
عوام کیا چاہتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021

محمد فیصل
(جاری ہے)
ملک میں جمہوریت کی دعویدار ان جماعتوں کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہے کہ ان کے طرز عمل نے لوگوں کو جمہوریت سے بہت دور کردیا ہے۔
بات کا آغاز تحریک انصاف سے ہوا تھا۔ پی ٹی آئی اس ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک امید کی لہر بن کر اٹھی تھی لیکن اقتدار کے تین سال نے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ عمران خان شاید اس ملک کے واحد حکمران ہیں جو ماضی میں اپنی کہی ہوئی ہر بات کی خود ہی نفی کررہے ہیں۔ کہتے تھے کہ حکمران چور ہوں تو بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔آج ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔کہتے تھے کہ ڈالر کی قیمت میں تھوڑے سے اضافے سے آپ کے قرض دوگنے ہوجاتے ہیں اور آج ڈالر کی قیمت بھی آسمان سے بات کررہی ہے اور عمران خان صاحب وہی ایک بات کررہے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔ کوئی ان سے پوچھے کہ حضور اب بھی نہیں گھبرانا تو کیا قبر میں جاکر گھبرانا ہے۔ ویسے بھی خان صاحب کہہ چکے ہیں کہ سکون صرف قبر میں ہی ہے لیکن پاکستان کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کہاں جائیں گے
یہ تو تھی تحریک انصاف کی بات اگر ہم سندھ میں نظر دوڑائیں تو حالات بہت ہی خراب دکھائی دیتے ہیں۔ 13 سال سے صوبے میں حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک دینے سے قاصر ہے۔سنھ میں دراصل "پیسہ پھینک اور تماشہ دیکھ" کا اصول لاگو ہے۔غضب خدا کا یہ وہ صوبہ ہے جہاں اسکول کی ڈیسک جس کی قیمت چھ یزار سے زیادہ نہیں اس کا29 ہزار کا ٹینڈر پاس کرلیا جاتاہے۔ 13 سال کے دوران پیپلز پارٹی کراچی کو نہ سہی کم از کم لاڑکانہ کوہی پیرس بنادیتی تو کچھ قرار آجاتا۔ ہم یہاں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے بنا کسی تعصب کے صوبے کے ہر علاقے اور لوگوں کو سہولیات سے محروم رکھا ہے۔
حالیہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کو ہم کوئی مثال تو نہیں بناسکتے لیکن یہاں کم ترین ووٹنگ ٹرن آٶٹ اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ عوام مایوس ہوتے جارہے ہیں۔ کراچی میں ہونے والے ان انتخابات میں جماعت اسلامی کا ایک مرتبہ پھر ابھر کر سامنے آنا یہ بات واضح کررہا ہے کہ عوام اب بڑی جماعتوں کے لالی پاپ میں نہیں آنے والے ہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں ہو یا نہ ہو وہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ کوشاں ریتی ہے اور اسی بات کا صلہ اسے ان انتخابات میں ملا ہے۔ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کو اب مزید اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ عوام اب پرانے چہروں سے عاجز آچکے ہیں۔۔عوام اب ایک ایسا جمہوری طرز حکومت چاہتے ہیں جہاں انہیں کوئی شکار نہ سمجھے بلکہ انہیں بھی اس کا اسٹیک ہولڈر سمجھا جائے۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد فیصل کے کالمز
-
غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ کب رکے گا؟
اتوار 13 فروری 2022
-
ہم کون سا نظام چاہتے ہیں ؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
بلدیاتی قوانین پر احتجاج کیا رنگ لائے گا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
رحمت اللعالمین کے ظالم امتی
منگل 7 دسمبر 2021
-
محسن پاکستان
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
عوام کیا چاہتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
''1971تمہارا آخری چانس تھا''
پیر 9 اگست 2021
-
حقیقی تبدیلی کیسے آئے گی
پیر 10 مئی 2021
محمد فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.