تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ

پیر 26 جولائی 2021

Mohsin Goraya

محسن گورایہ

یوں محسوس ہوتا ہے وفاقی اور پنجاب حکومت کی طرف سے  عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات ثمر بار ہو رہے ہیں،وزیر اعظم عمران خان اورتحریک انصاف حکومت کی ہر دلعزیزی میں دن بدن اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے،اگرچہ عوامی ترقی و خوشحالی کے منصوبے کچھ تاخیرسے شروع ہو رہے ہیں ”مگر ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا“مگر تاخیر کی وجوہات فی الحال موضوع نہیں،اس پر پھر کبھی بات ہو گی،وفاق اور پنجاب حکومت نے اس عرصہ میں ایسے منصوبوں پر توجہ دی جو حقیقی تھے اورجن کی ضرورت بہت پہلے تھی مگر ماضی کی حکومتوں نے تساہل اورتغافل کا مظاہرہ کیا نتیجے میں مسائل و مشکلات اور بحرانوں سے نکلنے کا یہ فطری راستہ محدود بلکہ مسدودہو گیا،مصنوعی ذرائع کے استعمال کا جو نتیجہ نکل سکتا تھا آج وہ ترقی معکوس کی شکل میں ہمارے سامنے ہے،ہم وہ اونٹ بن چکے ہیں جس کی کوئی کل سیدھی نہیں،مگر عمران خان اورسردار عثمان بزدار نے بہت سوچ سمجھ اورتدبر و حکمت سے ہرشعبہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیااوراسے درست کرنیکی عملی اورفطری کوشش بروئے کار لائے،نتیجے میں ہر شعبہ زندگی میں مثبت اور تعمیری تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے۔

(جاری ہے)


   موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا پر اثراندازہو رہی ہے مگر ہمارے ہاں اس کے اثرات زیادہ ہیں،وجہ ماضی کی حکومتوں نے شہروں سے درخت کاٹ کے سڑکوں کی توسیع کے اپنے لئے منافع بخش منصوبوں پر توجہ مرکوز کئے رکھی،دیہات اورخالی سرکاری اراضی پرشجر کاری نہ کی،پہاڑی علاقوں سے درختوں   کی بے دریغ کٹائی کی گئی،نتیجے میں موسم کی حدت بڑھی اور بارشیں کم ہونے لگیں،بارشوں سے لینڈ سلائڈنگ میں بھی اضافہ ہواء،جو مالی اور جانی نقصان کا سبب بنا،مگر تحریک انصاف حکومت نے  بلیئن ٹری منصوبہ کے تحت گرین کلین پاکستان کا منصوبہ تشکیل دیا،ابتداء میں کچھ مہربانوں نے منصوبہ کی توہین اور تضحیک آمیز مخالفت کی ،تنقید کی،لیکن عالمی سطح پر منصوبہ کا اعتراف کیا گیا اورسراہا گیا،وزیراعلیٰ سردارعثمان بزدار نے بھی منصوبہ کی اہمیت کے پیش نظر صوبہ میں شجر کاری مہم کو مشن بنالیا،نتیجے میں ہر وہ جگہ جہاں درخت لگ سکتے تھے سبز پودوں سے سج گئے،اس ضمن میں  وزیر اعلیٰ  کو خراج تحسین پیش نہ کرنا زیادتی ہو گی جن کی ذاتی کاوشوں سے شہر لاہور کے اندرونی اورگنجان آبادعلاقوں میں بھی شجر کاری ہو رہی ہے،عثمان بزدار نے صوبہ کی بیکاراورخالی پڑی اراضی پر منافع بخش درخت لگانے کی ہدائت کی جس سے نہ صرف ماحول درست ہوگا بلکہ حکومتی خزانے میں خطیر رقم بھی جمع ہو سکے گی،اگر چہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے مگر جب یہ پودے تناوردرخت بن جائیں گے تو موسم کی حدت بھی کم ہو گی،بارشیں بھی زیادہ ہوں گی پانی کی قلت کا بھی خاتمہ ہو گا،زراعت بھی ترقی کرے گی،عوام الناس نے اب اس منصوبہ کی اہمیت کو تسلیم کر لیا ہے اور خود بھی اس شجر کاری میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔


     بیروزگار نوجوانوں کیلئے خود روزگارسکیم اوراس کے لئے آسان شرائط پر بلاسودقرضوں کی فراہمی،خواتین خاص طور پر دیہی خواتین کو خود
 کفیل بنانے کی سکیم بھی اہم ہے،دونوں کو کامیاب نوجوان اور کامیاب خواتین کا نام دیا گیا ہے اوردونوں منصوبوں میں عوامی دلچسپی اس امر کا اظہار ہے کہ عوام کی بھاری اکثریت نے انہیں پسندکیا ہے،ان منصوبوں سے نہ صرف بیروزگاری میں کمی آئے گی بلکہ عوامی خوشحالی کے دروازے بھی کھلیں گے،ماضی میں بھی حکومتیں عام شہریوں کیلئے ایسے منصوبے تشکیل دیتی رہیں مگر شرائط ایسی رکھی جاتیں کہ عام شہری پوری نہ   کر پاتا اور مخصوص ٹولہ فوائد حاصل کر لیتا تھا،مگر اب حکومت خود بینک میں ضامن ہے اور بینک دھڑلے سے غریب نوجوانوں اورخواتین کو قرض فراہم کر رہے ہیں،کم تعلیمیافتہ نوجوانوں کو فنی تربیت دینا بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے اس طرح نوجوان کوئی ہنر سیکھ کر اپنا روزگار آسانی سے کما سکیں گے۔


    زراعت کی ترقی کیلئے حکومتی کوششوں کو بھی  دیہی علاقوں میں بے حد سراہا جا رہا ہے،رواں سال گنے اورگندم کی بہترین قیمت مقرر کی گئی کسان کو مڈل مین اورآڑھتی کے چنگل سے نجات دلائی گئی،گندم کے کاشت کار کو گھروں میں باردانہ فراہم کیا گیا،مقررہ قیمت کی ادائیگی کو یقینی بنایا گیا،گنے کے کاشتکار کو شوگر ملزمالکان سے بغیر کٹوتی کے بروقت ادائیگی کے کام کی نگرانی خودعثمان بزدار نے کی،زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے نچلی سطح کے حکومتی اقدامات کی بدولت آج چھوٹا کاشتکار اور کسان خوشحال ہورہا ہے،مویشیوں اور مرغیوں کو پالنے کی سکیم سے دیہی علاقہ میں خوشحالی آئیگی اور ملک دودھ،گوشت اورانڈے کے حوالے سے خود کفیل بھی،کہنے کو یہ چھوٹی چھوٹی اور ناقابل بحث سکیمیں اور منصوبے ہیں مگران کی افادیت سے وہ لوگ آگاہ ہیں جو اس کاروبار میں مصروف ہیں،عام شہری بھی ان سے فائدہ اٹھاسکتا ہے،جس سے ایک گھر کی ضروریات آسانی سے پوری ہوں گی اوروہ قرض یا امداد اور مفلسی کے چکرسے باہر نکل آئیگا،یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے،ریاست کا کام شہریوں کو روزگار کے مواقع دینا ہے آگے محنت کرنا شہری کا اپنا کام ہے۔


    عمران خان حکومت نے بڑا اوراہم کام کرپشن کے سوراخوں کو بند اوراعلیٰ سطح پر کمیشن اور کک بیک کی رسم کا خاتمہ کر کے کیا،مگرابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے،ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہے اسے بوتل میں بندنہ کیا گیا تو حکومت کے اچھے اورمثبت اقدامات نمایاں نہ ہوسکیں گے،اشیاء صرف کی گرانی سے ہرشہری متاثر ہے،کیا امیر کیا غریب اورکیا سفید پوش،آخر الذ کر توکچھ زیادہ ہی مسائل سے دوچار ہے اسلئے حکومت فوری طور پر کم ازکم روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے فوری ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات بروئے کار لائے  ورنہ اگر بیروزگاری اور مہنگائی کا  سیلاب نہ روکا گیا توحکومت کے طویل المیعاد منصوبے بیکار ہو سکتے ہیں،حالیہ بارشوں میں عثمان بزدار خود سڑکوں پر نکلے اور بارش کے پانی کیساتھ عید پرقربانی کے جانوروں کی غلاظت کو ٹھکانے لگانے کے کام کی خود نگرانی کی،اسی جذبے سے مہنگائی کے  جن  کو  بھی  قابو کیا جا سکتا ہے،لاہور شہر کی تیزرفتار ترقی بھی عثمان بزدار کے پیش نظر ہے اوراس مقصد کیلئے کئی اہم منصوبوں پر کام اور کئی پر غور جاری ہے،محسوس ہوتاہے حکومت کے باقی ماندہ دو سالوں میں ترقی وخوشحالی کا سیلاب آئیگا اوردلچسپ بات یہ کہ عثمان بزدار کی توجہ صرف لاہور یا اپنے آبائی علاقے یاانتخابی ضلع پر نہیں پورے صوبہ پرہے اور ضلع کو سیاسی مفاد میں نہیں بلکہ ضرورت کیمطابق فنڈزدئیے جا رہے ہیں جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :