فرانس کو اسلام سے خطرہ، کیوں؟

پیر 26 اکتوبر 2020

Muhammad Saqlain Kanjan

محمد ثقلین کانجن

مائیکل ہولی بیک فرانس کے نامور ادیب ہیں۔ یہ یہودی النسل ہیں۔ انھوں نے فکشن میں شہرت کمائی ہے۔ اور یہ سب سے زیادہ پڑھے جانے والے فرانسیسی ادیب ہیں۔ 2015ء میں ہولی بیک کا ایک ناول شائع ہوا۔ جس کا انگریزی ترجمہ"سب مشن" کے نام سے کیا گیا ہے۔ یہ ناول اٹلی، فرانس اور جرمنی میں بیسٹ سیلر ثابت ہوا۔ جس کے بعد اس کو مختلف زبانوں میں منتقل کیا گیا اور دنیا بھر سے ردعمل شروع ہو گیا۔

یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور انوکھا ناول ہے۔ یہ ایک تصوراتی ناول ہے۔ جس میں فرانس کے مستقبل کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ ناول کے کرداروں اور واقعات کی بجائے میں اس کا مرکزی خیال پیش کردیتا ہوں۔ سب مشن ناول کے مطابق 2022ء کا صدراتی الیکشن مسلمان اخوت جماعت دوسری سوشلسٹ جماعتوں کی مدد سے جیت جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اور بن عباس نامی شخص جو ناول کا کردار ہے۔

وہ فرانس کی قیادت سنبھال لیتا ہے۔ جس کے بعد فرانس میں اسلام تیزی سے پھیلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اور فرینکوئس جو ناول کا مرکزی کردار ہے۔ جو ایک کتھولک عیسائی ہے۔ اور انتہا پسندانہ نظریات رکھتا ہے۔ ناول کے آخر پر اسے بھی مسلمان بنا لیا جاتا ہے۔ ناول میں ہولی بیک نے اسلام کو انتہاپسندانہ اور عیسائیت پر غالب آنے والے دین کے طور پر دیکھایا ہے۔

ناول عیسائی دنیا پر زور دیتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے عزائم کو سمجھیں۔ اور اس کا تدارک کریں۔ ورنہ پورے یورپ پر اسلام غالب آ جائے گا۔ اور دوسرے مذاہب کےلئے یہ دنیا تنگ ہو جائے گی۔
اب دلچسپ امر ملاحظہ کریں۔ یہ ناول ایک فکشن ہے۔ اور فکشن کبھی حقیقت نہیں ہوتا۔ لیکن اس کے باوجود نہ صرف یہ ناول زیادہ سے زیادہ پڑھا جارہا ہے۔ بلکہ اس ناول کے خیالی واقعات سے کتھولک اور یہودی دونوں خوفزدہ ہو گئے ہیں۔

جس کے بعد سے اسلام مخالف پروپیگنڈا زور و شور سے فرانس میں شروع ہے۔ حجاب پر پابندی، مساجد کو بند کرنا، مدارس کی فنڈنگ کو روکنا اور ساٹھ لاکھ مسلمانوں سے مذہب کی آزادی چھینا جیسے اقدامات شروع ہو چکے ہیں۔
اسلام فرانس میں دوسرا بڑا مذہب ہے۔ اور وہاں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ فرانس میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے شائع کرنا اور سٹیج ڈرامے کرنا ان کا پرانا وتیرہ ہے۔


بیسویں صدی کے آغاز پر برطانیہ اور فرانس میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سٹیج ڈراما چلایا گیا۔ اس وقت سلطنت عثمانیہ کے خلیفہ نے ان حکومتوں پر پریشر ڈالا۔ جس سے ڈراما کی عکس بندی پر پابندی لگا دیا گئی۔
کچھ عرصہ یہ سلسلہ بند رہا۔ لیکن پھر فرانس کے ہفتہ وار اخبار چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے شائع کیے۔ تو مسلمان دنیا سے اس کے خلاف سخت ردعمل آیا۔


لیکن پھر یہ سلسلہ تھم نہ سکا۔ بالآخر 07 جنوری 2015ء کو دو مسلمان جوانوں نے چارلی ہیبڈو کے دفتر پر حملہ کردیا۔ اور ان گستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کو جہنم واصل کر دیا۔ جس کے بعد یہ سلسلہ کافی عرصہ تک رک گیا۔
لیکن پھر دوبارہ وہی گستاخانہ حرکات کا سلسلہ چل نکلا۔ فرانس کے دو شہروں ٹولوس اور پیلئیر کی دیواروں پر گستاخانہ خاکے آویزاں کردیے گئے۔

حتیٰ کہ ایک استاد نے کمرہ جماعت میں وہ خاکے کلاس کو دیکھائے تو ایک جوان اٹھا اور استاد کے پیٹ میں خنجر گھونپ دیا۔
جوان کو مواقع واردات پر گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ تو کافی دیر سے جاری تھا۔ فرانچ کمیونٹی کی  انتہا پسندانہ سوچ اس وقت عیاں ہوئی، جب ان کے صدر ایمانویل میکخواں نے سرکاری سطح پر خاکوں کی اشاعت کی اجازت کا اعلان کیا۔

اور مسلمانوں کے تمام مذہبی حقوق سلب کرنے کی بات میڈیا پر آکر آشکار کردی۔ جس کے بعد سے تمام مسلم دنیا مسلمانوں میں غم اور غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سب سے زیادہ محرک مرد مومن طیب اردوغان نظر آرہے ہیں۔ جنھوں نے فرانس کے صدر کو دماغی چیک اپ کا مشورہ دیا ہے۔ جس کے بعد فرانس نے اپنا سفیر انقرہ سے واپس بلا لیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے بھی مذمت کی ہے۔

لیکن بات آگے نکل چکی ہے۔ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کی ضرورت ہے۔ ایک سفارتی وفد تشکیل دیا جائے، جو نہ صرف فرانس بلکہ پورے یورپ کے ممالک جا کر ان کو واضح کرے۔
اگر کسی ملک میں مسلمانوں کے پیغمبر حق، نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم پر کوئی حرف آیا، تو اس ملک کے ساتھ پوری اسلامی دنیا ہر قسم کی تجارت اور شراکت بند کردے گی۔

یہی ایک مؤثر اور بہترین ذریعہ ہے۔ جہاں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی نے گستاخی کرنے کی جسارت کی وہی پر عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے اور گستاخ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت مسلمان کے ایمان کا جزوِ لازم ہے۔ ایک مسلمان گناہگار تو ہوسکتا ہے، لیکن اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کبھی بھی کم نہیں ہو سکتی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انس، محبت اور عقیدت ایک مسلمان کی پہچان ہے۔ مسلمان اس وقت تک کامل مسلمان نہیں ہوسکتا،جب تک وہ اپنی جان، مال اور اولاد سے بڑھ کر اپنے دل میں عشق مصطفیٰ پیدا نہیں کر لیتا۔
ربیع الاول کا مہینہ شروع ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے، جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لے ائے۔ ملک بھر میں جو جلوس اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محفلیں منعقد ہوں گی۔


وہ صرف نعرہ بازی تک محدود نہیں ہونی چاہئیں۔ بلکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔ وہ پاکستان کی طرف سے فرانس وفد بھیجیے اور اس حساس معاملے پر بات چیت کرے۔ ایک مسلمان کو کبھی یہ گوارہ نہیں کہ ان کے متاع کل کی ناموس پر حملہ ہو۔ ایک مسلمان ہر چیز برداشت کرسکتا ہے۔ لیکن گستاخ نبی کو کبھی معاف نہیں کر سکتا۔
امام مالک سے کسی نے پوچھا۔ ایک گستاخ کی کیا سزا ہے۔

آپ نے جواب دیا: اس کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے۔ پوچھنے والے نے استفسار کیا۔اگر وہ زندہ رہ جائے؟ آپ نے فرمایا: پھر امت کو مر جانا چاہیے۔
ربیع الاول کے باسعادت ایام میں درودشریف زیادہ سے زیادہ پڑھیں اور دعا کریں اللہ پاک مسلم امہ کو اتحاد اور خوشحالی عطاء فرمائے۔ آمین
غالب کا نعتیہ شعر اور پھر اجازت
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
سر زیر بارِ منتِ درباں کیے ہوئے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :