باڈر ملٹری پولیس ڈیرہ غازی خان میں 20سال بعد ملازمین کی ترقیاں اور کرپٹ مافیا

بدھ 4 دسمبر 2019

Muhammad Sikandar Haider

محمد سکندر حیدر

ڈیرہ غازی خان کے ٹرائبیل ایریا میں قانون کی بالا دستی ، امن وا مان کا قیام، جرائم پیشہ افراد کی بیج کنی، صوبائی سرحدوں کی نگرانی اور علاقے کی سکیورٹی کی ذمہ داری باڈر ملٹری پولیس (بی ایم پی ) فور س پر عائد ہوتی ہے جبکہ اِ سکی معاون ریزور فورس بلوچ لیوی ہے۔ یہ فورس انگریز دور حکومت کی قائم کر دہ ہے۔ افرادی قو ت کے لحاظ سے یہ مختصر اہلکاروں کی فورس ہے۔

بی ایم پی ڈیرہ غازی خان اور بلوچ لیوی کے حاضر سروس ملازمین کی بالترتیب تعداد 343 اور 126 ہے۔ جبکہ خالی آسامیوں کی تعداد با لترتیب 177اور 376ہے۔
 اِس فورس میں اِن مختصر ملازمین کی پروموشن کا عمل گذشتہ تقریبا ً20سالوں سے بلا وجہ بیورو کریسی کی طاقت کی بناپر رُکا ہوا تھا۔ جبکہ خالی آسامیوں پر نئے افراد کی تعیناتی بھی تاحال بندش کاشکا ر تھی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار جوکہ ٹرائیبل ایر یا کے تحصیل ناظم بھی رہ چکے ہیں اور پھر ایک بلوچ قبیلہ کے چیف سردار بھی ہیں،وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اِس فورس کے ملازمین کے ساتھ یہ سخت ناانصافی کئی سالوں سے ہو رہی ہے۔ اِسی ناانصافی کے ازالہ کے لیے اُنہوں نے اپنے پہلے دورہ ڈیرہ غازیخان کے موقعہ پر اِس فورس کے اہلکاروں سے وعدہ کیا تھا کہ اُن کا حق ترقی اور خالی آسامیوں پر نئی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔


 اپنے وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے اُنہوں نے بیورو کریسی کی روایتی رکاوٹوں اور قانونی حیلے بہانوں کے باوجود 20سال سے بندش کا شکار پروموشن عمل پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے۔15نومبر 2019کو پہلی پروموشن لسٹ جاری کرتے ہوئے چھ دفعہ داروں سکیل 09 کریم نواز، سعید احمد، محمد زمان، نسیم احمد، محمد ہاشم اور افتخار احمد کوجمعہ دار سکیل 14پر ترقی دی گئی جبکہ 25نومبر 2019کو دوسری لسٹ میں پانچ نائب دفعہ سکیل 07(تمن قیصرانی) جہانگیر احمد، ذوالقرنین یاسر، حما د رضا، فرخ شہاب اور نجیب اللہ قیصرانی کو دفعہ دار سکیل 09پر ترقی دی گئی ہے۔

جبکہ دیگر عہدوں کی پروموشن لسٹیں بھی مرحلہ وار جاری کی جا رہی ہیں ۔
اِس وقت بی ایم پی اور بلوچ لیوی کی کل افرادی قوت تقریبا ً469افراد پر مشتمل ہے۔ مگر اِس مختصر افراد کی فورس کی ذمہ داری بہت اہم ہے۔ قبائلی علاقہ ضلع ڈیرہ غازی خان کا تقریباً52فیصد ہے جبکہ صوبائی سرحدوں کی حفاظت اور بین الصوبائی شاہراروں سے اسمگلنگ کی روک تھام کی احساس ذمہ داری بھی اِسی فورس پر عائد ہوتی ہے۔

موجودہ کمانڈنٹ سید موسی رضا کی شہرت تاحال ایماندار اور اچھے منتظم کی ہے اور وہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ اِس فورس میں موجود کالی بھیڑوں کو پہلی بار کیفر کردار تک پہنچایا کیا جائے مگر حقیقت یہ ہے کہ جب وہ سختی کرتے ہیں تو بلوچستان سرحد پر واقعہ بواٹہ چیک پوسٹ اور راکھی گاج چیک پوسٹ پر تعینات ایس ایچ او صاحبان ایک عدد کاروائی برائے شو شا کرکے پھر حسب معمول ہمہ قسمی اسمگلنگ بالخصوص ایرانی ڈیزل ، گاڑیوں کے غیر ملکی پرزہ جات ، ٹائرز، سکریپ، منشیات ( چرس، ہیروئن)، غیر قانونی اسلحہ اورنان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ دوبارہ سے شروع کر ادیتے ہیں۔


کمانڈنٹ موسی رضا کی نیک نیتی پر تاحال کوئی سوالیہ نشان نہیں مگر اِس فورس کا کرپٹ مافیا جو کہ چند درجن افراد پر مشتمل ہے۔ وہ تاحال طاقتور اور کرپشن کا ناسور ہے۔ اِ س فورس کے نائب دفعہ داروں ا ور دفعہ داروں جن کی تنخواہ اِ س قدر قلیل ہے کہ وہ اُس قلیل تنخواہ سے دس دن کی گھر یلو زندگی کا خرچ ایمانداری سے نہیں چلا سکتے ہیں مگر اُن لوگوں نے کروڑوں روپے کی مالیت جائیدایں بنا رکھی ہیں۔

اُن کے اربوں روپے کے کاروبار ہیں۔ سکیل 07 کے نائب دفعہ داروں کا طرز زندگی اپنے سینئر کمانڈنٹ و ڈپٹی کمشنر کے معیاز زندگی سے دس گنا زیادہ امیرانہ ہیں۔اِن اہلکاروں کے زیر استعمال تین چار لگژزیاں گاڑیاں ہیں۔ اِن کی ملکیت میں ڈیرہ غازی خان ، ملتان اوربحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں لگژزیاں کوٹھیاں ہیں۔اِن کا اربوں روپے کا خفیہ و خاموش شرکت دار کا کاروبار جاری ہے۔

بین الصوبائی اسمگلرز سے ماہانہ لاکھوں روپے کی منتھلی وصولی ہے۔رپورٹ شدہ کرپٹ ایس ایچ او صاحبان ہیں ۔
بواٹہ راکھی گاج روڈ شاہراہ پر تعینات واقع چیک پوسٹوں پر تعینات ہونے والے ایس ایچ او صاحبان جو کہ تعداد میں گنتی کے درجن بھر بھی نہیں، اُن کے ناموں و کرپٹ شہر ت سے پورا محکمہ ہی نہیں بلکہ بعض ادارے بھی بخوبی آگاہ ہیں ۔ حتی کہ معتبر اداروں کی متعد د رپورٹس میں اُن کے نام ، کرپشن کے ریٹ اور طریقہ وار دات بھی بیان ہیں مگر پھر بھی انہیں ایس ایچ او تعینات کیا ہوا ہے۔

اگر بی ایم پی انتظامیہ واقعی ہی نیک نیت ہے تو پھر ایسے کرپٹ اہلکاروں کو نجانے کس مجبوری کی بناپر اہم پوسٹوں پر کمانڈنٹ موسی رضا نے انہیں تعینات کر رکھا ہے ؟۔ اُس مجبوری سے عوام کو بھی آگاہ کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کے حکم پر ملازمین کے سروس شیڈول میں ضروری ترامیم زیر پروسس ہیں۔ جس طرح انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ کرپٹ ریکارڈ کے حامل پولیس ملازمین کو کسی بھی تھانے میں ایس ایچ او تعینات نہ کیا جائے بعین ہی اِس فورس میں بھی اب اِس امر کی اشد ضرورت ہے کہ اب پنجاب حکومت کی جانب سے کمشنر ڈیرہ غازی خان یا سینئر کمانڈنٹ بی ایم پی فوری طورپر اگر ایک حکم نامہ جاری کر دیں کہ بی ایم پی میں بھی کرپٹ ریکار ڈ کے حامل اہلکاروں کو ایس ایچ او پوسٹ نہیں کیا جائے گا۔

نیز اُن کرپٹ اہلکاروں کو اہم عہدوں بالخصوص اسمگلنگ روٹس سے ہٹایا جائے۔ پرو موشن پروسس کی تکمیل کے بعد اب بہت سے دیگر اہلکاروں کی اہلیت بطور ایس ایچ او ہو گئی ہے۔ اب نئے ترقی پانے والے نیک نام اہلکاروں کو اہم عہدوں پر پوسٹ کیا جائے تاکہ ایک تو اِ س فورس کو بہتر انداز میں فعال کیا جاسکے نیز اِس فورس کی کرپشن کی بناپر براہ راست جو حکومت پنجاب بد نام ہو تی ہے۔

اُس بدنامی سے بچا جا سکے۔
 ضلع ڈیرہ غازی خان میں کسی بھی سرکاری محکمہ کی کرپشن براہ راست وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کے لیے باعث بدنامی و سوالیہ نشان بنتی ہے۔ لہذا اب نئے کمشنر ڈیرہ غازی خان نسیم صادق جوکہ پرانے بیوروکریٹ اور اچھے منتظم کی شہر ت کے حامل ہیں انہیں حکومت پنجاب کی نیک نامی کی خاطر کرپٹ بی ایم پی ایس ایچ او صاحبان اور دیگر اہلکاروں کو اہم عہدوں سے فوری پر ہٹانے کا حکم جاری کرنا چاہیے تاکہ سردار عثمان خان بزدار کے مخالفین کو خواہ مخواہ اُن پر تنقید کرنے کا موقعہ میسر نہ آسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :