قومی اسمبلی میں بلٹ ٹرین رفتار سے 21 بلز کی منظوری

منگل 15 جون 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

بدھ  9 جون کو قومی اسمبلی کے سیکرٹری کی جانب سے 10جون کے لئے ORDERS OF THE DAY جاری ہوتا ہے جس میں قومی اسمبلی میں مختلف قسم کی80 کاروائیوں کے سلسلہ کا ایجنڈا شیئر کیا گیا۔پھرجمعرات 10  جون کی سہ پہر 4 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، جس کے آغازمیں تلاوت قرآن پاک ہوئی پھر حدیٹ مبارکہ کی تلاوت اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔ پھر  قومی اسمبلی کے اسی اجلاس میں  21متفرق بلز کی منظوری ہوئی، یہ غالبا پاکستانی پارلیمانی تاریخ میں ایک روز اور قلیل وقت میں ہونے والی سب سے زیادہ قانون سازی تھی۔

شاید یہ ریکارڈ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈمیں درج ہی نہ ہوجائے۔جہاں پر بظاہر یہ اک بہت ہی خوش آئند پہلو بھی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پارلیمنٹ کو بھی اہمیت دینا شروع کی کیونکہ موجودہ حکومت اپنے دور اقتدار میں زیادہ ترریاستی معاملات کو پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ ہی سے چلاتے ہوئے دیکھائی دی ہے۔

(جاری ہے)

وہیں پر قانون اور سیاست کے طالب علم ہونے کے ناطے  راقم یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ 2  یا 3  گھنٹے کے مختصر ترین وقت  (جس میں متعدد مرتبہ کورم کو چیک کرنے کے لئے گنتی کا عمل بھی دہرایا گیا)  21 بلز کی منظوری مل جانا عقل سے ماورا  ہی کے معاملات لگتے ہیں۔

کیونکہ قومی اسمبلی نے  21 قوانین منظور کرکے پارلیمانی ریکارڈ قائم تو کر دیکھایا مگر کس قیمت پر؟ اس کا جواب انتہائی مختصر اور جاندار ہے یہ تمام 21 بلز کو منظور کرنے کے لئے قومی اسمبلی کے اسپیکر نے  قومی اسمبلی کے قواعد کو معطل کرکے قانون سازی کے عمل کو مکمل کروایا۔ اپوزیشن نے اسپیکر سے قومی اسمبلی کے قواعد کے مطابق یعنی(بل پیش کرنے کے 72 گھنٹے بعد منظور کرنے کے قانون پر عمل کی)  بارہا درخواست کی۔

بدقسمتی سے اپوزیشن کی اس درخواست کو باربار مسترد کردیا گیا۔ حیران کن بات یہ تھی کہ کس بل میں کیا درج ہے؟  بل کے مقاصد کیا ہیں؟   ایوان میں موجود پارلمینٹرین کی اکثریت ان تمام باتوں سے ناآشنا تھی، اپوزیشن نے بارہا یہ درخواست کی کہ بل کوپڑھنے کا وقت دیا جائے، اپوزیشن کی درخواست مسترد کردی گئی۔ آئیے اک نظر ان بلز پر ڈالتے ہیں کہ جو بلز 500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے قومی اسمبلی میں منطور کئے گئے۔


(1). The Election (Amendment) bill, 2020
(2). The Elections (Second Amendment) Bill, 2021
(3). The Anti-Rape (Investigation and Trial) Bill, 2020
(4). The Covi-19 (Prevention of Hoarding) Bill, 2020
(5). The Muslim Family Laws (Amendment) Bill, 2020 (Section 4)
(6). The Muslim Family Laws (Amendment) Bill, 2020 (Section 7)
(7). The Port Qasim Authority (Amendment) Bill, 2021
(8). The Pakistan National Shipping Corporation (Amendment) Bill, 2021
(9). The Gwadar Port Authority (Amendment) Bill, 2021
(10). The Regulation of Generation, Transmission and Distribution of Election Power (Amendment) Bill, 2021
(11). The Financial Institutions (Secured Transactions) (Amendment) Bill, 2021
(12). The Mutual Legal Assistance (Criminal Matters) (Amendment) Bill, 2021
(13). The Federal Medical Teaching Institutions Bill, 2020
(14). The National Institute of Health (Re-Organization) Bill, 2020
(15). The Maritime Security Agency (Amendment) Bill, 2021
(16). The International Court of Justice (Review and Re-Consideration) Bill, 2020
(17). The SBP Banking Services Corporation (Amendment) Bill, 2020
(18). The Corporate Restructuring Companies (Amendment) Bill, 2021
(19) The Companies (Amendment) Bill, 2021
(20). The Pakistan Academy of Letters (Amendment) Bill, 2021
(21). The Criminal Law (Amendment) Bill, 2021
درج بالا یہ وہ بل ہیں کہ جن کو بلٹ ٹرین کی رفتار سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اسی رفتار میں انکی منظوری دی گئی۔

اور اگر حکومت کو تھوڑا سا وقت اور مل جاتا تو یقینی بات ہے کہ  حکومتی اراکین  30 یا 40 بلز کی منظوری سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔ جس رفتار سے ان بلز کو منظوری دی گئی ہے، اس رفتار سے تو یقینی طور پر کسی سبزی منڈی یا فروٹ منڈی میں آڑھتی حضرات سبزیوں اور پھلوں کے سودے بھی تہ نہیں کرتے۔چلیں یہ بات تو طے شدہ ہے کہ ہر دور کی اپوزیشن کا کام ہی حکومتی معاملات میں روڑے اٹکانا ہوتا ہے،چلیں یہ بھی مان لیا کہ اپوزیشن تو بس مخالفت برائے مخالفت کی پالیسی اپناتے ہوئے 10 جون کی سہ پہر قواعد کو پس پشت ڈال کر درج بالا بلز کی منظوری پر شوروغوغا کررہی تھی، مگر کیا حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہوئے حکومتی اراکین میں کسی کے پاس عقل سلیم نام کی کوئی چیز نہیں تھی کہ جو حکومتی مشیروں، وزیروں کی جانب سے بل پر بل پیش کئے جانے پر اختلاف کرتا، اور سب سے بڑھ کر ایسی کونسی ایمرجنسی نافذ ہوچکی تھی کہ درج بالا بلز کی منظوری چندمنٹوں میں درکا ر تھی؟ کچھ تجزیہ کاروں کے نزدیک 21 بلز میں سب سے اہم بل کلبوشن یادو کے سلسلہ میں پیش کئے جانے والے بل The International Court of Justice (Review and Re-Consideration) Bill, 2020 کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری مطلوب تھی۔

اور اسی بل کو Sandwich Strategy  کے تحت منظور کروالیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر کا کردار بھی غیر جانبدرانہ نہیں لگ رہا تھا، ایسے لگ رہا تھا کہ وہ بھی حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں۔اجلاس کو چلانے والے ڈپٹی اسپیکر کے اسی رویہ کی وجہ سے اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادی گئی (یقینی طور پر یہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہی ہوگی)۔

پارلیمانی روایات، قوانین اور قواعد کے مطابق ایوان میں بل پیش کئے جانے کے بعد اس پر سیر حاصل بحث کی جاتی ہے، پھر بل منظوری کے لئے اراکین اسمبلی سے رائے لی جاتی ہے۔بہرحال جس برق رفتاری سے ان بلز کی قومی اسمبلی سے منظوری لی گئی ہے، سینٹ آ ف پاکستان جہاں اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت ہے وہاں پر ان بلز کی بلٹ ٹرین کی رفتار سے  منظوری ملنا یقینی طور پر آسان نہیں ہوگا۔مگر حکومتی اراکین کے سینئر پارلیمنٹیرینز کو اپنی حکومتی جماعت کی جانب سے اس برق رفتارقسم کی قانون سازی کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے اور پارلیمانی روایات اور قواعد کو زندہ رکھنے میں اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ آج کی اپوزیشن کل کی حکومت اور آج کی حکومت کل کی اپوزیشن بھی ہوسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :