آزاد کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن سے پیدا شدہ صورت حال اور حکومتی اقدامات

ہفتہ 9 مئی 2020

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

پاکستان میں ہر گذرتے دن کے ساتھ کورونا کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو ایک تشویش ناک بات ہے۔ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے جب فوری طور پر جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تو وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے فوری طور پر21روز کے لئے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا اورآزاد کشمیر کے ا انٹری پوائٹنس پر شدید سختی کر دی گئی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آزادکشمیر میں 26مارچ سے لے کر اب تک محض 79کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سے اللہ پاک کے فضل و کرم سے 60کے قریب لوگ صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔


یہاں ایک بات بتانا نہایت ضروری ہے کہ آزاد کشمیر میں جو بھی کیسز مثبت آئے ہیں وہ لوگ لوکل نہیں تھے بلکہ باہر سے یہ وائرس یہاں پہ آیا لیکن یہ بات نہایت اطمینا ن بخش ہے کہ یہاں پر کیسز کی تعداد میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

آزادکشمیر کے تمام اضلاع کے انتظامی افیسران نے بھی نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے عوام کا شعور بھی دیدنی تھا انہوں نے بھی لاک ڈاؤن کو کامیاب کرنے میں نہایت مثبت کردار ادا کیا ۔

21روز گذرنے کے بعد لاک ڈاؤن میں مزید اضافہ کیا گیا ۔ جس کے بعد اب لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے ۔ ظاہرہے طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام الناس شدید مسائل و مشکلات سے بھی دوچار رہے ۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد عوام کا شہروں میں نکلنا فطری امر تھا ۔ رمضان المبارک کی وجہ سے لوگوں نے اشیائے صرف بھی خریدنی ہوتی ہیں۔۔۔۔
موجودہ حالات میں جب کورونا کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے نہ صرف عوام کو بلکہ تاجر برادری کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور سماجی دوری کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومتی ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا تا کہ آنے والے مشکل حالات سے بچا جا سکے ۔

لاک ڈاؤن میں نرمی کے حکومتی اعلان کے بعد اب شہروں میں چہل پہل دیکھنے میں آ رہی ہے اور پولیس اوردیگر ادارے حکومتی ایس او پیز کو نافذکرنے میں سرگرم عمل نظر آ رہے ہیں ۔ ان اداروں کو عوام کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنانے کی اشد ضرورت ہے نہ کہ اپنے اختیارات کا رعب جھاڑنے کی ۔ بعض مقامات سے پولیس کی جانب سے اور رول کی شکایات بھی موصول ہوئیں ہیں۔

بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ انٹری پوائنٹس پر پیسے دے کر کراس ہوئے ہیں ایسے معاملات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔شروع شروع میں پولیس کی جانب سے عوام پر ڈنڈے برسانے کے واقعات بھی ہوئے اور گلہار میں ایک افسوس ناک واقعہ بھی رونما ہوا جس میں نوجوان پولیس سے بھاگتے ہوئے کھائی میں جا گرا اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ عوام اور انتظامی اداروں کو موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ مل جل کر اس وبا ء کا مقابلہ کیا جا سکے ۔

لاک ڈاؤن میں نری کے حکومتی فیصلے کے بعد تعلیمی ادارہ جات کو 15جولائی تک بند رکھنے کی خبر سامنے آئی اور طلبا اور طالبات کو اگلی کلاسوں میں پرموٹ کرنے کی بھی خبریں آئیں لیکن سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متضاد خبریں چلنے لگی جس کی وجہ سے طلبا
 و طالبات ذہنی طور پر تذبذب کا شکار ہو گئے ۔ حکومت کو اس حوالے سے ایک واضح حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے جس پر کما حقہ عمل در آمد ہو سکے ۔

۔۔۔
آزاد کشمیر میں جاری طویل لاک ڈاؤن کے بعد مختلف مکاتیب فکر کے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے اور معاشی طور پر شدید بحران کا شکار ہورہے ہیں ۔پرائیویٹ تعلیمی ادارے بند ہونے سے نہ صرف ان اداروں کے مالکان کو مشکل کا سامنا ہے بلکہ اس شعبے سے وابستہ ہزاروں اساتذہ جو نہایت محدود تنخواہوں پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں متاثر ہو کر رہ گئے ہیں۔

پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان کا یہ کہنا ہے کہ وہ زیادہ تر کرایے کی عمارات میں ہیں اور ان عمارتوں کے کرایے دینا بھی ان کے لئے محال ہو گیا ہے ۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کو حکومتی ریلیف پیکیج کی اشد ضرورت ہے ۔ حکومت کی طرف سے ان کی معاونت کے لئے تا حال کوئی اقدامات سامنے نہیں آئے ۔ ۔۔۔
معلوم ہوا ہے کہ اب رکشہ ڈرائیور گاڑیوں کے ڈرائیورز ہیر ڈریسرز اور جو لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان کی لسٹیں مرتب کی جا رہی ہیں ۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ صحافیوں اور اخبار فروشوں کو بھی پیکیج دیا جائے گا اس کے لئے بھی کام جاری ہے ۔ ہم ان سطور کی وساطت سے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے یہ کہنا چاہیں گے کہ تمام مکاتب فکر جو اس صورت حال سے متاثر ہیں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے فوری اقدامات ضروری ہیں یہ نہ ہو کہ لسٹیں مرتب کرتے کرتے عید ہی گذر جائے اور لوگ دیکھتے ہی رہ جائیں ۔

ایک اور خبر آئی ہے کہ ووزیر اعظم آزاد کشمیر نے مظفر آباد ڈویژن کے لئے 15ملین سے زائد کا پیکیج دیا ہے ۔یہ بات بجا ہے کہ وزیر اعظم صاحب کا تعلق مظفر آباد سے ہے لیکن باقی اضلاع بھی ان ہی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ۔ اگر انہوں نے ایک ڈویژن کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کیا ہے تو انہیں بلا تخصیص تمام ڈویژنز کے لئے پیکیج دینا چاہیئے تا کہ بے چینی کی کیفیت پیدا نہ ہو۔

راجہ فاروق حیدر خان ایک جہان دیدہ شخصیت ہیں انہوں نے موجودہ صورت حال میں جس سنجیدہ حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے ان سے توقع ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے لئے بلا تخصیص ریلیف پیکیج کا اعلان کر کے عوام کے معاملا ت و مسائل کو سمجھتے ہوئے دانشمندی کا ثبوت دیں گے ۔
 لاک ڈاؤن کے حوالے سے ان کی منصو بہ بندی بجا طور پر ٓْلائق تعریف ہے ۔

یہاں ایک بات کی نشاہدہی ضروری ہے کہ موجودہ مشکل اور تلخ حالات میں جب کاروبار ز ندگی عملی طور پر معطل ہو کر رہ گیا تو غریب ہی نہیں بلکہ سفید پوش طبقہ بھی معاشی مشکلات سے دوچار ہوا تو ایسے میں آزاد کشمیر کی این جی اوز اور مخیر حضرات نے آگے بڑھ کر عوام کا ہاتھ تھاما اور ٹرکوں کے ٹرک راشن لوگوں کو گھروں کی دہلیز تک پہنچایا ۔صرف راشن ہی نہیں بلکہ چند درد دل رکھنے والے اصحاب نے نقد رقوم بھی اس طرح لوگوں تک پہنچائی کہ دوسرے ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی ۔

اس موقع پر حکومت کی جانب سے اس حکم کو شدید تنقید کی نظر سے ردیکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ این جی اوز حکومتی ایس ڈی ایم اے کے ماتحت کام کریں گی ۔ ارے بھئی حکومت کے کرنے کا جو کام تھا وہ این جی اوز اپنے طور پر کر رہی ہیں ۔ گھر گھر مستحقین کو راشن فراہم کر رہی ہیں اور حکومت اسے بھی اپنے کھاتے میں ڈالنے کے لئے کوشاں ہے یہ سراسر زیادتی ہے ۔ حکومت کو تو اپنے طور پر عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہییں جس میں فی الحال وہ ناکام نظر آ رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ جن لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے لسٹیں مرتب کی جا رہی ہیں یہ کب تک مکمل ہوتی ہیں اورکیا ان لوگوں کو ریلیف بر وقت فراہم کیا جا سکے گا! 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :