
ڈاکٹر سہیل بخاری۔اُردو کی دراوڑی بنیاد
جمعرات 20 مئی 2021

محمد عثمان بٹ
(جاری ہے)
مگر اُردو کے ہند آریائی زبان ہونے کے حوالے سے پائے جانے والے نظریے کو اِس قدر قبولیت مل چکی ہے کہ ڈاکٹر سہیل بخاری کے اِس نظریے کو آسانی سے رد کردیا گیا۔
اُردو لسانیات اور کلاسیکی ادب پر تحریر کردہ اُن کے تحقیقی و تنقیدی مضامین و مقالہ جات بہرحال اہمیت کے حامل ہیں۔ڈاکٹر سہیل بخاری اُردو کے معروف محقق، نقاد، مدون، اقبال شناس،مترجم اور ماہرِ لسانیات تھے جن کا اصل نام سید محمود نقوی تھا۔ وہ6 دسمبر1914ء کو سرائے شیخ، مین پوری، اتر پردیش، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔اُنھوں نے ابتدائی تعلیم راجپوتانہ سے حاصل کی۔ 1938ء میں اُنھوں نے گورنمنٹ ٹریننگ کالج، آگرہ سے اے وی ٹی سی کا کورس پاس کیا۔ 1946ء میں اُنھوں نے بی اے کا امتحان آگرہ یونیورسٹی سے پاس کیا۔ 1950ء میں اُنھوں نے ناگپور یونیورسٹی سے ایم اے اُردو کا امتحان پاس کیا۔ 1963ء میں اُنھوں نے پی ایچ ڈی اُردو کی ڈگری جامعہ پنجاب، لاہور سے حاصل کی۔ اُن کی پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان ”اُردو کی نثری داستانوں کا تنقیدی جائزہ“ تھا جو اُنھوں نے پروفیسر سید وقار عظیم کی زیرِ نگرانی تحریر کیا۔ 1939ء میں اُنھوں نے اپنی ملازمت کا آغاز اتر پردیش کے محکمہ تعلیم سے کیا جہاں وہ 1952ء تک تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 1953ء میں وہ لاہور چلے آئے جہاں اُنھوں نے پی اے ایف اسٹیشن سکول کے پرنسپل کا عہدہ دو سال تک سنبھالے رکھا۔1955ء میں وہ سرگودھا منتقل ہوگئے جہاں وہ 1974ء تک پی اے ایف کالج میں صدر شعبہٴ اُردو کی حیثیت سے تعینات رہے۔ 1976ء سے 1979ء تک وہ اُردو لغت بورڈ،کراچی کے شریک مدیر رہے۔اُنھوں نے تیس سے زائدکتابیں تصنیف کیں اور اُن کی اکثر کتابیں اُن کی تصنیف کے کئی سالوں بعد شائع ہوئیں۔وہ 29 جنوری 1990ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔
لسانیات کے تناظر میں”اُردو کا روپ“(1971ء)، ”اُردو کی کہانی“(1975ء)، ''Phonology of Urdu Language''(1985)،”معنویات“ (1986ء)،”اُردو رسم الخط کے بنیادی مباحث“ (1988ء)، ”اُردو اور دکنی زبان کا تقابلی مطالعہ“ (1989ء)، ”اُردو زبان کا صوتی نظام اور تقابلی مطالعہ“(1991ء)، ”لسانی مقالات(حصہ سوم)“ (1991ء)،”اُردو کی زبان“(1997ء)، ”تشریحی لسانیات“(1998ء)، ”نظامیاتِ اُردو“ (1999ء) اُن کی اہم تصانیف ہیں۔تدوینِ لغت کے تناظر میں اُن کے نمایاں کارناموں میں ”کنزالمحاورات(محاوراتی فرہنگ)“ (1945)، ”فرہنگ اصطلاحات بیمہ کاری“ (1986ء)، ”فرہنگ اصطلاحات لسانی“ (1988ء)،اور ”فرہنگ مترادفات و متضادات“ (1989ء) شامل ہیں۔ اقبالیات کے تناظر میں اُن کے اہم کاموں میں ”اقبال۔مجدد عصر“ (1977ء)، ”اقبال ایک صوفی شاعر“ (1988ء)،اور ”اقبال اور اہل صفا “ (1989ء) شامل ہیں۔ تنقیدی حوالے سے ”اُردو ناول نگاری“ (1966ء)، ”سب رس پر ایک نظر“ (1967ء)، ”غالب کے سات رنگ“ (1970ء)، ”باغ و بہار پر ایک نظر“ (1970ء)،اور ”اُردو داستان“ (1991ء)، ”ہندی شاعری میں مسلمانوں کا حصہ“(1985ء) جیسی تصانیف شامل ہیں۔
”اُردو رسم الخط کیے بنیادی مباحث“ کے نمایاں مباحث میں رسم الخط کیا ہے؟، حروف اور علامات، الف اور ہمزہ، ہے، میم اور نون، واو اور یے، مہا پران، اُردو رسم الخط کی خامیاں، رسم الخط اور تلفظ، نستعلیق کا ٹائپ رائٹر،نستعلیق رسم الخط اور احصائیہ(کمپیوٹر)، اُردو اعداد کا ناقص طرزِتحریر، اور اُردو کی گنتی شامل ہیں۔ دنیا کی مختلف زبانوں کے رسوم خط کے پس منظر میں اُردو رسم الخط کے مختلف معاملات کو اُنھوں نے اِس کتاب میں اپنی تحقیق کی مدد سے پیش کیا ہے۔سہیل بخاری کی بیان کردہ حروف اور علامات کی تفصیل نامکمل اور ناقص ہے۔ ایک تو اُنھوں نے ہاے مخلوط پر مشتمل مرکب حروف کو مفرد حروف کے ذیل میں شامل کر دیا ہے۔ دوسرا یہ کہ کچھ مفرد حروف جیسا کہ ث، ح، خ، ذ، ز، ژ، ش، ص، ض، ط،ظ،ع، غ، ف، ق کو وہ اپنی بیان کردہ فہرست میں سے حذف کر گئے ہیں۔ تیسرا اُنھوں نے نونِ غنہ اور ہمزہ دونوں کو حروف کی فہرست میں شامل کیا ہے جبکہ یہ دونوں علامات کی ذیل میں ہونے چاہییں کیوں کہ یہ دونوں مفرد حرف کی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔ چوتھا اُنھوں نے علامات کے ذیل میں کئی علامات جیسا کہ کھڑی زبر، کھڑی زیر ، اُلٹا پیش، جزم ، اُلٹا جزم، اُلٹا قوس وغیرہ کو شامل نہیں کیا۔”اُردو زبان کا صوتی نظام اور تقابلی مطالعہ“ میں بنیادی آوازیں، آوازوں کا استعمال، صوتی تغیرات کا پہلا سبب، صوتی تغیرات کا دوسرا سبب، اورصوتی تغیرات کا تیسرا سبب جیسے صوتی نظام سے متعلق مباحث پہلے حصے میں شامل ہیں۔دوسرا حصہ تقابلی مطالعہ سے متعلق ہے جس میں تقابلی لسانیات، صوتی تغیرات کے مفروضہ اسباب، فارسی کا صوتی تبادل، فارسی اور ویدک، سنسکرت اور پراکرت، اُردو اور انگریزی، اُردو اور فارسی، اُردو اور سنسکرت،اور اُردو اور ویدک جیسے لسانی مباحث شامل ہیں۔
مقتدرہ قومی زبان ، اسلام آبادکے زیرِ اہتمام ”لسانی مقالات“ کی تین جلدیں ترتیب دی گئیں جن میں حصہ اول اور حصہ دوم سید قدرت نقوی کے لسانی مقالات پر مشتمل ہے جو 1988ء میں شائع ہوئے جب کہ حصہ سوم ڈاکٹر سہیل بخاری کے لسانی مقالات پر مبنی ہے جو1991ء میں سامنے آیاجس میں زبان شناسی اور اُردو شناسی شامل ہیں۔ زبان شناسی کے تناظر میں لسانیات، بولی کیا ہے، زبان متبادلات کا نظام، تلفظ اور اشتقاق، زبان کی تبدیلی اور لپی، لپی اور تلفظ، سکون اول کا مسئلہ، حروف کا تبادل، بول اور معنی ، اور بول کے معنی جیسے مباحث شامل ہیں۔ دوسری طرف اُردو شناسی کے حوالے سے اُنھوں نے آوازیں، الفاظ، نظامیات (گرامر)، تاریخ ، اور املا جیسے مباحث پر بات کی ہے۔ ”اُردو کی زبان “ میں لسانیات، عہدِ قدیم (پراکرت)، عہدِ جدید (اُردو)، اشتقاق، اور تاریخ جیسے موضوعات شامل ہیں۔ ”تشریحی لسانیات“ میں زبان کیا ہے، زبان کا زمانی اور مکانی مطالعہ، صوتیات، لفظیات، معنویات،اور نظامیات شامل ہیں۔”نظامیاتِ اُردو“ کے نمایاں مباحث میں حرف، اسم، لوازم اسم (جنس، عدد، حالت، امالہ)، صفت، ضمیر، عامل، متعلق فعل، عطفیہ، کلماتِ تخصیص و تاکید، کلماتِ فجائیہ، فعل کی اقسام (لازم، متعدی، ناقص، متعدّی المتعدی، مفرد و مرکب)، فعل کے روپ (مادہ، امر، نہی، حالیہ، اسمِ فعل)، افعال سازی، لوازمِ فعل (عدد، جنس، کیفیت، واسطہ، زمانہ، علامات، گردان)، نحو، مرکبات، ادغام، اسمائے مشتق، اقسامِ جملہ، کلام تام (جملہ)، اجزا، مطابقت، ترتیب، اور ترکیبِ نحوی شامل ہیں۔
اِس مختصر تحریر میں اُن کی چند نمائندہ کتابوں کا سرسری تجزیاتی تعارف ہی پیش کرنا ممکن تھا۔ اُن کے پیش کردہ اُردو کے غیر آریائی زبان ہونے کے نظریے کے علاوہ مجموعی طور پر اُن کا تاریخی لسانیات،صوتیات، صرفیات، نحویات اور لغات کے حوالے سے کیا گیا کام اُردو لسانیات کے میدان میں ایک قابلِ قدر سرمایہ ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عثمان بٹ کے کالمز
-
ابنِ خلدون پر ایک نظر۔ آخری قسط
جمعہ 4 جون 2021
-
ابنِ خلدون پر ایک نظر۔ قسط نمبر 3
بدھ 2 جون 2021
-
ابنِ خلدون پر ایک نظر۔ قسط نمبر 2
پیر 31 مئی 2021
-
ابنِ خلدون پر ایک نظر۔ قسط نمبر 1
ہفتہ 29 مئی 2021
-
ڈاکٹر خالد حسن قادری: Rough Notes on Urduکے تناظر میں
جمعرات 27 مئی 2021
-
ڈاکٹر غلام مصطفی خاں۔ایک عظیم استاد، محقق اور ماہرِ لسانیات
ہفتہ 22 مئی 2021
-
ڈاکٹر سہیل بخاری۔اُردو کی دراوڑی بنیاد
جمعرات 20 مئی 2021
-
ڈاکٹر عطش درانی۔اُردو اطلاعیات کا بنیاد گزار
منگل 18 مئی 2021
محمد عثمان بٹ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.