صرف خواب دیکھنے والے

اتوار 12 دسمبر 2021

Mrs Jamshaid Khakwani

مسز جمشید خاکوانی

اچھے برے خواب تو سب دیکھتے ہیں خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے بڑے بڑے نامور لوگوں نے خواب دیکھے جیسے حضرت علامہ اقبال نے مسلمانوں کی الگ ریاست کا خواب دیکھا اور اسے تعبیر ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح نے دی جیسے بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا خواب دیکھا اور پھر سب اس خواب کو تعبیر دینے میں جت گئے اس راہ میں کتنی مشکلات آئیں حکومتیں آتی رہیں جاتی رہیں لیکن یہ کام رکا نہیں کیونکہ اصل تو تائید ایزدی ہوتی ہے جو مشکل راستے آسان کرتی ہے اور پھر پاک فوج جو پاکستان کو محفوظ بنانے کے ہر مشن کی حفاظت کرتی ہے جتنی قربانیاں پاکستان کے لیے پاک فوج نے دی ہیں کسی نے نہیں دیں ہاں انگلی کٹا کر شہیدوں میں شامل ہونے والے بہت ہیں اسی لیے ساری دنیا جب پاکستان کو برباد کرنا چاہے تو پہلا وار پاک فوج پر کرتی ہے میں جانتی ہوں آجکل دولت اور شہرت پانے کے لیے ایک شارٹ کٹ ہے کہ پاک فوج پر تنقید کرو الزام لگاؤ آپ سوشل میڈیا پر ہیرو بن جاؤ گے کوئی پابندی نہیں لگنی آپ پر کوئی سو مو ٹو نہیں لے گا بلکہ آپ پر نوازشات کی بارش ہو جائے گی آپ راتوں رات مقدر کے سکندر بن جائیں گے شائد اس لیے بھی ہمارے ہاں غداروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ لوگ اپنے سکھ اور آشائسات کے لیے وطن پرستی نہیں دکھا سکتے ایسے سر فروش بہت کم ہوتے ہیں لیکن ہوتے ہیں ہر کوئی سودا نہیں بیچتا کچھ ایسے سر بھی ہوتے ہیں جن میں وطن کی محبت کا سودا سمایا ہوتا ہے نہ ان کو اپنے نام کی تختیاں لگانے کی تمنا ہوتی ہے نہ مانگے تانگے کے پیسوں سے جیبیں بھر کر جلسوں میں پر فریب نعرے لگانے کی تمنا نہ اگلا الیکشن جیتنے کی تمنا وہ تو بس ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے ان کے ملک اور مذہب کی عزت بڑھے نہ کہ ہر اینٹ پر ان کا نام لکھا ہو جس طرح بھٹو اور شریف خاندان نے اپنی پھٹیاں لگائیں آپ نہ ایوب خان کا نام دیکھو گے نہ ضیا الحق کا نہ مشرف کا اور نہ اب عمران خان کا سوائے موٹر وے کے کوئی منصوبہ ان جمہوریوں کا نہیں جس کا پھل پاکستانی کھا رہے ہوں سڑکیں ڈیم ،شاہرائے قراقرم ذرعی نظام دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام اسلا آباد جیسا خوبصورت شہر جنرل ایوب نے بنوائے مگر کسی منصوبے پر اپنا نام نہیں لکھا کیونکہ وہ کریڈٹ لینے کے عادی نہیں تھے یہ رواج تو ان دو خاندانوں نے ڈالا اور جہاں ڈالا گند ڈالا یہ المیہ ہے منصوبہ کسی بھی حکومت کا ہو پیسہ حکومت پاکستان کا ہے کسی کو احسان جتانے کی ضرورت نہیں ہم سب ٹیکس دیتے ہیں اور ہمارے ٹیکسوں پر یہ حکومتیں پلتی ہیں یہ دو خاندان کچھ زیادہ ہی پل گئے جو انہوں نے ادارے خرید لیے اور پھر تمام انصاف اور اسائشیں ان کا مقدر ہو گئیں پاکستانی قوم صرف دھکے کھانے کے لیے رہ گئی یہ کوئی انصاف نہیں ہے کہ چند لوگ تمام وسائل پر قابض ہو کر کہیں ہم اقتدار میں ہیں تو پاکستان ہے ورنہ ہم نہیں تو ملک بھی نہیں ۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔ایک بار میں نے کہیں پڑھا تھا کہ امریکی دنیا کی سب سے محب الوطن قوم ہیں اور یہ دلخراش جملہ بھی پڑھا جو کسی امریکی کا ہی تھا کہ پاکستانی قوم پیسے کے لیے اپنی ماں بھی بیچ دیتی ہے اسی لیے کہتے ہیں اپنا ملک بزنس مین کے حوالے مت کرو وہ صرف اپنا نفع دیکھے گا لیکن ہمیں اب بھی سمجھ نہیں آئی میں امریکیوں سے پوچھتی ہوں کوئی تمہیں پیسہ اور ھتیار دے کر مطالبہ کرے اپنا ملک ہمیں بیچ دو ،تو کیا بیچ دو گے؟کبھی نہیں کیونکہ تم صرف خریدار ہو بکاؤ مال نہیں ہو تو پھر ہماری بولی کیوں لگاتے ہو ہمیں بھی عزت سے جینے کا حق دو ہمیں بھی اقوام عالم میں سر اٹھا کے جینے کا حق ہے یقین کرو سارے پاکستانی نواز ،زرداری نہیں ہیں انہوں نے زبردستی ہمارا سر جھکایا ہوا ہے ہم غلامی کے اس طوق سے تھک گئے ہیں ہماری کسی سے لڑائی نہیں ہے بس ہم کسی پرائی جنگ میں کودنا نہیں چاہتے ہم انتہا پسند بھی نہیں ہیں یہ فساد تو تمھارے ہی خریدے ہوئے لوگوں نے پھیلا رکھا ہے ابھی کل ہی کی بات لے لو چلو مان لیا 2014میں نواز شریف نے گرین لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا پھر 2017تک مکمل کیوں نہ ہوا ؟اس لیے کہ وہ اس کا کریڈٹ سندھ ھکومت کو نہیں دینا چاہتا تھا نا اھل شریف نے اس منصوبے کا اعلان کیا وہ بھی سندھ حکومت سے ایگری منٹ کر کے کہ وفاق صرف ٹریکس بنائے گا بسیں اور ITسسٹم سندھ ھکومت بنائے گی لیکن دونوں نے اپنا کام نہیں کیا زرداری خاندان کو تو شریفوں کے برابر جائیدادیں بنانی تھیں ان کو کیا پڑی وہ عوام کی اسانی پر پیسہ لگاتے اب اگر موجودہ حکومت نے منصوبہ مکمل کر کے کراچی کو کوئی سہولت مہیا کر ہی دی ہے تو اس میں نون لیگ کے ارسطو کو رنگ میں بھنگ ڈالنا کیا ضروری تھا جو علامتی افتتاح کرنے پہنچ گئے موصوف جی یہ خواب تو نواز شریف نے دیکھا تھا بھائی ایٹمی پروگرام بھٹو نے شروع کیا تھا ڈاکٹر عبدلقدیر اور پاک فوج نے مل کر اسے تعبیر دی لیکن دھماکوں کی صرف اجازت دے کر نواز شریف کریڈٹ لے گیا میزائل ٹیکنالوجی تمام تر مشرف دور کی مرہون منت ہے لیکن اس کا کریڈٹ بھی نواز شریف لے گیا جس کو میزائل کا نام تک بولنا نہیں آتا ۔

۔۔اب کیا کریں نون لیگ ہر اچھے کام کا کریڈت تو فورا لے لیتی ہے کہ اس کا خواب تو ہم نے دیکھا تھا لیکن مکمل کرانے والا اس سے سو فٹ دور رہے اور قرض اور بد حالی کی جس دلدل میں پاکستان کو جھونک گئے ہیں غیر ضروری مہنگے ترین بجلی کے معاہدے جو عوام کے گلے کی ھڈی بن گئے ہیں اس پر بات نہیں کرتے نہ اس کی زمہ داری قبول کرتے ہیں ویسے تو نواز شریف نے لودھراں ،سوات ،دیر گلگت جہاں بھی جانا ہوا لوگوں پر اربوں قربان کرنے کا جھوٹ بولا ہوائی اڈے ،پل سڑکیں کوئی ایک وعدہ جو پورا ہوا ہو تو کیا مستقبل میں جو حکومت ہو گی وہ بنوائے گی اگر تو اس کا کریڈٹ بھی نواز شریف لے گا کہ اس نے جلسے میں نام لیا تھا یہ عوام کی بنیادی ضروریات ہیں حکومتیں عوام سے ٹیکس لے کر یہ ضروریات پوری کرنے کی پابند ہوتی ہیں کسی کے باپ کا پیسہ نہیں ہوتا حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں عوامی منصوبے چلتے رہتے ہیں یہ رواج بھی اس شریف خاندان نے ڈالا ہے ان کو کریڈٹ لینے کا جنون ہے حالانکہ یہ صرف اپنی رسیدیں دکھا دیں جو اب تک نہیں دکھا سکے البتہ خواب سارے یاد ہیں یہ بھی حضور آپ کی کرم نوازی ہے کہ ان کے سر پر بلکہ گردن پر آپ نے ہاتھ رکھا ہوا ہے جس پر یہ اچھلتے رہتے ہیں ورنہ یقین کریں ہم بھی امریکی عوام جتنے محب الوطن ہیں عزت غیرت سے جینے کی تمنا ہم میں بھی ہے اللہ کرے یہ حق آپ ہمارا تسلیم کر لیں اس سے آپ واقعی ایک سپر پاور لگیں گے ! ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :