محمدرضوان بن جائیں

منگل 16 نومبر 2021

Mumtaz Abbas Shigri

ممتاز عباس شگری

وہ دو دن سے اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارٹ میں زیرعلاج تھا، ان کے منہ سے باربار ایک ہی لفظ نکل رہاتھاکہ مجھے اپنے فرض پر واپس جاناہے ، قوم نے مجھ پرایک فرض عائد کیاہے میں وہ فرض پوراکروں گا، بھلامیں اپنے فرض سے کیسے غافل ہوسکتاہوں، ڈاکٹر اصرار کرتے رہے وہ انکار کرتے رہے ، ٹی وی اسکرینز پر سرخیاں چلتی رہی آج ایک اہم رکن قومی فرائض پورا کرنے سے قاصر رہیں گے لیکن اللہ کاکرنا ایساہوا وہ دو دن مکمل ہوتے ہی مکمل ٹھیک ہوگئے، اور ڈاکٹرزنے انہیں اپنے فرض پر واپس جانے کی اجازت دے دی، وہ خوشی سے پھولاجا رہاتھاکیونکہ انہیں ایک بار پھر قوم کی خدمت کاموقع ہاتھ آگیا تھا، انہوں نے رب کاشکر ادا کیا اور فرض شناسی کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے راہ کی جانب ایساگامزن ہوگیا کہ رہتی دنیا کیلئے مثال بن گیا، اور ہر جگہ سے واہ واہ کی صدائیں بلند ہونے لگی، یہ نوجوان کوئی اور نہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے بار محمد رضوان ہے، محمد رضوان کا تعلق کے پی کے شہر پشاور سے ہیں، یہ یکم جون 1992کو پیدا ہوئے ، بچپن سے ہی کرکٹ کا جنون سرپر سوار تھا، 140لسٹ اے میچز اور 161ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے بعد 17اپریل 2015کو بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے جبکہ 24اپریل کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کاآغاز کیا، یہ آگے پچھلے مڑے بغیر اپنی پرفارمنس پر توجہ مرکوزرکھنے کی پوری کوشش کرتے رہے، پاکستان کرکٹ ٹیم میں مقابلہ سخت تھا، ہر نئے آنے والاکھلاڑی اپنی ردھم میں واپس آکر ٹیم میں جگہ بنانے کاخواہاں تھا،انہیں کئی بارمایوسی کاشکار اس لیے ہوناپڑاکیوں کہ وہ فارم سے بالکل آوٹ ہوچکے تھے، یوں ٹیم سے باہر کی ہوا بھی کھانی پڑی، یہ محنت اور اللہ پر بھروسہ رکھنے والاکھلاڑی ہے، مسلسل محنت کرتے رہے یوں 2019میں ٹیم میں واپس آگیا، اسی اثنامیں وکٹ کیپر بلے باز سرفرازاحمد کی تنزلی کاآغاز ہوگیا،محمدرضوان مسلسل پرفارم کرتے رہے گیارہ فروری 2021کو لاہور میں ساوتھ آفریقہ کے خلاف 104رنز کی نایاب اننگز کھیل کر اپنی جگہ مزید مستحکم کر دیا، یہ یوں قوم کی خاطر کھیلتے رہے ، 24اکتوبر کو پاکستان کا انڈیاکے خلاف ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی میں میچ طے تھا، شائقین کرکٹ سالوں سے پٹاخے پھوڑنے کاانتظارکررہے تھے، شائقین کوامید تھی کہ اس بار یہ ٹیم وہ کام کردیکھائے گی جو اب تک نہیں ہوگا، پاکستان نے کرکٹ کی تاریخ میں انڈیاکو کبھی ورلڈ کپ میں شکست سے دوچار نہیں کیاتھا، لیکن یہ کارنامہ 24اکتوبر کی شام کو شاہینوں نے کردیکھایا، انڈیاکی پوری ٹیم 151کی مجموعی اسکور پر ڈھیر ہوگی، ٹیم پاکستان نے سترہویں آورمیں بغیر کسی وکٹ کے تقصان کے ہدف پوری کرکے تاریخ رقم کرلی،اس میں محمد رضوان نے 79رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، یہ وہ مرحلہ تھا پاکستان کاسر فخر سے بلندہوگیا، ٹیم نے پچھلے مڑ کرنہیں دیکھی، بددستور نیوزی لینڈ،افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کو شکست دے کر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا، سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ساتھ 11اکتوبر کو پنچہ آزمانی کرنی تھی، لیکن میچ سے دو دن قبل ٹی وی اسکرینز پر خبریں چلنے لگی، محمدرضوان اور شعیب ملک بیماری کی وجہ سے آسڑیلیاکے خلاف میچ نہیں کھیل پائیں گے، میڈیاکو بھی معلوم نہیں تھا کہ کیا ہوہورہاہے، 9اکتوبر کو محمد رضوان کی طبعیت اچانک بگڑ گی وہ دبئی کے میڈیور اسپتال کے آئی سی یومیں داخل ہوگئے، انہیں اپنی بیماری سے زیادہ قوم کی فکر تھی انہیں قوم نے ایک مشن پہ بھیجا تھا وہ ذمہ داری کو کسی صورت چھوڑنے کیلئے تیارہی نہیں تھا، ڈاکٹر علاج کرتے اصرار کرتے رہے یہ انکار کرتے رہے کہ مجھے ٹیم میں واپس جاکر آسڑیلیا کے خلاف میچ کھیلناہے ، یہ باتیں اس وقت عیاں ہوئی جب آسڑیلیا کے خلاف میچ کے بعد محمدرضوان کاعلاج کرنے والاڈاکٹر سہیر سین العابدین سے رضوان کے بارے میں پوچھاکیا، ڈاکٹر سہیرسین العابدین نے کہا میں رضوان کی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا کہیں انہیں ہارٹ اٹیک تو نہیں آیا،جب انہیں اسپتال لایاگیا توان کی حالت بہت خراب تھی ، ان کے سینے میں درد تھا، گلہ سکھ گیا تھا، بیماری کے انتہائی درجے پر پہنچ چکاتھا لیکن ان کا حوصلہ آسمانوں سے باتیں کررہاتھا انہیں صرف اور صرف وطن کی فکر تھی، وطن کی لت نے انہیں بستر بیمار پر بھی رہنے نہیں دے رہاتھا، مسلسل 36گھنٹے آئی سی یو میں رکھنے کے بعد جب انہیں واپس بھیجا جارہاتھا تو وہ ایک دم صحت یاب ہوچکے تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سہیر بھی ان کے اس حالت کو دیکھ کر حیران رہ گیا، محمدرضوان آئی سی یو سے نکل کرکٹ کے میدان میں آن پہنچا آسٹریلیا کے خلاف مسلسل سترہ آورز پچ کر براجماں رہے اور 79رنز کی نمایاں اننگر کھیلی، دوران میچ آسڑیلیا کے باولر مچل اسٹاک کی باونسرکی وجہ سے چہرے پر داغ بھی لگا، لیکن وہ باونسر بھی ان کی راہ میں حائل نہ ہوسکے،میچ میں آسڑیلیا نے پاکستان کو شکست تو دے دی لیکن رضوان کی کارکردگی اور وطن سے محبت نے دنیا ئے کرکٹ کے ستاروں سمیت شائقین کو حیران کردیا،
آپ نے کئی بار ایسی ویڈیو کلپ یا تصویر دیکھی ہوگی جس میں محمدرضوان میچ کے دوران نماز پڑھتے دیکھائی دیتاہے، چاہیے وہ بھارت کے خلاف میچ ہو یا پریکٹس سیشن ، دین سے قربت اور وطن سے محبت کی اس عمدہ مثال کیوجہ سے محمدرضوان دنیاجہاں میں آمر کرگیا، انہیں دنیائے کرکٹ کی تاریخ میں آئی سی یوسے نکل کر مردمیدان بننے والے کھلاڑی کے نام سے یاد کیاجائے گا، اسی فرض شناسی اور اپنے شعبے سے محبت نے دنیاجہاں کو جھومنے اور واہ واہ کرنے پر مجبور کردیا، پاکستان ورلڈ کپ تونہیں جیت سکا لیکن ورلڈ کپ سے بڑا کارنامہ انجام دے کر عالم انسانیت کی محبتیں سمیٹ لیں۔


آپ ایک دن پورے ملک میں موجود اداروں کا ڈینانکال کر دیکھ لیں ، جہاں کام کرنے والے کتنے افراد فرض شناسی کے ساتھ اپناکام سر انجام دیتے ہیں ، آپ یقین کرلیں بیس فیصد ایسے لوگ ہوں گے جو اپنے فرض کو پورا کرتے ہوئے تنخواہ حلال کرنے کی سعی کرتاہے،ہم میں سے ہرایک اپنے فرض سے غافل ہے، جب بھی فرصت ملے اپنا فرض چھوڑ دیتے ہیں ، اس ضمن میں سب سے زیادہ افراد گورنمنٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین کی ہے ، انہیں نہ خوف خداہوتاہے نہ خوف انسان ، انہیں معلوم ہے ہماری نوکری لگ گئی اب کوئی بھی یہ نہیں چھین سکتا، ایساکیوں ہے، کیونکہ ہم بحیثیت مسلمان صرف نام کامسلمان رہ گیا ہے، ہمیں اپنے فرائض کا معلوم ہی نہیں ، ہم صرف گورنمنٹ کو کرپٹ کہنے میں مصروف ہے، دراصل ہم میں سے ہرایک کرپٹ ہے ہمیں بس موقع ملنے کی دیر ہے،ہم کرپشن کی داستانیں بناکردم لیں گے۔

جس دن اس ملک کا ہر فرد اپنے اپنے فرائض کو سمجھتے ہوئے محمدرضوان بن جائے گا اس دن یقین جانیں ملک ترقی کی راہوں پر داخل ہوگا اور پوری دنیا میں ہماری واہ وہ ہوں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :