فلسطین پر ظلم - دنیا خاموش

منگل 18 مئی 2021

Muzamil Imtiaz

مزمل امتیاز

فلسطین میں اسرائیل نے ظلم کی انتہا کر دی ہے مگر افسوس نا ہی عالمی میڈیا کو اس پر بولنے کی توفیق ہوئی اور نا ہی خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہنے والوں کو۔بیت المقدس مسجد القصی میں لیلتہ القدر کی رات حملہ کر کے کئی معصوم مسلمانوں کو شہید کر کے پوری امت مسلمہ کے منہ پر تھپڑ ماڑا ہے، مگر افسوس نا ہی عالمی میڈیا اور نا ہی انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اس پر کچھ کہا۔

اگر یہی کچھ کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں ہوا ہوتا تو پورا عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے علمبردار شور مچا رہے ہوتے، اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگرد کہہ رہے ہوتے، مگر مسجد القصی حملے پر بولنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ عالمی میڈیا جو آذادیِ صحافت کے نعرے لگاتا ہے اب اسکی آذادی صحافت کہاں گئی، فلسطین میں اسرائیلی حملوں سے کتنے معصوم بچے، خواتین اور بزرگ شہید ہوئے مگر عالمی میڈیا کچھ نہ بولا اور جب فلسطین نے جوابی حملہ کیا جو کہ اپنے نشانے پر نہیں پہنچ سکا اور اسکے نتیجے میں ایک شخص اور ایک بچی جان بحق ہوئی تو پورا عالمی میڈیا ریپورٹنگ کرنے کیلئے پہنچ گیا، دنیائے صحافت کا ایک بڑا چینل CNN موجودہ صورتحال پر تجزیہ کیلئے اب تک 15 اسرائیلی افراد کو اپنے شوز میں دعوت دے چکا ہے مگر کسی ایک فلسطینی شخص کو دعوت نہیں دی کہ وہ بھی اپنا موقف پیش کر سکے، یہ منافقت کھلے عام اسلام دشمنی کا انکشاف کرتی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ایک طرف مسجد القصی میں آگ لگی ہوئی تھی اور دوسری جانب اسرائیلی اپنے 54 سالہ قبضے کا جشن منا رہے تھے اور ناچ گانا کر رہے تھے۔فلسطین پر اسرائیل کا ظلم حد سے بڑھ چکا ہے اور ہمارے حکمران صرف مذمت کیے جا رہے ہیں ۔ روزِ محشر کیا رب سے ہم اپنے ان مذمتی الفاظ کا صلہ مانگے گے؟ روزِ محشر جب یہ معصوم فلسطینی بچے، بیٹیاں اور بہنیں رب کے حضور عرض کریں گئیں کہ ہم اپنے ان مسلمان بہن بھائیوں کو اپنی مدد کیلئے پکارتے رہے مگر یہ مدد کو نہیں آئے، تو کیا اللہ کہ حضور یہ بہانا چل جائے گا کہ ہم نے اسرائیل کی فلسطین پر دہشتگردی کی مذمت کی تھی ۔

مسلمانوں روزِ قیامت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دیکھاو گے کہ فلسطین پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی امت پر ظلموں کے پہاڑ ڈھائے جا رہے تھے اور ہم سکون سے عید منانے میں مصروف تھے ، ہم اپنی بہنوں ، بیٹیوں اور بھائیوں کی مدد کیلئے بلند کی گئی آوازوں کو سن کر نظر انداز کرتے رہے۔کیا ہم مسلمان ممالک سالانہ 342 ارب ڈالر کا اسلحہ صرف اسرائیل کی لفظی مذمت کرنے کیلئے خریدتے رہے ہیں؟ ہم مسلمان ممالک جن کو اللہ تعالی نے ہر قسم کے وسائل سے نوازا ہے کہ ایک چھوٹے سے ناجائز ملک اسرائیل کیخلاف کیوں نہیں لڑ سکتے؟ ہم تعداد میں 1.4 بلین ہیں، ہمارے عرب ممالک کہ پاس تیل اور قدرتی گیس کے سب سے بڑے زخائر ہیں، کازکستان کہ پاس یورنیم کے سب سے ذیادہ ذخائر ہیں ۔

پھر ہم اتنے کمزور کیوں ہیں؟ تو جواب ہے کہ ہم میں اتحاد نہیں، ہم اسلام کے سکھائے گئے اسباق کو بھول چکے ہیں، ہم مغرب کو آئیڈل بنا کر اسکی پیروی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے آج ہم دنیا میں ذلیل ہو رہے ہیں۔ آج ہم مسلمان اسلام کے بتائے ہوئے اسباق پر عمل شروع کر دیں، قرآن سے رہنمائی لینا شروع کر دیں تو ہم پر سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہمارے مسلم ممالک آج متحد ہو جائے تو اسرائیل جیسے ممالک صرف مسلم ممالک کی ایک پھونک سے صحفہ ہستی سے مٹ جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :