ایک یادگارشام

منگل 25 دسمبر 2018

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

انجمن ترقی پسندمصنفین کے زیر اہتمام ہزارہ کے نامورشاعر،محقق وماہرتعلیم پروفیسرڈاکٹرمحمدسفیان صفی کے ساتھ گورنمنٹ سینیٹینیل ماڈل ہائرسکینڈری سکول نمبر1ہری پور میں ایک خوبصورت ویادگارشام کا انعقادکیاگیاجس میں شعروادب کی کہکشاں رونق افروزرہی نظامت کے فرائض نوجوان شاعروانجمن ترقی پسندمصنفین کے جائنٹ سیکرٹری حسن سیف نے انجام دیے جب کہ صاحب تقریب ڈاکٹرسفیاں صفی پراظہارخیال کرنے والوں میں نامورشاعروادیب وانجمن ترقی پسندمصنفین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات پروفیسروحیدقریشی ،ممتازشاعروادیب ڈاکٹرضیاء الرشید(ایبٹ آباد)معروف شاعرسعیدصاحب،امتیازالحق امتیاز(ایبٹ آباد)اوردیگر شامل تھے ۔

یہ ہرلحاظ سے ایک خوبصورت، یادگاراورقبل رشک شام تھی جس سے شرکاء بے حدمحظوظ ہوئے ،مقررین نے صاحب تقریب ڈاکٹرسفیان صفی کے فن وشخصیت پرکمال محبت سے اظہارخیال کر کے ان کی شاعری ورہردلعزیزشخصیت کی مختلف پرتیں کھولیں توحاضرین دادکے ڈونگرے برسانے کے باوجودبے تکان اورڈاکٹرموصوف کے بارے میں مزیدسننے کے لیے انتہائی متجسس وبے تاب نظرآئے ۔

(جاری ہے)

چونکہ سردی بھی شدیدتھی اورمہمان شعراء کے علاوہ مقامی حاضرین نے بھی گھروں کو لوٹناتھاسووہ اپنے ہردلعزیزشاعروادیب کے ساتھ ایک بھرپورشام مناکرگھروں کو پلٹے۔اس تقریب سے دوروزقبل ہی برادرم حسن سیف اوربرادرمکرم طاہرگل کی وساطت سے برقی پیغامات کے ذریعے تقریب کی اطلاع ہو گئی تھی اورہم مصروفیات کے باوجودتہیہ کیے ہوئے تھے کہ اس شام کو مس نہیں کرنااورضرورحاضری کرنی ہے اورشعروادب کی کہکشاں سے بھرپورلطف و حض اٹھاناہے سو دل و جان سے حاضری کی ،پہنچنے میں تھوڑی تاخیرہوئی تو لائبریری ہال مہمانوں اورسفیان صفی کے چاہنے والوں سے کچھاکچھ بھراہوا تھا جس میں نامورشعراء ،ماہرین تعلیم اورادیبوں کے علاوہ دیگر مکاتب فکر کی شخصیات کے ساتھ ساتھ نوجوان شاعروں اورشعروادب سے دلچسپی رکھنے والوں سے بھراہواتھا،بالکل آکر میں بمشکل تمام جگہ ملی کیونکہ ساری نشستیں پرہوچکی تھیں تاہم ہماری تڑپ وجستجوکے طفیل ایک نوجوان ہماری نشست بالکل اسٹیج کے پاس لے گیا جہاں بیٹھے ہی تھے کہ ایک صاحب نے کمال محبت سے پہلی قطارکی پہلی نشست پرجگہ دے دی جواتفاق سے کسی وجہ سے خالی رہ گئی تھی یاہماری خوش قسمتی کہ کوئی کسی کام سے اٹھ گیاتھااورہمیں صدارتی اسٹیج اورڈائس کے بالکل قریب نشست مل گئی جہاں سے مقررین کوخوب سنا،ڈاکٹرسفیان صفی کے بارے میں نہایت خوبصورت اظہارخیال ہوئے کہ پہلے سے دلوں میں موجود ان کی محبتوں کو مزیدمہمیزملی اوران کے مداحوں اورچاہنے والوں کے دلوں نے قرارپکڑا،امجدمنہاس بھی موجود تھے جوبہ لحاظ عہدہ میزبان تنظیم کے جنرل سیکرٹری ہیں مگرسمجھ نہیں آئی کہ حسب معمول انھوں نے نظامت کے فرائض کیوں نہ اداکیے البتہ نوجوان شاعرحسن سیف جو تنظیم کے جائنٹ سیکرٹری ہیں کو نظامت پرماموردیکھ کربے حدخوشی ہوئی بڑااچھااندازاوردلفریب پیشکش تھی ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممتازشاعروادیب پروفیسروحید قریشی نے کہا کہ ڈاکٹرسفیان صفی اپنی شاعری میں ،نیامنظر،نئی تخلیق اورنیاتصورپیش کرتے ہیں ان کی شاعری میں تہہ داری وخوبصورت تراکیب کا استعمال ان کا وصف خاص ہے تنظیم سازی میں بھی ان کا کلیدی کردارہے اورہزارہ یونیورسٹی میں ڈاکٹرسفیان صفی نے ہزارہ کے نامورشعراء پروفیسرصوفی عبد الرشید،ریاض حسین ساغرودیگر پرتحقیقی مقالے لکھواکرنہ صرف ان کی شخصیت اورفن کوایک عالم سے متعارف کروایابلکہ تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ بھی کردیاجس پروہ بلاشبہ شاندارالفاظ میں خراج تحسین کے مستحق ہیں اسی طرح ایبٹ آباد سے تشریف لائے ہوئے ممتاز شاعروادیب ڈاکڑضیاء الرشید نے اپنے اظہارخیال میں ڈاکٹرسفیان صفی کو سوشلست صوفی سے تعبیرکرتے ہوئے توجیہ پیش کی کہ صفی استحصال کے خلاف بات کرتے ہیں اورخانقاہوں سے وابستگی کے باعث انھیں سوشلست صوفی کہاجاسکتا ہے ڈاکٹرموصوف ہمہ جہت شخصیت ،نرم و شائستہ طبیعیت کے مالک مگران کی شاعری میں باغی پن نظرآتاہے اوران کا وصف خاص یہ ہے کہ فکروفن یکجاہوکرصفی کا خوبصورت شعرتخلیق کرتے ہیں جوخصوصی توجہ کا متقاضی ہوتاہے اسی لیے میرا(ڈاکٹر ضیاء الرشیدکا)یہ ماننا ہے کہ سفیان صفی کی تفہیم کے لیے تھری ڈی عینک کی ضرورت ہوتی ہے اس کی شاعری میں مثبت توانائی غالب ہے اورصفی کی طلسمی زنبیل میں ایسے شعرہیں جو بیک وقت مقبول عام بھی ہیں اوربجاطورپربڑے شعروں کا درجہ بھی رکھتے ہیں حالانکہ ایساخال خال ہی ہوتا ہے ۔

مزیدبراں نامورشاعرسعیدعرف صاحب نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ صفی کی شاعری ھوصلہ دیتی ہے ان سے ہم نے بہت کچھ سیکھاہے اوربلاشبہ ڈاکٹرسفیان صفی غیرمعمولی شعراء میں سے ہیں جب کہ ایبٹ آبادسے آئے ہوئے معروف شاعرامتیاز الحق امتیاز نے سفیان صفی نے اپنی شاعری میں تجریدنگاری کوکمال وضعداری سے برتا ہے اورصفی کی غزل ، غایت،لے،موسیقیت اورترنم سے لبریزنظرآتی ہے۔

اختتامی لمحات میں صاحب تقریب ڈاکٹرسفیان صفی نے اپنے اظہارخیال میں تمام چاہنے والوں اورشرکاء کا خصوصی شکریہ اداکیااوراپنی شاعری و کلام سے شرکاء کو بے حدمحظوط کیاجس پردادوتحسین کے ڈونگرے خوب برسے اورسفیان صفی پرمحبتوں اورعقیدتوں کی بارش سے سماں بندھارہا اورآخرمیں صدرتقریب طاہرگل نے صدارت خطبہ میں شرکاء کا شکریہ اداکیااورانھوں نے ایک مقررکی طرف سے صفی کی سنجیدگی و متانت بارے کمال محبت سے واضح بھی کیا کہ سفیان صفی نرے متین اورسنجیدہ ہی نہیں ہیں بلکہ دوستوں کی محفلیں تو ڈاکٹرموصوف کی حس ظرافت سے کشت زعفران بنی رہتی ہیں جس پر حاضرین طاہرگل کے برجستہ جملوں پر تادیرمسکراہٹیں بکھیرتے رہے اوران ہی مسکراہٹوں کے جلومیں ناظم تقریب حسن سیف نے تقریب کے پہلے دورکے اختتام اورریفریشمنٹ بریک کا اعلان کیاجس کے بعددوسرے دورمیں مھل مشاعرہ جمی اورخوب جمی کہ حاضرین جس کی یادیں اذہان و قلوب میں سمیٹ کر گھروں کو چلتے بنے جویقیناانھیں مدتوں مسحورکیے رکھیں گی۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :