نماز‎

منگل 11 مئی 2021

Misbah Chaudhry

مصباح چوہدری

سنو بیٹا یہ جو تم نماز پڑھتے ہو بس پڑھتے ہی ہو. نماز کوئی لکھی تحریر نہیں جسکو طوطے کی طرح دہرایا جائے نہ کوئی قرض ہے کے اتار پھینکا جائے. یہ تو فریضہ ہے جسے قائم کرنے کا حکم 80 سے زائد آیات میں آیا ہے. سورۃ البقرہ میں ارشاد ربانی ہے "اور نماز قائم رکھو اور زکوۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ مل کے رکوع کیا کرو".
تو میرے بچے ہمیں اللہ پاک کا حکم مانتے ہوئے نماز قائم کرنی چاہیے.

نماز ایسا رشتہ ہے جس میں انسان اللہ پاک کے روبرو حاضر ہوتا ہے اور وہ مالک دیکھتا ہے سنتا اور نوازتا ہے. اسلیے غور کرو کے ہم اللہ پاک سے کیا کلام کر رہے ہیں.  آؤ ہم نماز کے بارے جانتے ہیں. کسی بھی عمل کے لیے پہلے نیت کرنا چاہیے یہ ضروری ہے کے دل میں مصمم ارادہ اور زبان سے اقرار کیا جائے. تکبیر کے بعد ہم آغاز اللہ کی ثنا سے کرتے ہیں اسکی تعریف کی جاتی ہے جو لائق تحسین ہے.اسکی ذات سے تمام تعریفیں منسوب کر کے نام کو برکت اور ذات کو بلند و برتر بیان کیا جاتا ہے اور اقرار کیا جاتا کے توں ہی معبود برحق ہے اطاعت و فرمانبرداری کے لائق ہے.

اللہ کی پناہ میں آیا جاتا ہے شیطان مردود کے شر سے.
تعوز اور تسمیہ کے شامل کرنے کا مقصد اندر اور باہر کے شیطانوں کے خلاف جنگ میں اللہ کی مدد مانگتے ہوئے اس مہربان اور رحم والے کے رحم پہ یقین رکھنا ہے.
اور پھر سورۃ فاتحہ کا آغاز ہوتا ہے. اس سورت کے تین حصے ہیں پہلا تعریفی ہے دوسرا توقیری جبکہ تیسرا حصہ دعائیہ ہے. پہلے حصے کی تین آیات میں انسان اللہ کی حمد بیان کرتے ہوئے اسے عالمین کا رب مانتا ہے.

مالک روزِ جزا جانتا ہے اور پھر دوسرے حصے میں جسکا لفظی ترجمہ کچھ یوں ہے "ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں"اس میں دو راز کارفرما ہیں ایک عبادت اور دوسرا استعانت. استعانت سے مراد بار بار دہرانا ہے یعنی یہ آیت ایک طرف تو یہ بتاتی ہے کے ہم صرف اللہ پاک کی عبادت کرتے ہیں اور دوسری طرف اعشارہ ہے کے استعانت بھی اسی کی ہے.

یعنی ہمیں کچھ ملے نہ ملے. ایک بار دس بار ہزار بار مانگنے پہ بھی اگر عطا نہ ہو تو بھی ہمارا سوال تجھ سے ہے ہمیں دینے والی ذات تیری ہے. یہاں استعانت اور مدد کا فرق واضح رہنا چاہیے کیونکہ مدد دو چار یا دس بار ہوتی ہے جو کے انسان سے بھی لی جا سکتی ہے انبیاء اور اولیاء سے بھی. یہاں نبی اور اولیاء اللہ جو بظاہر جہان فانی میں نہیں ہیں ان سے بھی مدد کی توقع کی جاسکتی ہے جیسے نماز کے فرض کے موقع پہ حضرت موسی علیہ السلام نے مدد کی امت کی اور نمازیں کم کروانے کو کہا.

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد بھی رہتی دنیا تک انکو رحمتہ اللعلامین ماننا اور مدد طلب کرنا جائز ہے.مگر جو مکمل اعتراف امید اورconsistancy وہ صرف اللہ کے لیے ہے. اب تعریف بیان ہوگئی بتا بھی دیا کے ہم ہر بار تیرے در پہ آئیں گے تو پھر مقصد بیان ہوتا ہے. کیوں آئیں گے؟ تانکہ توں ہمیں سیدھا راستہ دکھا دے. سیدھا راستہ کونسا؟؟؟ وہی سیدھا راستہ جس پہ چلنے والوں پر تیرا فضل نازل ہوتا ہے اور بچا اس راستے سے کہ جس پہ چلنے والوں پہ تیرا غضب نازل ہوا.

آمین اور اسکے بعد توحید کا جامع اقرار. اس اقرار کی وجوہات بہت سی ہیں جیسے مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے تھے, یہودی حضرت عزیر علیہ السلام اور عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے تھے اور مسلمان اس بات کو مانتا ہے کے اللہ کو کسی نے نہیں جنا, نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور وہ واحد و یکتا ہے.
توحید کی اس تعریف کے بعد رکوع کیا جاتا ہے اس پاک ذات کی پاکی بیان کی جاتی ہے اور کھڑے ہونے تک انسان کو اس بات کا قوی یقین آجاتا ہے کہ اللہ نے اسکی تعریف سن لی ہے اور پھر بتاتا ہے کے تعریف تو تیرے لیے ہی ہے.

سجدے میں سر رکھ کر فرض کی ادائیگی کی تکمیل کی جاتی ہے فرشتوں کی سنت کو اپنایا جاتا ہے اور پھر فرض کی ادائیگی کے بعد شکرانے کے طور پہ دوسرا سجدہ ادا کیا جاتا ہے. اس سب سے وہ رحمان اتنا خوش ہوتا ہے کے شریک کر لیتا ہے انسان کو اپنے رازوں میں. عیاں کرتا ہے راز ونیاز جو عرشِ الہی پہ ہوئے. ملاقات میں بات کا آغاز قولی فعلی تمام عبادتوں کو اللہ سے منسوب کرنے سے ہوا.

جواباً اللہ پاک نے سلامتی بھیجی اور فرشتوں نے خوشی سے سلام کیا عابدین کو. یوں شب معراج کی ساری کہانی نماز میں پوری ہو جاتی ہے اور خوشی میں درود پاک پڑھا جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہ آپکی آل پہ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام پہ اور انکی آل پہ ہونے والے احسانات کا تزکرہ کرتے ہوئے سلامتی بھیجی جاتی ہے. اور آخر میں انسان دعا مانگتا ہے  اس ملاقات کی باقاعدگی کے لیے اپنے والدین, پہلے اور بعد میں آنے والوں کے لیے اور سلام رخصت لیتا ہے. میرے بچے یہ محبت سے بھری ملاقات ہے جسکا ہر لمحہ رحمت و برکت ہے.
بس تمھیں اسکو قائم کرنا ہے اور قائم رکھنا ہے یہی عبادت کا مقصد اور یہی حاصل�

(جاری ہے)


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :