پیپرآؤٹ اسکینڈل۔۔۔ذمہ دارکون؟

بدھ 10 جولائی 2019

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

خیبرپختونخواکے آٹھوں تعلیمی بورڈزملک کے دیگرتعلیمی بورڈزکے مقابلے میں اچھی شہرت کے حامل بالخصوص ایبٹ آبادتعلیمی بورڈشفاف امتحانات کے انعقادمیں ملک بھر میں اپنی ایک منفروجداگانہ شناخت رکھتا ہے تاہم تین ماہ قبل ہونے والے سال2019کے میٹرک سالانہ امتحانات میں خیبرپختونخواکے کوہاٹ وبنوں تعلیمی بورڈزسے جہاں پرچے آؤٹ ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں وہیں ایبٹ آبادتعلیمی بورڈسے بھی پرچے آؤٹ ہونے کا غلغلہ روزاول سے ہی بلندہوتارہا مگراعلیٰ تعلیمی وبورڈحکام سمیت صوبائی حکومت بھی اس سنگین ترین صورتحال پرمکمل طورپرچپ کاروزہ رکھے نظرآئی اورآخرکاراتمام حجت کے طورپرایبٹ آبادتعلیمی بورڈسے دسویں فزکس کا پرچہ آؤٹ ہونے پرمنسوخ اورکنٹرولرجہادمحمدکوفوری طورپرعہدے سے ہٹایاگیاتووہیں کوہاٹ اوربنوں بورڈزکے کنٹرولرزکوفارغ کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں جوصوبے کی تاریخ کے اس بڑے اسکینڈل کی تحقیقات اورملوث عناصرکاسراغ لگانے کے لیے قطعی طورپرناکافی اقدامات تھے کیونکہ حکومت کو اس مجرمانہ غفلت پر دیگرمتعلقہ ذمہ داران کو بھی فوری طورپرعہدوں سے ہٹاکرہنگامی بنیادوں پر شفاف اورغیرجانبدارانہ تحقیقات کے ذریعے خیبرپختونخواکے تعلیمی بورڈزبالخصوص ایبٹ آبادبورڈکی مجروح شدہ ساکھ اورمتعلقہ اسٹیک ہولڈرزکا اعتمادبحال کرنے اورمیٹرک امتحان کے خاتمے کے ساتھ ہی انٹرمیڈیٹ کے شروع ہونے والے امتحانات کے لیے بھی امتحانی ماحول کونقل سے پاک بناکرلاکھوں طلباء وطالبات کو سازگارماحول فراہم کرنے کی اشدضرورت تھی مگرتین ماہ سے زائدعرصہ گذرنے کے باوجود سیکرٹری ایجوکیشن،مشیرتعلیم اوروزیراعلیٰ خیبرپختونخواکی اس سنگین و افسوس ناک صورتحال کی طرف کسی بھی ذمہ دارکی مطلقاکوئی توجہ مبذول ہوتی نظرنہیں آ رہی جس سے والدین طلبہ سمیت لاکھوں اسٹیک ہولڈرزمیں تاحال شدیدبے چینی و اضطراب پایاجارہا ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف حالیہ میٹرک امتحان کے دوران پرچے آؤٹ ہونے کی خبروں،پرچے سے ایک روزقبل ہی مارکیٹ میں پرچے کی دستیابی اورخریدوفروخت سے طلبہ،والدین اورتعلیمی حلقوں میں سخت مایوسی رہی مگران کی دلجوئی،اپنی نازک ذمہ داریوں کا احساس کرنے اورریکارڈپرموجودپیشگی اطلاعات کے باوجودپیپرآؤٹ کرنے پر مبنی قبیح جرم کوروکنے کی حکومت سمیت کسی بھی متعلقہ بورڈذمہ دارنے کوئی نظرآنے والی کوشش نہیں کی حالانکہ بورڈحکام سمیت حکومتی ذمہ داران کوبھی مختلف ذرائع سے میٹرک امتحان کے دوران بوٹی مافیاکے کھل کھیلنے اورمتحرک ہونے بارے آگاہ کیاگیاتھامگرمتعلقہ ذمہ داران مکمل طورپرخاموش تماشائی کاکرداراداکرکے قوم کے ہونہارسپوتوں کے تابناک مستقبل سے کھلواڑہوتے دیکھتے ہی رہے اورپیپرآؤٹ اسکینڈل کاہنگامی بنیادوں پرنوٹس لینے یابوٹی مافیاوسرغنوں کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہے جس سے چئیرمین تحریک انصاف ووزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے دیاگیامیرٹ و انصاف کا نعرہ حکومتی وبورڈذمہ داران کی طرف سے بری طرح پامال کیاگیامگرہوش اب بھی کسی بورڈذمہ دار،کسی مختارکل ومقتدرحکومتی شخصیت کونہیں آیابلکہ پیپرآؤٹ اسکینڈل کوایبٹ آبادبورڈحکام کی طرف سے جس رخ پرموڑنے کی متنازعہ و بھونڈی کوشش کی گئی ہے اس کی مانیٹرنگ کرنے اورپیپرآؤٹ اسکینڈل میں ملوث عناصرکوبے نقاب کرنے کے لیے ایبٹ آبادتعلیمی بورڈکے ذمہ داران کی طرف سے اپنائے گئے ابتدائی و ثانوی انکوائری کے طریقہ کاراوراعلیٰ ذمہ دارحکام کی طرف سے ذاتی دلچسپی ابھی تک دیکھنے میں نہیں آئی ۔

یہاں یہ امرقابل توجہ ہونے کے ساتھ ساتھ حیران کن بھی ہے کہ پیپرآؤٹ اسکینڈل معاملہ میں چئیرپرسن ایبٹ آبادتعلیمی بورڈڈاکٹرشائستہ ارشادنے اپنے ماتحت بورڈملازمین پر ہی مشتمل ایک ابتدائی انکوائری کمیٹی جسے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا نام دیاگیاجس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بورڈملازمین وافسران کو کلین چٹ دیتے ہوئے اپنی سفارشات میں بورڈکے دائرہ کار میں آنے والے امتحانی مراکزپرتعینات اساتذہ اکرام وماہرین تعلیم کوشامل تفتیش کر کے ملوث عناصرکوسامنے لانے کی سفارش اورمعاملہ تحقیقاتی اداروں کے حوالے کرنے کی راہنمائی کی تاہم کافی عرصہ گذرنے کے بعدبھی معاملہ جوں کا توں ہے اوربورڈحکام ٹس سے مس نہیں ہو رہے اس لیے تحقیقاتی اداروں کو اس سنگین معاملہ کی منتقلی ابھی تک لٹکی ہوئی ہے۔

ہماری دانست میں پیپرآؤٹ اسکینڈل سے پیداشدہ افسوس ناک صورتحال،بورڈکی ساکھ پر اٹھتے سوالات اورحکومتی جگ ہنسائی کے ساتھ ساتھ والدین و طلبہ اورسنجیدہ تعلیمی حلقوں میں پائے جانے والے اضطراب وذہنی اذیت کی ذمہ داری کوئی مانے یا نہ مانے مگراصولی طورپر چئیرپرسن بورڈپرعائدہوتی ہے جس کی مختلف وجوہات میں سب سے بڑی وجہ ذمہ دارتعلیمی حلقوں اورشخصیات کی طرف سے پے درپے پیپرآؤٹ ہونے کی پیشگی اطلاعات کے باوجودچئیرپرسن کی طرف سے سنگین صورتحال پرقابوپانے میں غیرذمہ داری و غیرسنجیدگی پرمبنی رویے ،عدم دلچسپی و ناکافی اقدامات ہیں ،دوسرے اس انکوائری کمیٹی میں شامل بورڈملازمین چاہے وہ کسی ہی گریڈمیں کیوں نہ ہوں اپنے، حاضرسروس باس، جس کے حکم پریہ کمیٹی بنی اورجوبراہ راست اس کمیٹی کی نگرانی بھی ہوں تو انھیں قصورواروں یاذمہ داروں کی فہرست میں شامل کر کے منصفانہ انکوائری رپورٹ یاغیرجانبدارانہ وشفاف تحقیقات کے لیے کوئی موثروقابل قبول روڈمیپ کیسے پیش کرسکتے ہیں؟تیسرے انکوائری کمیٹی کاقریبافیصلہ کن اندازمیں اپنی سفارشات میں یہ کہناکہ چونکہ ایبٹ آبادبورڈسے کبھی بھی کوئی پرچہ آؤٹ نہیں ہوااس لیے بورڈکاکوئی بھی ملازم پیپرآؤٹ کرنے میں ملوث نہیں ہوسکتا، کسی طوربھی قرین انصاف نہیں اوریہ بے تکاوبھونڈاجوازبورڈملازمین کو (اگرغیرجانبدارانہ انکوائری میں کوئی قصوروارنکلتاہے تواسے)محفوظ راستہ دینے کے مترادف ہوگا جوبہرحال انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، چوتھے یہ کہ ابتدائی و متنازعہ انکوائری رپورٹ میں بورڈملازمین کو فرشتہ ظاہرکر کے نان بینکنگ سنٹرزاورمیٹرک امتحان کے انعقادمیں ذمہ داریوں کی ادائیگیوں پرمامورسپرنٹنڈنٹس ،ریذیڈنٹ انسپکٹرزاورٹیچرزکوشامل تفتیش کرنے کی سفارش بھی یکطرفہ اورغیرمنصفانہ اقدام ہے البتہ کمیٹی اگربورڈکے اندروباہردونوں طرف موجوداسٹیک ہولڈرزسے مساویانہ برتاؤکرتے ہوئے کسی ایک اسٹیک ہولڈرکوبھی محفوظ راستہ دینے کی متنازعہ کوشش کے بجائے اوپن انکوائری جس میں بورڈکے اندریاباہرکے کسی بھی ذمہ دارکے ملوث ہونے کی صورت میں اسے قرارواقعی سزاکے لیے نامزدکیاجاتاتوزیادہ موزوں اورقابل قبول ہوتامگرصورتحال کوبورڈذمہ داران نے ازخودپھرمتنازعہ ہی نہیں بلکہ افسوس ناک بھی بنادیاہے۔

پھرسوال یہ بھی ہے کہ انکوائری کمیٹی نے کن ٹھوس شواہدوثبوتوں کی بنیادپراخذکیا ہے کہ پیپرآؤٹ اسکینڈل میں نان بینکنگ سنٹرزوامتحانی عملہ ہی ملوث ہے اورکوئی بورڈملازم ملوث نہیں؟کیاکمیٹی نے آؤٹ ہونے والے پرچوں اوربورڈمیں موجودپرچوں کی ماسٹرکاپیوں کاامتحانی سنٹروں سے تقسیم ہونے والوں پرچوں سے موازنہ اوران کابغوررمشاہدہ کرنے کی زحمت گواراکی ہے؟اوراگرکی ہے تو کس بناپرانکوائری کمیٹی نے بورڈملازمین و افسران کو کلین چٹ دے کرملبہ نان بینکنگ سنٹروں اورایسے امتحانی عملہ کے سرڈالنے کی کوشش کی ہے جنھیں بچوں کے امتحان اورڈیوٹی کرنے کی وجہ سے فارغ کیاگیاتھا؟کیابورڈکے پرنٹنگ ولوڈنگ سمیت دیگرمتعلقہ سٹاف مطلوبہ عناصرکی تلاش میں ممدومعاون ثابت نہیں ہو سکتے؟مزیدیہ کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کبھی بھی متنازعہ یا جانبدارانہ خیال نہ کی جاتی اگرکمیٹی اپنی سفارشات میں بورڈکے اندروباہرکا فرق مٹادیتی پھرتمام اسٹیک ہولڈرزکوآن بورڈلے کرغیرجانبدارانہ و شفاف تحقیقات کے ذریعے ملوث عناصرتک پہنچنے کی دیانتدارانہ کوشش کی جاتی اورحتمی انکوائری و تحقیقات سے پہلے ہی کسی کو بھی بالخصوص قوم کے حقیقی معماروں کومشتبہ یاچورنہ قراردیاجاتا(اورغیرجانبدارانہ تحقیقات میں کوئی ایسانکلتاہے تووہ اس عظیم منصب کے لائق ہی نہیں بلکہ اس کے تقدس پربدنمادھبہ ہوگاجن کی یقینامحکمہ تعلیم میں ہرگزکوئی گنجائش نہیں)۔

اس لیے ہمارے خیال میں اس انکوائری کا بہترین طریقہ یہ ہوتاکہ انکوائری یا تحقیقاتی کمیٹی میں ایبٹ آبادبورڈکاکوئی بھی حاضرسروس ممبرشامل کیے بغیراورجن بورڈزسے پرچے آؤٹ نہیں ہوئے وہاں تعینات اچھی شہرت کے حامل تجربہ کار،دیانتداروفرض شناس موجودہ و سابق سیکرٹریز/چئیرمینوں اورکنٹرولرزسمیت غیرمتنازعہ ودیانتدارماہرین تعلیم اوراینٹلی جنس ماہرین پرمشتمل غیرجانبدارماہرین کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کراس میں ایبٹ آبادتعلیمی بورڈکے اچھی شہرت کے حامل سابق چئیرمینوں،سیکرٹریز وکنٹرولرزکوشامل کیاجاسکتا ہے کیونکہ آخرالذکربورڈحکام ایبٹ آبادمیں تعیناتی کے دوران جوعرصہ گذارکر گئے ہیں اس دوران وہ اپنے جملہ ماتحت ملازمین اورحساس سیکشنوں اورطریق کارسے بھی یقینا بخوبی واقف ہوں گے ۔

یہاں سوال یہ بھی ہے کہ حالیہ میٹرک امتحان کے بالکل قریب تعلیمی بورڈزمیں تعینات چئیرمین ،سیکرٹریزوکنٹرولرزکوہٹانے اورنئی تعیناتیوں کی آخرحکومت کو اتنی جلدی ہی کیا تھی؟پھرایبٹ آبادتعلیمی بورڈمیں کنٹرولرکی پوسٹ پر تعیناتی کے لیے اپنے آپ کو اہل ثابت کرنے والے امیدواروں کویکسرنظراندازکر کے جہادمحمدکوکس میرٹ پرکنٹرولرتعینات کیاگیاجنھیں پھرپیپرآؤٹ اسکینڈل سامنے آتے ہی عہدے سے فارغ بھی کردیاگیاتھااوربعدازاں متعلقہ صوبائی ارباب اختیارایک بارپھرجہادمحمدکودوبارہ کنٹرولرتعینایتوں کے فل موڈمیں نظرآئے اورآرڈربھی جاری کردیے مگرایبٹ آبادتعلیمی بورڈملازمین کی ایسوسی ایشن نے مقامی عدالت سے ان کی تعیناتی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کیااورعدالتی حکم پر ہی کنٹرولرکی دوبارہ تعیناتی کے آرڈرزمنسوخ قراردیے گئے ۔

اس سارے منظرنامے کاایک اہم اورقابل غورنقطہ یہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل خیبرپختونخواکے تعلیمی بورڈزکے ملازمین کی طرف سے بورڈزکی اہم پوسٹوں پرتعیناتیوں اورباہرسے(ڈیپوٹیشنسٹس)کی تعیناتیوں کے خلاف چلائی گئی تحریک ہے جسے نظراندازنہیں کیاجاسکتاکہ ایبٹ آباد،کوہاٹ وبنوں بورڈسے پیپرزآؤٹ ہونے میں ممکنہ طورپرڈیپوٹیشنسٹس کے خلاف کہیں کوئی سازش تو کارفرمانہیں؟اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمودخان ،سیکرٹری ایجوکیشن اورمشیرتعلیم ضیاء اللہ بنگش ایبٹ آباد،بنوں اورکوہاٹ تعلیمی بورڈزسے پرچے آؤٹ کرنے والے بوٹی مافیاکے سرغنوں اورملوث عناصرکواعلیٰ سطحی و غیرجانبدارانہ وشفاف تحقیقات کے ذریعے بے نقاب کرکے قرارواقعی سزادلواکرشفاف حکمرانی اورمیرٹ وانصاف سے متعلقہ تمام تر عملی تقاضے پورے کریں تا کہ لاکھوں والدین و طلبہ،سنجیدہ تعلیمی حلقوں اورعوام کامیرٹ وانصاف اورنئے پاکستان کی دعویدارحکومت اورامتحانی نظام پر اعتمادبھی بحال ہو،امتحانی نظام کوپراگندہ کرنے والی کالی بھیڑیں بھی انجام کو پہنچیں اورذہین و فطین طلباء وطالبات کی حق تلفی کاسلسلہ بھی ہمیشہ کے لیے بندہوسکے !!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :