ناتجربہ کار حکومت کا پہلا بجٹ

جمعہ 14 جون 2019

Mrs Jamshaid Khakwani

مسز جمشید خاکوانی

میں نے آج تک کوئی بجٹ تقریر نہیں سنی لوگ کہتے ہیں یہ الفاظ اور اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ ہوتا ہے جس کو حکومت ہمیشہ عوام دوست بجٹ کہتی ہے اپوزیشن کا واویلا ہوتا ہے ہائے غریبوں کو مار دیا ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں جبکہ عوام کی رائے ملی جلی ہوتی ہے جن کو سمجھ بوجھ ہوتی ہے وہ مرضی کے نتائج نکال لیتے ہیں جو ہماری طرح کے بے خبر ہوتے ہیں وہ ادھر ادھر سے سن کر دس باتیں بنا لیتے ہیں ۔

چند دن واویلا مچا رہتا ہے پھر وہی روٹین لائف شروع ہو جاتی ہے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ ساری سیاسی بھیڑ چال ہے پتہ نہیں کس نے پہلی بار سیاست کی بنیاد ڈالی ہو گی ہمیں تو اس میں سوائے مطلب پرستی اور موقع پرستی کے کئچھ نظر نہیں آتا یہ ایک بہت اونچے لیول کا بزنس ہے اور شریفوں نے اسے بہت عمدگی سے چلایا ہے ہو سکتا ہے کبھی لوگ سیاست کو خدمت کا ذریعہ بناتے ہوں لیکن اب توبہ توبہ،حسن نثار نے کیا خوبصورت بات کہی تھی کہ جو کروڑ روپیہ لگا کر آئے گا الیکشن لڑے گا اسے پاگل کتے نے کاٹا ہے جو وہ اس عوام کی خدمت کرے گا وہ تو اپنے کروڑ کے کم از کم سو کروڑ بنائے گا ۔

(جاری ہے)

بحرحال اللہ نے پاکستانیوں کو ایک ایسا لیڈر ضرور دے دیا ہے جو کروڑ کے سو کروڑ بنانے نہیں آیا بلکہ سچ مچ پاکستانیوں کی قسمت بنانے آیا ہے بلکہ اس مقصد کو پورا کرنے آیا ہے اس خواب کو تعبیر دینے آیا ہے جو علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور جس مقصد کے لیے قائد اعظم نے ایک الگ ملک کی بنیاد رکھی تھی۔
 قائد اعظم کے بعد پاکستان کے لیے تین حکمرانوں نے خیر خواہی رکھی ایوب خان ،مشرف اور عمران خان میری اس بات سے بہت سوں کو آگ لگ جائے گی لیکن جو دیکھا وہی کہہ رہی ہوں ،ایوب خان کے دور میں سب سے زیادہ انڈسٹریز لگیں بھٹو نے سب کچھ قومیانے کا بہانہ کر کے پاکستان کو معاشی طور پر پیچھے دھکیل دیا۔

مشرف نے امریکہ کو بے وقوف بنا کر پاکستان کی بچت کی اور معاشی استحکام بخشا ۔بے نظیر ذہین تھی مگر اس کی ذہانت پاکستان کے کام نہ آسکی۔ ضیا الحق نے نماز روزے اور مذہب کے نام پر پاکستان کو فرقہ واریت میں جھونک دیا ۔زرداری اور شریف فیملی نے صرف اور صرف اقربا پروری کی اور قومی خزانے کو لوٹتے رہے۔
 الطاف حسین نے مہاجر پاور کو سٹریٹ پاور بنا کر کوڑیوں کے مول بیچا اس نے کراچی کا سکون چھین کر پاکستانی معیشت پر کاری ضرب لگائی اور پاکستان دشمنوں کو فائدہ پہنچایا ۔

الطاف واحد لیڈر تھا جس نے اپنے ہی کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتارا، پولیس اور رینجر کو کراچی کے ہر گھر میں گھسنے کا موقع فراہم کیا ۔فوج کے بھی بعض جنرلز نے فوجی بجٹ سے فائدہ اٹھایا جنھوں نے معاشی کرپشن بھی کی مگر زرداری اور نواز جتنا کسی نے نہیں لوٹا۔
 آج عمران خان سارا کچرا اور قرضہ سمیٹ کر ملک کو آگے کی سمت لے جانے کی کوشش کر رہا ہے میڈیا کو کرپٹ نواز اور زرداری نے کیا جب ہی تو میڈیا ان کے گن گاتا ہے اور عمران کا بد ترین دشمن بنا ہوا ہے کیونکہ لفافے ،غیر ملکی سفر ،عمرہ سب کچھ بند۔

آج کی مہنگائی زرداری اور نواز ٹولے کی دین ہے۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں مگر اس کا ذمہ دار عمران خان نہیں چالیس سال کی بد نظمی بد انتظامی اور سیاست دانوں کی لوٹ مار ہے۔
 میڈیا پر بیٹھے آپ کو یہ سوال پوچھتے دکھائی دیں گے کہ عمران خان کہتا تھا میں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤنگا پھر کیوں جا رہا ہے ؟ لیکن یہ نہیں بتائیں گے کیوں جانا پڑ رہا ہے۔

پچھلی حکومتوں کے اللے تللے اور اسحاق ڈارملکی اثاثے گروی رکھ گیا ہے۔ عمران خان کو اپنے پانچ سالہ دور میں آئی ایم ایف کو اٹھائیس ارب ڈالر واپس کرنا ہے اب خود سوچیں جو قرضہ اس نے لیا نہیں جس سے اس کا لینا دینا نہیں وہ اس لیے مجبور ہے کہ قرضہ واپس نہ کیا تو ہم اپنے ان اثاثوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔
کراچی کا جناح انٹر نیشنل ائر پورٹ ،پشاور ،اسلام آباد موٹر ویز ،اور دوسرے تمام ہائی ویز ،ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کی ملکیت تمام اثاثے آئی ایم ایف سے معاہدے کر کے قرضے کے عوض نواز شریف کا تجربہ کار وزیر اسحاق ڈار گروی رکھ گیا ہے یہی وجہ ہے کہ فوج اور عمران خان دن رات اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

 ملکی تاریخ میں پہلی بار فوج نے اپنا بجٹ کم کیا ہے یہ عمران خان پر اعتماد کا واضح ثبوت ہے وہ جانتے ہیں ملک کی باگ ڈور کسی چور لٹیرے کے ہاتھ میں نہیں ،اب آتے ہیں بجٹ کی طرف پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ کا فوکس کفایت شعاری کی بنیاد پر رکھا گیا ہے تاریخ میں پہلی بار وفاقی کابینہ نے اپنی تنخواہوں میں دس فیصد کمی کا اعلان کیا اب یہ روایت وفاق سے چلی ہے تو صوبوں کو بھی اپنانا ہو گی ورنہ عوام کی طرف سے صوبائی حکومتوں پر تنقید ہو گی۔

 دس فیصد کمی سے بجٹ خسارے کو تو شائد معمولی فرق پڑے گا مگر لیکن عمومی رویوں میں بہت بہتر تبدیلی آئے گی جب وزرا اپنی تنخواہیں کم کر چکے تو بیورو کریسی کے بھی افسران کی عیاشیاں ختم کرنے کے لیے ان کے پاس اخلاقی جواز آ جائے گا اس اقدام کے ٹریکل ڈاؤن افیکٹس آنے والے دنوں میں بہت دور تک دیکھے جا سکیں گے اس پر حکومت کو سو میں سے سو نمبر ملنے چاہیے۔

نمبر 2۔ایک اور بہترین کام یہ ہوا کہ گریڈ سترہ سے کم سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ جبکہ سترہ سے گریڈ بیس تک پانچ فیصد اضافہ اس سے اوپر کے افسران کو کچھ نہیں ملا ۔اس سے قبل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فلیٹ ریٹ کے حساب سے اضافہ ہوتا تھا اور اگر کبھی افسران کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہوتا تو ان کی مرعات بڑھا دی جاتیں۔

 اس بار کم تنخواہ والے ملازمین کو فوقیت دی گئی اس پر بھی حکومت کو سو میں سے سو نمبر،3۔موجودہ حکومت کی کوششوں سے قطر حکومت سے ایل این جی امپورٹ کا معاہدہ تبدیل کرا کے قطر حکومت سے ایل این جی کے ریٹ کم کرائے گئے تھے ،جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت نے ایل این جی پر کسٹم ڈیوٹی میں دو فیصد کی کمی کر دی جس کا براہ راست فائدہ عام صارفین کو ہوگا یہ اقدام بھی پاکستانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا اس پر بھی سو نمبر ۔

4۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کمی کی گئی پاک فوج اس کمی کو کس طرح مینیج کرے گی کہ اپنے افسران کی تنخواہیں اور مراعات کم کرے گی اس بات پر حکومت اور فوج دونوں کو سو میں سے دو سو نمبر ملیں گے 5۔سابقہ حکومت تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ اور خسارہ چھوڑ کر گئی ۔اس کے باوجود موجودہ حکومت نے جی ایس ٹی یعنی ٹیکس کی شرح پرانی سطع پر برقرار رکھی یہ بھی سو میں سے سو نمبر ہیں۔

 6۔کہا جاتا تھا کہ جہانگیر ترین کے دباؤکی وجہ سے اسد عمر کو ہٹایا گیا کیونکہ اسد عمر شوگر ملوں پر ٹیکس عائد کرنا چاہتا تھا تو پھر جان لیں شوگر ملوں پر ٹیکس عائد ہو چکا لہذا پورے نمبر ملیں گے ۔7۔زرعی شعبے کے لیے 280ارب ،فاٹا کے لیے 125ارب ،کراچی اور بلوچستان کے لیے 58ارب مختص کر کے حکومت نے ثابت کر دیا کہ وہ معیشت کو بنیادوں سے ٹھیک کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے اس پر حکومت کو سو میں سے ایک سو پچیس نمبر جاتے ہیں ۔

8۔بجلی چوری ،کرپٹ مافیا اور منی لانڈرنگ کے خلاف ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ باقائدہ اہداف مقرر کیے گئے ہیں اس پر بھی حکومت کو سو میں سے دو سو نمبر،یقینا یہ بجٹ آئیڈیل نہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی تاریخ میں اس سے بہتر بجٹ آج تک پیش نہیں کیا گیا۔
 اللہ سے امید ہے کہ وہ ہر آنے والے سال حکومت کو اس سے بہتر بجٹ پیش کرنے کی توفیق دے (شکریہ تحریک انصاف جنھوں نے مجھے یہ ڈیٹیل فراہم کی )پی پی پی اور نون لیگ کو پتہ ہے اگر عمران خان پانچ سال رہ گیا تو عوام کو شعور کے ساتھ ساتھ رفتہ رفتہ ریلیف بھی ملتا جائے گا اس لیے ان کی چیخیں مریخ تک جا رہی ہیں سب سر جوڑے سوچ رہے ہیں مشرف کو بھی اسی طرح ہٹایا گیا اب بھی وہی فارمولا آزمانے کا پروگرام ہے یا عمران کی جان لو یا کوئی شہید پیدا کرو لیکن اس بار عوام بھی کھیل سمجھ چکی ہے ۔

چند لوگ ہیں جو حق لفافہ اور حق بریانی ادا کر رہے ہیں ،ملک میں صحت تعلیم اور روزگار کے سیکٹر پر کام شروع ہو چکا ہے مگر ایکدم سے کچھ نہیں ہو سکتا گالیاں اور بد دعائیں نواز زرداری کو دو یہ انہی کی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے چند سال عمران خان کو کام کرنے دو عمران کو حکومت کا تجربہ نہیں اس لیے غلطیاں بھی ہو رہی ہیں مگر وہ بد نیت اور لالچی نہیں انشا اللہ پاکستان سے محبت کا حق ادا کرے گا !

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :