
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021

مسز جمشید خاکوانی
(جاری ہے)
سندھ کے ایم کیو ایم کے سابق رکن اسمبلی محفوظ یار خان بتا رہے تھے بڑی بڑی آفریں ہوئیں دو ہزار اٹھارہ کے سینٹ انتخابات میں بلکہ خواتین رکن تو پیپلز پارٹی والوں کی گاڑیوں میں بیٹھ کر آئیں اس وقت بولی پانچ کروڑ تھی ایک خاتون نے تو (وگو ڈالے)صرف گاڑی پر ووٹ دے دیا کھلے عام ووٹ بکتے رہے شہلا رضا خود رابطے کر کر کے ووٹ مانگتی رہیں ضیا الدین ہسپتال میں سودے ہوئے وصولیاں ہوئیں کے پی کے ،کے سردار ادریس جو اس وقت قران اٹھا کر مکر گئے تھے کہ میں نے ووٹ نہیں بیچا اب کہتے ہیں مجھے تو فلاں نے کہا تھا یعنی اس بندے کو اللہ نہیں سوجھا ۔۔۔۔غصہ تو مجھے تب آتا ہے جب سارے جرائم ماننے کے بعد بھی یہ اراکین اسمبلی بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ چلو تب جو ہوا سو ہوا لیکن اب حکومت کو چاہیے وہ سزا دے جزا دے
ان کو ذرا بھر شرم نہیں ہے دعوی کرتے ہیں ہم عوام سے ووٹ لے کر آتے ہیں لیکن اسی عوام کے ووٹ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے خود کو کروڑوں میں بیچ کر دونوں طرف سے اربوں کما لیتے ہیں اور عوام بریانی کی پلیٹ یا دو سو لے کر گھر جا بیٹھتی ہے اپنے ایمان سے بتائیں اگر عمران خان اس بات پر ڈٹ نہ جاتے کہ اب کے سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہونگے تو یہ وڈیوز اب بھی دفن ہی رہتیں اور اب بھی اس کی مخالفت کون کر رہا ہے نون لیگ ، پیپلز پارٹی،فضل الرحمن اور انہی کے ہمنوا ،اور کچھ نے تو آنکھوں دیکھی وڈیوز بھی جھٹلا دیں کہ یہ نوٹوں کی گڈیاں نہیں کتابیں تھیں عمران خان نے سچ کہا ہے اپوزیشن اس خریدوفروخت پر ایک دن روئے گی تو محترمہ نے فرمایا ”ہائے اللہ کتنی فکر ہے اپوزیشن کی “یعنی جرم کریں یہ سزا بھگتے عمران خان ،عمران خان کا نعرہ تھا کرپشن ختم کرنا اس معاملے میں اس نے اپنے پرائے کسی کو نہیں چھوڑا باقی اس نے کبھی نہیں کہا تھا کہ میں سستی بجلی دونگا دودھ شہد کی نہریں بہا دونگا سب سڈی دے کر وقتی ریلیف دیا جا سکتا ہے لیکن سب سڈی ایک خیرات ہوتی ہے وہ بھی سب اراکین اڑا لیتے ہیں عوام کو خالی کانا چوسنے کو ملتا ہے جبکہ احساس پروگرام کے تحت ستر لاکھ خاندانوں کو بارہ ہزار دیئے جا رہے ہیں تاکہ غریب بھوکا نہ مرے اس کا ثبوت یہ ہے کہ اب کام کرنے والی ماسیاں گھروں میں کام کرنے نہیں آتیں ان کو گھر بیٹھے جو مل رہا ہے اسی طرح بھکاریوں کی تعداد بہت گھٹ گئی ہے اس کے برعکس سندھ میں لوگ بھوکے مر رہے ہیں گھوٹکی سے ایک بھائی نے مجھے لکھا ہے بلکہ وڈیو بھیجی ہے کہ جس میں بھوک و افلاس کے مارے لوگ پلے کارڈ اٹھا ئے اپنے مطالبات کے حق میں گلیوں سڑکوں پر رل رہے ہیں دوسری طرف اسلام آباد میں ذرا سی چنگاری سلگے اپوزیشن اور لفافے آگ بھڑکا کر ہاتھ تاپنے پہنچ جاتے ہیں چاہے اس آگ میں پورا ملک جل جائے ،ان ضمیر فروشوں کو اپنی آگ لگی ہوئی ہے اگر عوام کا درد ہے تو اپنی مرعات چھوڑ دیں ذرا ان کی عیاشیوں کی تفصیل سنیں ایم این ایز کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ پچاس ہزار روپے ،اعزازیہ بارہ ہزار سات سو روپے ،تمچوری الاؤنس پانچ ہزار روپے آفس کی مرمت کا الاؤنس آٹھ ہزار روپے ٹیلی فون دس ہزار روپے اور ایڈ ہاک ریلیف پندرہ ہزار روپے کل دو لاکھ ستر ہزار روپے ماہانہ ،تین لاکھ روپے کے سفری واؤچر یا نوے ہزار کیش ،بزنس کلاس کے پچیس ریٹرن ٹکت ڈیلی الاؤنس اس کے علاوہ ہے الاؤنسز کی یہ رقم اجلاس سے تین دن پہلے اور تین دن بعد بھی ملتی رہتی ہے معزز رکن اسمبلی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تشریف لائیں تو یہی تین الاؤنس انہیں پھر مل جاتے ہیں اجلاس ایک دن بھی ہو انہیں تین پہلے اور تین دن بعد تک یہی تین الاؤنسز ملتے رہتے ہیں فضائی سفر ہو ریل کا یا سڑک سے
ہر صورت میں یہ سہولت ان کو حاصل رہتی ہے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں جب یہ شامل ہوتے ہیں تو کنونس الاؤنس بھی لیتے ہیں کنونس الاؤنس کے ساتھ ساتھ انہیں آفیشل ٹرانسپورٹ بھی مہیا کی جاتی ہے تیرہ سو سی سی کار مہیا کی جاتی ہے اور تین سو ساتھ لیٹر پیٹرول بھی مفت فراہم کیا جاتا ہے اس قدر بھاری مراعات اور تنخواہیں اس لیے دی جاتی ہیں کہ عوام کے یہ خادم ایوان میں جا کر عوام کے لیے کوئی قانون سازی کریں گے لیکن یہ ایوان کو اکھاڑہ بنا کر اپنی مراعات بڑھوا لیتے ہیں بد تمیزی ،گالم گلوچ ،طنزیہ فقرے بول کر ایوان مچھلی منڈی بنا ہوتا ہے اگلے دن سکول کا ایک بچہ کہہ رہا تھا اس اسمبلی سے معزز تو ہماری پرائمری سکول کی اسمبلی ہوتی ہے ان کو نکال کیوں نہیں دیتے ؟ اس سوال کا بھلا میں کیا جواب دیتی لیکن فکر نہ کریں آنے والی نسلیں اس کا بہت اچھا علاج کریں گی یہ جو ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں لوٹ مار کرتے ہیں بہت جلد ان کا بھی حساب لیا جائے گا سسٹم کو توڑنے میں عوام بھر پور حصہ لیں ورنہ ستر کروڑ میں ایک سینیٹر پڑے گا !
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.