں یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ لاک ڈاؤن ہوتا کیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ عوام بھارت می ستم ظریفیوں اور لاک ڈاؤن پر نوحہ کناں تھے لیکن پوری دنیا اس لاک ڈوؤن پر چپ سادھے ہوئے تھی ۔

(جاری ہے)

مظلوم کشمیریوں کا کوئی پرسان حال نہین تھا ۔ بھارت آئے روز ان پر ظلم کی نئی داستانیں رقم کرتا لیکن عالمی دنیا اس پر کوئی رد عمل دینے سے گریزاں تھی ۔ ایسے میں قدرت الہی جب جب جوش آیا تو پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی کیفت پیدا ہو گئی ۔ مسلمان ہونے کے ناطے ایک دوسرے سے ملنا ملانا ۔ گلے ملنا اور ایک دوسرے کی بیماری یا موت پر ایک دوسرے کے غم میں شریک ہونا ہمارے لئے نہ صرف باعث ثواب بلکہ ایک معاشرتی تقاضا تھا ۔

لیکن اب صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ نہ صرف ملنے ملانےء بلکہ بیمارکی عیادت اور مرنے والے جنازے میں شمولیت پر بھی پابندی عائد ہو گئی ہے ۔ اور تو او ر ہماری مذہبی عبادات تک پر پابندی لگ گئی مساجد بن ہوگئیں اور نماز جمعہ کے اجتماعات محدود کر دئیے گئے ہیں ۔امریکہ یورپ اٹلی فرائس برطانیہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں میں کورونا وائرس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک جو چاند تک پہنچنے کے دعوے دار تھے آج کورونا وائر س کے ہاتھوں بے بس نظر آتے ہیں ۔

پاکستان میں بھی کور نا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں ۔ تشویس ناک بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کا شکار ہونیوالے مریض یا اس کی فیملی کو اچھوت سمجھا جانے لگا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کا عجیب طریقے سے ٹرائل کیا جاتا ہے ۔ بیرون ممالک میں فکر معاش کے لئے گئے ہوئے لوگوں کو اپنے وطن واپس آنے کی اجازت نہیں ۔ وہاں پر جو لوگ اس وائرس سے فوت ہو رہے ہیں ان کو وہاں ہی دفن کیا جا رہا ہے اور وطن کی مٹی انہیں نصیب نہیں ہو رہی ۔

کورونا وبا سے بچنے کے لئے یقینا اقدامات کئے جانے ضروری ہیں اور اس کے لئے احتیاط بھی ایک لازمی امر ہے لیکن یہ بات بھی تو ہے کہ مرض من جانب اللہ ہے اور مریض کو مجرم قرار دینا اور باعث نفرت سمجھنا تو کسی طو پر جائز نہیں ۔لاک ڈاؤن کے بعد اب اس میں نرمی کی خبریں بھی آ رہی ہیں ۔ طویل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پوے ملک میں سفید پوش اور غریب لوگوں کے کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں ۔

حکومت کی جانب سے غریبوں کوریلیف دینے کے دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن یہ حکومتی ریلیف کتنے لوگوں تک اور کیسے پہنچتا ہے ۔ تمام ضرورت مند اور سفیدپوش لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ۔ اس لئے لاک ڈاؤن میں نرمی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ایک جامع منصوبیہ بندی سے موجودہ بحران سے نکلنے کے لئے مربوط انداز میں کام کرنا ہو گا تا کہ عام آدمی جو اس صورت حال سے بری طرح متاثر ہو چکا ہے اس کو اپنے پاؤں پرکھڑا کیا جاسکے ۔

اس صورت حال میں بینکوں کو قرضہ جات میں بھی عوام کو سہولیات بہم پہنچانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت قرضے کی اقساط کی آدائیگی کیلئے لوگ مجبور ہو چکے ہیں ۔ سٹیٹ بینک اور حکومت کی طرف سے عوام کو قرضوں میں ریلیف کے لئے اعلان تو کیا گیا ہے لیکن بینکوں کا یہ اظہار ہے کہ تحریری طور پر انہیں تا حال کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ۔موجودہ حالات میں عوام الناس کو بھی احتیاط اور ہوش مند ی سے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کرنا ہو گا ۔

طویل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد مخیر حضرات اور سماجی بھلائی کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیموں کا رول نہایت لائق تحسین نظر آیا ۔ آزاد کشمیر کی بات کی جائے تو وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے لاک ڈاؤن لگا کر آزاد کشمیر میں کورونا وبا کو پھیلنے سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا تو کیا لیکن لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے لوگوں کے لئے حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے کوئی ریلیف کا اہتمام نہ ہو سکا جس کے بعد این جی اوز اور مخیر حضرات نے اپنے لوگوں کو اس مشکل سے بچانے کے لئے راشن پیکیج کا اہتمام کیا اور پورے آزاد کشمیر میں این جی اوز نے مستحق ضرورت مند اور سفید پوش لوگوں کو عارضی ریلیف فراہم کرنے میں بھرپور رول ادا کیا جس پرتمام مخیر حضرات اور این جی اوز جنہوں نے اس مشکل وقت میں لوگوں کو سہولت بہم پہنچائی وہ مبارک باد کی مستحق ہیں ۔

اللہ پاک ایسے تمام سماجی اداروں اور مخیر حضرات کی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ حکومت آزاد کشمیر کو بھی ان مشکل حالات میں عوام کو ریلیف پہنچانے کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :