خوف سے نجات پائیں

اتوار 21 فروری 2021

Muhammad Kamran Khakhi

محمد کامران کھاکھی

و ف اور وہ بھی مجھے؟  ہو سکتا ہے آپ یہی سوچ رہے ہوں ۔ بہرحال کون یہ مان سکتا ہے کہ وہ خوفزدہ ہے حالانکہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں ہم میں سے اکثر مبتلا ء ہیں مگر ماننے کو تیار نہیں اور نہ ہی اس کا ادراک رکھتے ہیں۔جب آپ کسی پریشانی، غصہ یا مشکل کا شکار ہوتے ہیں تو آپ کا جسم ایڈرینالین کی زیادہ مقدار کا اخراج کرتا ہے۔عام طور پر یہ غصہ،پریشانی،مشکل تھوڑی دیر میں ختم ہوجاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ایڈرینالین کی مقدار بھی معمول کی سطح پر آجا تی ہے۔

مگر جب آپ مسلسل خوف کی حالت میں رہیں جیسے تناو، اضطراب، غصہ، پریشانی، خوف وغیرہ تو آپ کی ایڈرینالین پیداوار بھی مسلسل زیادہ رہتی ہے اور جسم اس کا عادی ہو جاتا ہے اسے ہی خوف کی لت کہتے ہیں جو کہ لگ چکی ہوتی ہے مگر ہمیں اس کا ادراک ہی نہیں ہوپاتا۔

(جاری ہے)


انسانی جسم میں ایک چیز ہوتی ہے جسے "اسٹیسس " کہتے ہیں  اسکا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے جسمانی اعضاء جس سطح پر کام کرتے ہیں اس کے عادی ہو جاتے ہیں اور وہ آپ کی ذہانت کی سطح متعین ہو جاتی ہے۔

اگر آپ زیادہ ایڈرینالین کے ساتھ کام زیادہ تر وقت کام کرتے ہیں تو آپ کا جسم اسے نارمل خیال کرتا ہے اور اسی کے مطابق سطح متعین کرتا ہے اور دباو کے باوجود خوش رہتا ہے۔مگر جب آپ کی زندگی میں تبدیلی آتی ہے جس سے آپ بہت زیادہ پرسکون ہو جاتے ہیں تو  ایڈرینالین کی مقدار کم خارج ہوتی ہے جس سے جسم دماغ کو پیغام بھیجتا ہے کہ کوئی ایسا محرک اپناو جس سے ایڈرینالین کی مقدار زیادہ ہو ۔

(آپ اس کے بارے میں مزید جوئی ڈسپینزا کی کتاب ایوالو یور برین میں پڑھ سکتے ہیں۔)
اب یہاں سوال پیدا ہو تا ہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہم اس بیماری میں مبتلاء ہیں کہ نہیں؟درج ذیل میں دیے گئے سوالات میں سے اگر ایک یا زیادہ کا جواب "ہاں" میں ہے تو سمجھ لیں کہ آپ بھی اس دباو کا شکار ہیں۔
1۔کیا آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ دن میں کم از کم ایک دفعہ ٹی وی پر خبریں دیکھنی ہیں؟

رومانوی اور مزاحیہ فلموں کی بجائے آپ کو سسپینس اور ایکشن فلمیں پسند ہیں؟
3۔ایسی جگہ کام کرتے ہیں جہاں دباوُ زیادہ ہے یا اسی جگہ جہاں آپ کو کام کرنا پسند نہیں؟
4۔کیا آپ کی زندگی ایک تنخواہ سے لے کر دوسری تنخواہ تک محدود ہے؟
5۔کیا دباوُ والی بیماری کا شکار ہیں جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر، شدید ہاضمے کی خرابی یا سر درد؟
6۔کیا آپ  کے دماغ میں زیادہ تر وقت منفی خیالات آتے ہیں یا کوئی ڈرامہ سوچتے رہتے ہیں؟

کیا آپ کے دوست ایسے ہیں جو کہ ہر وقت ڈرامہ کرتے ہیں یا ضرورت مند رہتے ہیں؟
اس لت سے نجات کیسے پائیں تاکہ ایڈرینالین کی مقدار کو واپس نارمل سطح پر لایا جاسکے اور آپ کو اس دباوُ کی لت سے بچایا جا سکے۔ان سوالات کے جوابات آپ کو ان چند باتوں پر عمل کر کے مل سکتے ہیں۔
1۔رک جائیے:      ٹی وی دیکھنا بند کر دیں آپ کو ان تمام  خوفناک چیزوں کو جاننے کی ضرورت نہیں جو دنیا میں ہو رہی ہیں۔

اس لیے خبریں پڑھنا ، سننا ، دیکھنا چھوڑ دیں ۔ ایک منٹ کے لیے اپنے آپ سے پوچھیں پچھلے کتنے عرصے میں آپ نے کوئی بھی خوشی کی خبر دیکھی یا سنی ان خبروں سے ؟ تو اپنے آپ کو دباوُ کا شکار کرنے سے کیا فائدہ اور دباوُ کی سب سے بڑی وجہ یہ خبریں ہیں۔
2۔متبادل:   ٹی وی پر یا موبائل میں مزاحیہ  فلمیں دیکھیں۔مزاحیہ کتابیں پڑھیں ، اچھا میوزک سنیں، اور سب سے بہتر تلاوت قرآن میں سب سے زیادہ وقت صرف کریں۔


3۔سوچ بدلیں : اپنی سوچوں کا محور ان چیزوں کو بنائیں جو کہ آپ کے دماغ کو آرام پہنچائیں جیسے نماز، قرآن، قدرتی خوبصورتی وغیرہ۔
4۔وسیع النظر:  یہ ایک بہتریں طریقہ ہے کہ جس چیز سے آپ کو خوف محسوس ہو اس کا تصور کر کے اپنے من ہی من میں اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ یہاں تک کہ اسے کسی ایسی چیز سے بدل دیں جس سے آپ کو سکون محسوس ہو۔

غصہ پر قابورکھیں: بہترین طریقہ جو کہ ہمیں سنت نبوی سے ملتا ہے کہ جب کسی چیز پر غصہ ہو تو کھڑے ہو تو بیٹھ جاو، بیٹھے ہو تو لیٹ جاو اور پانی پیئیں اور لمبے لمبے سانس لیں تاکہ غصہ فرو ہو جائے کیونکہ غصہ عقل کا دشمن ہے۔ اور اس سے جسمانی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور غلط فیصلے متوقع ہوتے ہیں۔
6۔ ٹوکسن کو بھگا ئیں: نہاتے ہوئے پانی میں ایپسم نمک شامل کر لیں اور چند قطرے عطر سنبل کے شامل کر لیں اس سے آپ کے جسم کو راحت محسوس ہوگی۔


 7۔سیر وسیاحت اور یوگا: فطرت سے رابطہ رکھیں ۔ اپنے صحن میں گھاس یا ساحل سمندر کی ریت پر ننگے پاو ں چلیں۔درختوں اور پودوں کو چھو کر ان کا احساس کریں۔ مٹی میں وقت گزاریں،اپنا چہرہ سورج کی طرف کر کے اس کی حدت محسوس کریں۔ بارش ہو رہی ہو تو بارش کے قطروں کو اپنے چہرے پر گرنے کا احساس کریں۔یہ ایک مزیدار احساس ہے!  صبح  کی نماز باقاعدگی سے پڑحیں اور کچھ دیر ہی سہی ورزش ضرور  کریں۔
ان تمام باتوں پر عمل کرنے ساتھ ساتھ میرے خیال میں آپ خود سب سے بہتر طور پر جانتے ہیں کہ اپنے آپ کو کیسے آرام دہ رکھنا ہے تو سوچیں مت بس اس پر عمل کریں اور اپنی رائے سے آگاہ ضرور کریں۔ شکریہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :