مجھے ہے حکم اذاں

منگل 12 مئی 2020

Mohammad Faisal

محمد فیصل

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
مولانا ظفر علی خاں کا یہ شعر (جوعلامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے) امت مسلمہ کو میدان عمل کی اصل حکمت سمجھاتا ہے کہ "فضائے بدر" پیدا کرنا آپ کو میدان عمل میں جرأت، بہادری اور وہ تقوی عطا کرے گا جو ایک مومن کی شان ہے اور مسلمان ایمان کے اس درجے پر ہوں گے جہاں مالک کائنات خود اپنے ملائکہ کے ذریعے اپنے بندوں کے لیے مدد و نصرت اتارے گا۔

مسلمان کس طرح الله کی حمایت حاصل کر سکتا ہے؟ کیونکہ اگر نصرت خداوندی اور رضاۓ الہی شامل حال ہو تو کسی میدان میں پسپائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا خواہ وہ میدان جنگ ہو یا اقوام عالم کے معاملات اور یہ بات تو طے ہے کہ مسلمان اگر صرف اپنے زور بازو اور قوت پر بھروسہ کر کے جنگ جیتنا چاہے گا تو ہمیشہ ہی نا مراد لوٹے گا۔

(جاری ہے)

جسکی اعلٰی مثال امیر المومنین حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ نے حضرت خالد بن ولید کو کمانڈر انچیف کے عہدے سے معزول کر کے سمجھائی تھی کہ جب لوگ یہ سمجھنے لگے کہ شاید مسلمانوں کو فتوحات حضرت خالد بن ولید کی شجاعت، اعلیٰ جنگی حکمت عملی، اور لیڈر شپ کی خصوصیات کی وجہ سے ملتی ہے۔


فضائے بدر کیا تھی؟ بظاہر تو دو لشکر آمنے سامنے تھے۔ ایک لشکر سامان حرب سے لیس ایک ہزار جنگجوؤں پر مشتمل اور دوسرا لشکر الله کی رضا و دین اسلام کی سربلندی کے لیے الله کے آخری نبی صلی الله علیہ وسلم کے ساتھی صرف 313 نفوس جنکے پاس نہ تو تلواروں کی تعداد، نہ کھانے کو وافر، نہ ان کے پاس سواریاں۔ مگر پھر بھی تاریخ گواہ ہے کہ بنا وافر جنگی سازو سامان کے الله کے رسول کا لشکر فتح پا گیا۔

علامہ محمّد اقبال نے فرمایا کہ
کافر ہے تو شمشیر پر کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
فضائے بدر کے ظاہری پہلو کے علاوہ قابل فکر، قابلِ غور پہلو اُن مسلمانوں کی اعلیٰ اخلاقی تربیت، الله پر توکل اور جذبہء شہادت و نبی پاک سے محبت ہے۔ یہ وہ جذبۂ اخلاص ہے جو ایک عظیم تربیت نے پیدا کیا، جس تربیت نے سبق دیا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

مسلمان کون ہے؟ کردار مسلم کیا ہونا چاہیے؟ کیا آج ہم سیرت و کردار میں مسلمان کہلانے کے حقدار ہیں؟ انفرادی عبادات اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہیں جتنا زیادہ آپ اللہ کی عبادت کریں گے اتنا درجات میں بلندی پائیں گے مگر ہمارے اندر موجود کچھ معاشرتی بیماریاں ایسی ہیں جس سے معاشرہ برائے راست متاثر ہوتا ہے تو کیا معاشرے کو تباہ کرنے والے کی عبادت بھی الله کا قرب عطا کر سکتی ہے؟ کیا ہم معاشرے کو بگاڑ کر اپنا گھر محفوظ رکھ سکتے ہے؟ آج فضاۓ بدر کی تلاش میں ہمیں اس تقابلی جائزے کی ضرورت نہیں کہ ان 313 اصحاب کے کردار اور ان کے کردار کا معاشرے پر اثر کیا تھا اور آج ہمارے کردار کا معاشرے پر کیا اثر ہے؟ کم تولنے والا،جھوٹ بولنے والا،اپنے بھائیوں کی، غریبوں، بیواؤں اور یتیموں کی جائداد ضبط کرنے والا، معصوم بچوں، بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والا، انہیں بے دردی سے قتل کرنے والا، فحاشی کو فروغ دینے والا، وعدہ خلافی کرنے والا، لوگوں پر طنز کرنے والا، نا انصافی کرنے والا اور تہمت لگانے والا معاشرے پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟ فضاۓ بدر پیدا کیسے ہو گی؟ ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ہمارے انفرادی و اجتماعی کردار کی عظمت کے ساتھ اللہ اور الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے فرمان پرعمل کرنے سے فضائے بدر پیدا ہو سکتی ہے۔


ہم اپنی اور اپنی قوم کی حالت دیکھ لیں کہ وہ کونسی اخلاقی و معاشرتی بیماری ہے جس کا ہم شکار نہیں۔ وہ کونسا گناہ ہے جو اس قوم کو اپنی لپیٹ میں نہیں لیے ہوئے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اخبار کی شہ سرخی بنتی ہے کہ شرح سود کم کر کے 9 فیصد کر دی گئی ہے، یعنی سود کھا کھا کر اللہ کے ساتھ جنگ کرنے والی قوم کیسے اللہ کی مدد حاصل کر سکتی ہے؟ ہم سب جانتے ہیں کہ سود اللہ کے ساتھ براہ راست جنگ ہے۔

درج بالا جرائم کے علاوہ حکمرانوں کی کرپشن، اقربا پروری، اور ججوں کی نہ انصافی سے لیکر ملاوٹ، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی اور رشوت دینے اور لینے کے کارناموں کی فہرست بنا لیں تو یہ لسٹ ہی بہت طویل ہو جاۓ. اگر ان کی تفاصیل کو احاطہ تحریر میں لانے کی کوشش کی جاۓ تو شاید الفاظ ختم ہو جائیں مگر اس قوم کی حالت زار کی کہانیاں ختم نہ ہوں۔

دنیا پر غلبہ پانے کی تیاری صرف جدید ہتھیار بنانے سے نہیں ہوگی بلکہ ہمیں اپنے کردار بہتر بنا کر صحیح معنوں میں مسلم قوم بننا ہوگا تب ہی فرشتے اتریں گے مدد کو۔ ہتھیاروں پر بھروسہ کرنے سے اللہ کی تائید نہیں ملا کرتی اسکی مثالیں بھی تاریخ سے بے شمار مل جائیں گی۔
جس دن ہم نے اور ہمارے حکمرانوں نے اپنے اندر فضائے بدر پیدا کرلی تو ہماری حالت وہ ہو گی جس کا نقشہ علامہ محمّد اقبال علیہ رحمہ نے یوں بیان کیا
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
الله ہمیں فضاۓ بدر پیدا کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔

17 رمضان، یوم بدر آپ سب کو مبارک ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :