اعتکاف پر پابندی کا حکومتی فیصلہ ناقابل فہم

جمعرات 14 مئی 2020

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

رمضان المبارک میں کورونا وبا کے باعث نماز تراویح اور دیگر نمازوں پر پابندی کی وجہ تو سمجھ میں آتی ہے کہ جب لوگ اکٹھے ہوں گے تو وبا کے پھیلنے کا اندیشہ ہے لیکن اعتکاف پر پابندی سمجھ سے بالا تر اس لئے ہے کہ ہر مسجد میں زیادہ سے زیادہ چار پانچ لوگ ہی اعتکاف بیٹھتے ہیں اور اعتکاف اکیلئے ہی بیٹھا جاتا ہے ۔ اس لئے اکٹھے ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

فیصل مسجد میں اعتکاف کی اجازت دے دی گئی ہے اور پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی بعض مقامات پر اعتکاف کی اجازت ہے لیکن آزاد کشمیر اعتکاف کی مساجد میں پابندی کی خبریں آ رہی ہیں ۔یہ حکومتی اقدام نا قابل فہم نظر آتا ہے ۔ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ کوٹلی کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر اعظم نے ضلع کوٹلی کی مساجد میں ایک فرد کو اعتکاف کی اجازت دی ہے ۔

(جاری ہے)

ہر مسجد میں صرف ایک شخص اعتکاف کر سکتا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صرف یہی کافی نہیں ۔ آ ئیسولیشن کے لئے اعتکاف سے بہتر کوئی چیز نہیں۔اس میں لوگ بھی الگ الگ بیٹھے ہوتے ہیں اس پر پابندی عائد کرنا کسی طور پر درست عمل نہیں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پورے ملک میں تجارتی سرگرمیاں جاری ہو گئیں ہیں اور شہروں میں بھاری رش دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ ایس او پیز کے بارے میں دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر شہروں میں ایس او پیز پر عمل در آمد نظر نہیں آتا ۔

البتہ کورونا وبا کے بعد سے اب تک مساجد ویران اور سکول بند ہیں جس کی وجہ سے عوام الناس میں شدید تشویش پائی جا تی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا شہروں میں رش کے باعث کورونا غالب نہیں آ سکتا اور مساجد میں کیااس کے اثرات زیادہ ہوں گے ۔یہ بات ایک سوالیہ نشان ہے ۔ پالیسی ساز اداروں کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے اب تولوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کہیں کورونا وائر س مسلمانوں کو اپنی عبادات سے دور کرنے کا منصوبہ تو نہیں ۔

اعتکاف پر پابندی کے حوالے سے شہریوں کے ذہنوں میں عجیب و غریب خیالات جنم لے رہے ہیں ۔ اعتکاف ایک ایسی عبادت ہے جو اکیلے ہی کی جاتی ہے اور مسجد کے بغیر نہیں کی جا سکتی ۔آزاد کشمیر میں بروقت لاک ڈاؤن اور بھرپور حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی تعاون کی وجہ سے کورونا کیسز کی تعداد نہایت کم شرح پر رہی اس وقت تک 86کے قریب کیس سامنے اآئے ہیں اور 60سے زائد لوگ صحت یاب ہو کر گھروں کو بھی جا چکے ہیں ۔

یہاں پر ٹیسٹنگ پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جو ٹیسٹ یہاں کی لیبارٹری سے مثبت آتے ہیں وہ اسلام آباد سے نیگٹیو آرہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں ۔ سکولوں کی بندش کے فیصلے کے بعد پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان بھی تشویش سے دوچار ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمارے بیشتر سکول مالکان کے پاس کرایے کی عمارات ہیں اور 15جولائی تک سکول بند رکھنے سے سکولوں کے کرائے دینے بھی مشکل ہو جائیں گے اس فیصلے سے متعدد سکول بند ہونے کا بھی امکان ہے لیکن حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب نونہالان قوم کو رسک میں نہیں ڈال سکتے ۔

حکومت اور تعلیمی ادارہ جات کے مالکان کو مل بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھنا ہو گا کیونکہ ایک طرف لاکھوں طلبا و طالبات کا تعلیمی حرج ہو رہا ہے اور سکول مالکان اور اساتذہ پریشانی سے دوچار ہیں ۔ دوسری طرف کورونا کے وار پاکستان میں تیزی سے جاری ہیں اس لئے کوئی ایسا فیصلہ جس سے آنے والے کل کو کوئی بڑا تقصان ہو اس سے گریز کرنا ہو گا۔ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد کا بڑی تعداد میں بڑھنا ایک بڑے خطرے کی علامت ہے ۔

موجودہ حالات میں عوام الناس کو نہ صرف اپنا خیال رکھنا ہو گا بلکہ حکومتی اقدامات میں بھی ان کا ساتھ دینا ہو گا تا کہ مل کر اس وبا سے نپٹا جا سکے ۔آزاد کشمیر کے عوام نے کورونا وائرس سے بچنے کے لئے بلاشبہ حکومتی اقدامات پر پوری طرح عمل در آمد کیا لیکن لاک ڈاؤن طویل ہونے کی وجہ سے غریب سفید پوش لوگ مسائل کا شکار بھی ہوئے ۔کام کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ان کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑے ۔

حکومت آزاد کشمیر جہاں عوام سے لاک ڈاؤن میں تعاون کی درخواست کر رہی ہے وہاں حکومت کو ایسے تمام لوگوں جن کے کام کاج ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں ان کے ریلیف کے لئے فوری اقدامات اٹھانے چاہیئں ۔ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود تا حال عوام ریلیف کے منتظر نظر آتے ہیں ۔وہ تو بھلا ہو مخیر حضرات اور این جی اوز کا جنہوں نے گھر گھر جا کر راشن تقسیم کیا اور لوگوں کا ہاتھ بٹایا لیکن یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ راشن تو صرف دس سے پندرہ دن کے لئے ریلیف دے سکتا ہے۔

اس رزاشن کے ختم ہونے کے بعد غریب او ر سفید پوش لاگ کہاں جائیں ۔ ٹھیک ہے کہ جان بچانا فرض ہے لیکن بھوک میں تو کوئی بھی اپنے بچوں کو نہیں دیکھ سکتا اس لئے حکومتی اداروں کو عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے فوری قدم اٹھانا ہو گا ۔ اور جہاں تک اعتکاف پر پابندی کا سوال ہے تو اس حوالے سے ارباب اختیار کو بظر ثانی کرتے ہوئے مساجد میں چند لوگوں کو ایس او پیز کے تحت اعتکاف کی اجازت دے دینی چاہیئے تا کہ رمضان المبارک کی عبادات متاثر نہ وہوں ۔

ہم وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے کورونا وبا سے بچاؤ کے لئے کئے جانے والے فوری اقدامات کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہنا چاہیئں گے کہ آپ تمام اضلاع کے لیے بلا تحصیص یلیف پیکیج دے کر عوام کی مشکلات کا ازالہ فرمائیں گے ۔ اللہ پاک ملک و قوم کو کورونا وبا کی آفت سے بچاے عطا فرمائے ۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :