آئین میں درج حکمت عملی کے اصول

پیر 13 دسمبر 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

آئین پاکستان میں جہاں بنیادی انسانی حقوق کا اندراج ہے جن کا تذکرہ اپنے گذشتہ کالم  ”آئین پاکستان اور میرے بنیادی حقوق“  میں مفصل انداز میں بیان کیا گیا تھا، وہیں پر آئین پاکستان میں Principles of Policy  یعنی حکمت عملی  یا پالیسی کے اصولوں کا تذکرہ بھی بہت ہی تفصیلی انداز میں میسر ہے۔ ریاستی و حکومتی امور،عوامی مسائل کے حل، عوام الناس کی تعلیم و تربیت اور فلاح وبہود،خاندان کی حفاظت، اسلامی معاشرے کی ترویج کی خاطر آئین میں درج ”حکمت عملی کے ایسے اُصول“ جنکی پیروی کرنا ریاست یا ریاستی اداروں یا ریاستی افراد پر لازم ہے۔

سادہ مگر جامع الفاظ میں پالیسی یا حکمت عملی کے اصولوں کو ایسے بیان کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی ریاست اور پاکستان کے شہریوں کی فلاح و بہبود کے حصول کے لئے آئین پاکستان میں چند اصولوں یا ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے اور یہ ایسے اصول ہیں جن پر عمل کرنا ریاست پاکستان اور ریاست پاکستان کے اداروں اور ریاست پاکستان کے لئے خدمات دینے والے افراد کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

(جاری ہے)


 حکمت عملی کے ان بنیادی اُصولوں کا تذکرہ آئین پاکستان کے آرٹیکل نمبر 29  سے لیکر آرٹیکل نمبر 40 تک ملتا ہے۔ آئیے ان اُصولوں کا اختصار کے ساتھ مطالعہ کریں:
آرٹیکل نمبر 29  (حکمت عملی کے اصول):۔
(۱)  اس باب میں درج اصولوں کو پالیسی کے اصول جانا جائے گا۔اور یہ ریاست کے ہر organ یعنی ہر عضواور اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔اور ہر فرد کی ذمہ داری ہے جو کسی عضو یا اتھارٹی کی جانب سے کام سرانجام دے رہا ہو۔

اور ریاست ان اصولوں پر عملدرآمد کرے جہاں تک کسی عضو یا اتھارٹی کے افعال کے متعلق ہوں۔(۲)  جہاں تک پالیسی کے کسی خاص اصول کی پابندی کا تعلق ہے وہ اس مقصد کیلئے دستیاب وسائل پر منحصر ہوسکتا ہے۔ (۳)  ہر سال، وفاق کے امور کے سلسلہ میں صدر مملکت اور صوبوں کے امور کے سلسلہ میں گورنرقومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں کارکردگی رپورٹ برائے بحث پیش کریں گے۔


آرٹیکل نمبر 30:  (حکمت عملی کے اصولوں کے حوالہ سے ذمہ داری):۔
(۱)  یہ فیصلہ کرنے کی ذمہ داری ہے کہ آیا ریاست کے کسی عضو یا اتھارٹی کا کوئی عمل، یا ریاست کے کسی عضو یا اتھارٹی کی جانب سے کام کرنے والے شخص کا، پالیسی کے اصولوں کے مطابق ہے۔(۲) کسی عمل یا قانون کی درستگی کو اس بنیاد پر زیر بحث نہیں لایا جائے گا کہ یہ پالیسی کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور اس بنیاد پر کوئی کارروائی ریاست، ریاست کے کسی بھی ادارے یا اتھارٹی کے خلاف نہیں ہو گی۔


 ٓآرٹیکل نمبر 31:  (اسلامی طرز زندگی)
(۱) پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اس قابل بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے کہ وہ اپنی زندگیوں کو اسلام کے بنیادی اصولوں اور بنیادی تصورات کے مطابق ترتیب دے سکیں اور ایسی سہولیات فراہم کریں جن سے وہ زندگی کے مفہوم کو قرآن و سنت کے مطابق سمجھنے کے قابل ہو سکیں۔(۲) ریاست کوشش کرے گی، جیسا کہ پاکستان کے مسلمانوں کا احترام ہے کہ:(الف) قرآن پاک اور اسلامیات کی تعلیم کو لازمی بنانا، عربی زبان سیکھنے کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرنا اور قرآن پاک کی صحیح اور درست طباعت اور اشاعت کو محفوظ بنانا؛ (ب) اتحاد کو فروغ دینا اور اسلامی اخلاقی معیارات کی پابندی کرنا؛ اور (۳)  زکوٰۃ عشر، اوقاف اور مساجد کی مناسب تنظیم کو محفوظ بنانا۔


آرٹیکل نمبر 32:  (مقامی حکومتوں کی حوصلہ افزائی)
 ریاست متعلقہ علاقوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل مقامی حکومتی اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گی اور ایسے اداروں میں کسانوں، مزدوروں اور خواتین کو خصوصی نمائندگی دی جائے گی۔
آرٹیکل نمبر 33:  (تعصبات کی حوصلہ شکنی کی جائے)
ریاست شہریوں کے درمیان فرقہ وارانہ، نسلی، قبائلی فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کی حوصلہ شکنی کرے گی۔


آرٹیکل نمبر 34:  (قومی زندگی میں خواتین کی بھرپور شرکت)
قومی زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی بھرپور شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
 آرٹیکل نمبر 35:  (خاندانی نظام کا تحفظ)
ریاست شادی، خاندان، ماں اور بچے کی حفاظت کرے گی۔
آرٹیکل نمبر 36:  (اقلیتوں کا تحفظ)
ریاست اقلیتوں کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرے گی، بشمول وفاقی اور صوبائی نوکریوں (خدمات) میں ان کی مناسب نمائندگی۔


آرٹیکل نمبر 37:  (سماجی انصاف کا فروغ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ)
ریاست  درج ذیل افعال کرے گی: (a)  پسماندہ طبقات یا علاقوں کے تعلیمی اور معاشی مفادات کو خاص خیال کے ساتھ فروغ دینا  (b)  ناخواندگی کو دور کرنا اور کم از کم ممکنہ مدت کے اندر مفت اور لازمی ثانوی تعلیم فراہم کرنا (c)  تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو عام طور پر دستیاب اور اعلیٰ تعلیم کو قابلیت کی بنیاد پر سب کے لیے یکساں طور پر قابل رسائی بنانا (d)  سستے اور تیز انصاف کو یقینی بنانا(e)  کام کی منصفانہ اور انسانی حالات کو محفوظ بنانے کے لیے بندوبست کرنا، اس بات کو یقینی بنانا کہ بچوں اور عورتوں کو ان کی عمر یا جنس کے لیے نا مناسب پیشہ میں ملازمت نہ دی جائے، اور ملازمت میں خواتین کے لیے زچگی کے فوائد کے لیے انتظام کروانا  (f)  مختلف علاقوں کے لوگوں کو، تعلیم، تربیت، زرعی اور صنعتی ترقی اور دیگر طریقوں کے ذریعے، پاکستان کی خدمت میں ملازمت سمیت تمام قسم کی قومی سرگرمیوں میں مکمل طور پر حصہ لینے کے قابل بنانا (g)جسم فروشی، جوا ء کھیلنے اور نقصان دہ ادویات لینے، فحش لٹریچر اور اشتہارات کی پرنٹنگ، اشاعت، گردش اور نمائش کو روکنا(h)  دواؤں اور غیر مسلموں کے معاملے میں، مذہبی مقاصد کے علاوہ الکحل والی شراب کے استعمال کو روکنا؛ اور(i)  حکومتی انتظامیہ کو غیر مرکزی بنائیں تاکہ عوام کی سہولت اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس کے کاروبار کو تیزی سے نمٹانے میں سہولت ہو۔


آرٹیکل نمبر 38:) لوگوں کی سماجی اور معاشی بہبود کو فروغ دینا)
ریاست درج ذیل افعال کرے گی: (الف) جنس، ذات پات، نسل یا نسل سے بالاتر ہو کر، ان کے معیار زندگی کو بلند کرکے، دولت اور ذرائع پیداوار کے ارتکاز کو روک کر اور چند لوگوں کے ہاتھوں میں تقسیم کو نقصان پہنچانے کے لیے لوگوں کی فلاح و بہبود کو محفوظ بنانا۔ عام مفاد میں اور آجروں اور ملازمین، اور مالک مکان اور کرایہ داروں کے درمیان حقوق کی منصفانہ ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنا کر (b)  تمام شہریوں کے لیے، ملک کے دستیاب وسائل کے اندر، مناسب آرام اور فراغت کے ساتھ کام کی سہولیات اور مناسب روزی روٹی فراہم کرنا  (c)  پاکستان کی خدمت میں ملازمت کرنے والے تمام افراد کے لیے یا بصورت دیگر، لازمی سوشل انشورنس یا دیگر ذرائع سے سماجی تحفظ فراہم کرنا  (d)  ایسے تمام شہریوں کے لیے بنیادی ضروریات مثلاً خوراک، لباس، مکان، تعلیم اور طبی امداد فراہم کرنا، بلا لحاظ جنس، ذات پات، نسل یا نسل، جو مستقل یا عارضی طور پر اپنی روزی کمانے سے قاصر ہیں۔

کمزوری، بیماری یا بے روزگاری (e)  پاکستان کی خدمت کے مختلف طبقوں کے افراد سمیت افراد کی آمدنی اور کمائی میں تفاوت کو کم کرنا  (f)  سود کو جلد از جلد ختم کر دیں (g)  اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام وفاقی خدمات (نوکریوں)  میں صوبوں کے حصص بشمول خود مختار اداروں اور کارپوریشنوں کو جو وفاقی حکومت کے ذریعے یا اس کے کنٹرول میں قائم کیے گئے ہیں، کو محفوظ رکھا جائے گا اور صوبوں کے حصص کی تقسیم میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔

ماضی کو درست کیا جائے گا۔
آرٹیکل نمبر 39:  (مسلح افواج میں لوگوں کی شرکت)
 ریاست پاکستان کے تمام حصوں کے لوگوں کو پاکستان کی مسلح افواج میں شرکت کے قابل بنائے گی۔
آرٹیکل نمبر 40:  (مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا اور بین الاقوامی امن کو فروغ دینا)
ریاست اسلامی اتحاد کی بنیاد پر مسلم ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے، ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے لوگوں کے مشترکہ مفادات کی حمایت، بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے، تمام اقوام کے درمیان خیر سگالی اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرے گی۔

بین الاقوامی تنازعات کے پرامن طریقے سے حل کی حوصلہ افزائی کریں۔
درج بالا حکمت عملی کے اصول واضح طور پر ریاست پاکستان اور ریاست پاکستان کے اداروں کے لئے رہنمائی اور انکی ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہیں۔ اگر ان اصولوں پر صحیح معنوں میں عملدرآمد ہوجائے تو ریاست پاکستان کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔جیسا کہ تعلیم، صحت، بیروزگاری و دیگر علاقائی مسائل کا مقامی حکومتوں کے ذریعہ سے حل کیا جانا۔

سوشل سیکورٹی جیسے اداروں کا قیام اور حقیقی معنوں میں ان اداروں کے ذریعہ سے ریاست پاکستان کے شہریوں کی خدمت کو یقینی بنانا۔ریاست پاکستان کے شہریوں کے لئے سستے اور فوری انصاف کا حصول۔مفت تعلیم، عورتوں کے حقوق کیساتھ ساتھ ریاست پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنانا۔اسی طرح اگر حکمت عملی کے ان اصولوں پر من وعن عملدرآمد ہوجائے تو وفاق اور صوبوں کے درمیان بہت ہی احسن اور مضبوط تعلقات قائم ہوسکتے ہیں۔

آیئے خود آئین کو پڑھیں اور دیکھیں کہ آئین پاکستان اک عام شہری کے کن کن بنیادی حقوق کانہ صرف تذکرہ کرتا ہے بلکہ ان بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت بھی دیتا ہے۔ہمیں آئین پاکستان میں درج ریاست، ریاستی اداروں اور ریاست کے لئے خدمات سرانجام دینے والے افراد کی ذمہ داریوں کے متعلق معلومات ہونی چاہئے تاکہ ہم اپنے حقوق کے حصول اور تحفظ کی خاطر اپنی آئینی اور قانونی جدوجہد کرسکیں اسکے ساتھ ساتھ حکومت، ریاستی اداروں اور ریاست کے لئے خدمات سرانجام دینے والے افراد کی آئینی و قانونی ذمہ داریوں سے غفلت کے سدباب کے لئے اپنی آواز بلند کرسکیں۔

یاد رہے آئین پاکستان ریاست کے کسی ادارے، حکومت، اپوزیشن یا پھر کسی فرد کی ملکیتی دستاویز نہیں ہے بلکہ آئین پاکستان اک عوامی دستاویز ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں آئین پاکستان کی کتاب کا حصول ناممکن نہیں ہے۔ گوگل پر سرچ کرکے آئین پاکستان کی (انگریزی اور اردو ترجمہ کیساتھ) کاپی کو ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ آپ اپنے موبائل فون کے play store کے ذریعہ سے بھی اپنے موبائل فون میں آئین پاکستان ایپ کو انسٹال کرسکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :