افغانستان کل اور آج

ہفتہ 10 جولائی 2021

Mrs Jamshaid Khakwani

مسز جمشید خاکوانی

جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا اور افغان مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے تب ہم بھی اتنے سمجھ دار نہ تھے بس ہر طرف یہی غلغلہ تھا مسلمان ملک پر حملہ ہوا ہے ائر ہمیں انکی مدد کرنی ہے نہ تو سیاست کا پتہ تھا کہ اس کے مضمرات کیا ہونگے ایک دن ہمارے گھر میں ایک لحیم شحیم عورت سبز پرنٹڈ پٹھانیوں والے لباس میں جس پر موتیوں سپیوں اور کشیدہ کاری کا کام تھا گلے میں چاندی کا ایتنا بڑا ہار ،جھمکے چوڑیاں ،کڑے پاؤں ننگے مگر چھن چھن کرتی جھانجریں وہ آندھی طوفان کی طرح اندر آئی تو میں گھبرا گئی میں اکیلی بیٹھی ناشتہ کر رہی تھی ملازم سودا لینے گیا ہوا تھا گرمیاں تھیں اس لیے میں برامدے میں ناشتہ کرنے بیٹھ گئی گھر میں اس وقت کوئی نہ تھا اس نے آتے ہی مکھن لگا توس میرے ہاتھ سے جھپٹ لیا میں اس اچانک افتاد پر گھبرا گئی پوچھا کون ہو کیا چاہتی ہو بولی افغان ماس دو مجھے ماس کھانا ہے اس کی آنکھوں میں عجیب سی وحشت تھی میں نے اسے انڈہ توس مکھن سب دیا لیکن وہ ماس ماس کرتی چلی گئی بعد میں پتا چلا وہ گوشت مانگ رہی تھی یہ بے سرو سامان افغانی آہستہ آہستہ پاکستان میں پھیلتے گئے اور کاروبار میں بھی دخل انداز ہو گئے سمگل کیے ہوئے کپڑوں کی دکانیں کھول لیں زیادہ کرایہ لینے کے چکر میں کسی نے اس صورت حال کے بارے میں نہ سوچا لوگ انہیں مجاہد سمجھ کر احترام کرتے پشتون آپس میں رشتہ داریاں کرنے لگے اور سیاستدان اپنی سازشوں میں لگ گئے کسی کو پلاٹ پر قبضہ کرنا ہوتا تو یہ اول حاضر اینٹوں کے بھٹے بنا لیے کچھ پاکستانی پاسپورٹ پر باہر آنے جانے لگے جہاں سے سمگل شدہ مشینری، الیکٹرک کا سامان کپڑے کراکری دکانداروں کی تو چاندی ہو گئی ،گویا ہر ایک نے ان سے اپنے مطلب کا کام لیا لڑائی بھڑائی کے ماہر یہ سخت جان لوگ جب اپنے قدم جما چکے تب تک روس شکست کھا کر بھاگ چکا تھا لیکن امریکہ اپنا مکروہ پلان ترتیب دے چکا تھا فوج کو الزام دینے والے یہ کبھی نہیں سوچتے کہ معاملات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب سیاستدان اپنے فائدے کے لیے اس سچویشن یا ایسے لوگوں کو استمعال کرتے ہیں ضیا الحق نے جو بھی کیا ملک کا برا نہیں سوچا ہوگا جب تک وہ زندہ رہا کسی کو جرات نہیں ہوئی پاکستانیت پر حملہ کرتا اس کے ڈنڈے نے سب کو سیدھا رکھا اس قدر کہ آخر امریکہ کو اسے اپنے رستے سے ہٹانا پڑا افسوس کہ امریکہ کو ہمیشہ ہمارے اندر سے ایسے ایلی منٹ مل جاتے ہیں جن کو وہ بخوبی خرید سکتا ہے ،ضیا الحق کے بعد امریکہ پوری طرح دخیل ہو گیا واحد سپر طاقت ہونے کے زعم میں اس نے ہر قسم کا کھیل کھیلا پاکستان میں اس کی مرضی سے چیف لگتے رہے ہر ادارہ گھٹنے ٹیکتا گیا نواز اور زرداری نے ہر طرح سے ساتھ دیا اور پھر وہ بھیانک کھیل ترتیب دیا گیا مشرف کو امریکہ نواز کہنے والے بھول جاتے ہیں کہ مشرف نے ہی امریکہ کو سب سے زیادہ زک پہنچائی کہ امریکہ اس سے انتقام لینے کے لیے پاگل ہو گیا اور زردادری جیسے کی لاٹری نکل آئی امریکہ ،نیو ورلڈ آرڈر ، کو ترتیب دے چکا تھا 2001 میں ایک ریس لگی تھی نیو ورلڈ آرڈر کو نافذ کرنے کی جس پر عملدرامد کرنے کے لیے ایشیا میں افغانستان کو چنا گیا
کہ یہاں بیٹھ کر ایشیا میں نیو ورلڈ آرڈر کا پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے گا جس میں ہندوستان کو کلیدی کردار ادا کرنا تھا ،دہشتگردی کے لیے KPK میں TTP کو بلوچستان میں BLF,BLA کو کراچی میں MQM کو اور پنجاب میں پنجابی طالبان کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو اندرونی خلفشار کا شکار کرنا تھا اس ساری صورت حال میں مشرقی سرحد پر ہندوستان اور مغربی سرحد پر دہشت گردوں اور افغان فورسز کا مشترکہ دباؤ بڑھاتے ہوئے پاکستان کو مکمل نیو ورلڈ آرڈر کے تابع کرنے اور ہندوستان کو خطے کا راجہ بنانا مقصود تھا لیکن آج بیس سال بعد صورتحال با لکل الگ ہے میں پرانی باتیں دہرا کر آپ کا وقت ضایع نہیں کرونگی کہ کس نے صحیح فیصلہ کیا کس نے غلط سیاستدان اچھے تھے یا جرنیل غلط میں سمجھتی ہوں اس وقت مشرف نے جو کیا وہ صحیح فیصلہ تھا اور آج عمران خان نے جو سٹینڈ لیا ہے یہ بہترین فیصلہ ہے نیت نہ مشرف کی بری تھی نہ عمران خان کی بری ہے مشرف غدار ہوتا تو یہ نیو ورلڈ آرڈر 2005 میں مکمل طور پر نافذ ہو چکا ہوتا لیکن ہمری بہادر فوج اور آئی ایس آئی نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر اس خواب کو پورا نہ ہونے دیا خدا خدا کر کے ان کو ایک ایماندار اور دلیر لیڈر ملا ہے جس کی وجہ سے امریکہ افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں اپنی آخری سسکیاں لے رہا ہے بلکہ جوتیاں چھوڑ کے بھاگ چکا ہے اس کا بھارت راجہ تھر تھر کانپ رہا ہے اور اپنے ہی ملک میں اپنیہی لگائی آگ میں جھلس رہا ہے اب کے انڈین میڈیا بھی ہماری تعریف کرنے پر مجبور ہے کیونکہ ہر گذرتے دن کے ساتھ یہ آگ بڑھتی جا رہی ہے افغانستان میں موجود سرخوں کو اپنی پڑی ہوئی ہے ایک ملک میں دو صدور نے حلف صدارت اٹھا رکھا ہے جبکہ دونوں افغانستان میں دو دو کلو میٹر کے علاقے کے صدر ہیں اب تو شائد طالبان کافی علاقوں پر قابض ہو ہو چکے ہیں بنگلہ دیش جس کو ہندوستان نے ایک سازش کے تحت پاکستان سے الگ کیا تھا وہاں کے لوگ مودی کو اپنے ملک کا دورہ تک نہیں کرنے دے رہے ایران ہندوستان سے تقریبا مکمل طور پر کٹ چکا ہے پاکستان ہر گذرتے دن کے ساتھ معاشی اور دفاعی طور پر مستحکم ہو رہا ہے نہ امریکہ کے افغانستان میں پاؤں جمے نہ بھارت خطے کا راجہ بن پایا اور نہ ہی نیو ورلڈ آرڈر نافذ ہو پایا آج دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ بیس سال پہلے شروع ہونے والی ریس دنیا کی سپر پاور اپنے لاؤ لشکر اور ہمارے مقامی نمک حراموں کی تائید اور مدد کے باوجود یہ ریس ہار چکی ہے اور اس ریس کا دوسرا فریق ایک کمزور سا ملکان کے آگے سینہ تانے کھڑا ہے یقیننا یہ میرے اللہ کا خاص کر ہے پاک فوج کی قربانیاں ہیں کہ پاکستان کا ایک ایماندار لیڈر سپر پاور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ کہتا ہے Absolutely not !!! ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :