”فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ“

جمعہ 28 مئی 2021

Nadia Naveed

نادیہ نوید

قبلہ اول بیت المقدس،جسکی اہمیت اور مرتبہ قرآن میں واضح ہے!
سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالی ہے کہ!
ترجمہ!
پاک ہے وہ ذات جو لے گئی رسول پاک “وسلم”کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجداقصیتک۔جس کے گردونواح کو ہم نے برکت دی تاکہ اس سے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں ۔بےشکاللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے؛
اللہ پاک نے مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس یروشلم (فلسطین) بنایا ہے
یہ انبیاء کی زمین ہے وہاں پے آثار انبیاء موجود ہیں اور مقدس سر زمین اسلام کہلاتی ہے
اس سر زمین خداداد جس پر ایک ناپاک وجود یعنی اسرائیل کا قبضہ ہے اور یہ ناجائز ریاست جسکوایک سازش کے تحت تسلیم کیا گیا ہے اور امت مسلمہ کے قلب میں ایک خنجر کی مانند ہے ۔


جس کا قانونی ،اخلاقی،سماجی اور شرعی لحاظ سے اسرائیل کی ریاست کا کوئی بھی جواز اور حق نہیں بنتا۔

(جاری ہے)


ہالینڈ کا ایک رہائشی” تھیوڈور ہرزلنے”(ایک یہودی) ۱۸۹۶ میں ایک کتاب لکھی اس نے اسمیں تقاضا کیا کہ یہودیوں کا اپنا ایک خطہہونا چاہئے اس نے جس زمین کو تشخیص کیا وہ فلسطین کی سر زمین تھی اور اس نے وہاں کی سرزمین کو یہودیوں کے لئے بہترین قرار دیا۔


اس وقت سلطنت عثمانیہ فلسطین میں عروج پہ تھی اور اسلام ساری دنیا میں پھیلنا شروع ہو گیاتھا اس پھیلاو کو روکنے کے لئے بہت بڑی سازش کی جا رہی تھی ۔اس نے سوئزرلینڈ میں ۳۰۰بڑے یہودیوں کو جمع کیا اور باہمی مشورے کے تحت سلطنت عثمانیہ کے حاکم ،سلطان عبدالحمیدثانی کو تحائف بھیج کے منانے کی کوشش کی انھوں نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا اور ان کےاس ہدف کی تردید کر دی ۔


پھر بہت بڑی سازش امت اسلامیہ کا وجود ڈھانے کے لئے دنیا میں “جنگ عظیم اول” کے نامسے معرض وجود میں آئی ۔ اس جنگ کا مقصد اسلام کا پرچم سرنگوں کرنا تھا۔
 ۱۹۱۴کو اس جنگ کا آغاز ہوا اور مغربی ممالک کو اس میں داخل کر دیا اور اسطرح سلطنتعثمانیہ کمزور پڑ گئی ۱۹۱۶ میں ایک شیطانی چال منصوبہ “سائز پیکو قرارداد “ کے تحت خطے کو دوحصوں میں تقسیم کر دیا گیا
ایک حصہ برطانیہ کا اورایک حصہ فرانس کابرطانیہ نے ترقی کے بہانے سے داخل ہونے کی بات کر دی اور یہودیوں نے فلسطین میں ہجرت کا بہانہ بنایا ۔


برطانوی وزیر خارجہ نے رچرڈ نامی یہودی کو خط لکھا اور یہ کہا کہ یہودی ہجرت کر چکے ہیں اوراب وہ اس کو اپنا ملک بنانا چاہتے ہیں ۱۹۲۰ میں جنگ ختم ہوئی اور اٹلی فاتح بنا اس نےیہودیوں کی حمایت میں  اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کر دی ۔اقوام متحدہ نے لازم اجراء قراردے دیا اور ۱۹۲۰ ہی میں ایک یہودی (چرچل) قدس پہنچا 10 سال کے بعد دوسری جنگ عظیم کاآغاز ہوا اور اس دفعہ امریکہ فاتح امریکہ بنا اور یہودیوں نے ایک ڈرامہ (ہولو کوسٹ) رچایا اس میں انہوں نے اپنے آپ کو مظلوم بناتے ہوئے یہ بات کی کہ مسلمانوں نے یہودیوں کا قتل عام کیاہے اور امریکہ سے مکمل حمایت حاصل کر لی ۔

۱۴ مئی ۱۹۴۸ کو برطانیہ نے فلسطین کو آزاد کر دیااور یہودیوں کی حکومت کا اعلان کر دیا اور یہودی “اسرائیل “کے نام سے فلسطین پر قابض ہوگئے
مسلمان ریاستوں نے مل کے یہودیوں پر حملہ کر دیا لیکن امریکہ نے اقوام متحدہ سے کہ کےجنگ بندی کروائی اور اب تک سازشیں کرتے رہتے ہیں کہ اسلام دنیا میں نہ پھیلے اور فلسطین میں یہودیوں نے مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے
اے اسرائیلیوں !
“تم پر یہ ضروری ہے کہ اپنے دشمنوں کو قتل کرنے میں کبھی نرم نہ پڑو اور ان پر ترس نہ کھاؤ تاکہہم عربی کلچر نام کی چیز کو ختم کر دیں اور اس کے کھنڈروں پر اپنی تہذیب کھڑی کردیں فلسطینی محض کیڑے ہیں جن کو ختم کر دینا چائیے
یہ الفاظ اسرائیل کے سابق وزیر اعظمم ”منانم بیگن“ کی کتاب  ”انقلاب“ میں درج ہیں
یہ سفاک لوگ مسلمانوں کو بھیڑ بکریاں سمجھ کے ان کی بوٹی بوٹی نوچ کے کھانے والے بھیڑیےہیں
یہ صیہونی غنڈے ازل سے مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں ساری دنیا کو انھوں نے اپنےہاتھوں میں لیا ہوا ہے اور ورلڈ آڈر لاگو کرنے والے یہ خود ہیں
یہ اتنے ظالم ہیں کہ عراق میں تیل پر قبضہ کرنے کے لیے انھوں نے لاکھوں لوگوں کو زمین بوس کر دیا
افغانستان، لبنان، بکرام، ابو غریب، اور گوانتانا مو بے میں قرآن اور مسلمانوں کی بے حرمتی کیمثالیں اسطرح ہیں کہ سن کے روح کانپ جائے
ان کے حواری وائٹ ھاؤس میں بھی ہیں اور اقوام متحدہ میں بھی ۔

یہ خونی کھیل کے کھلاڑی ہیںجن کے ظلم سے بچے نہ بچے ہوں وہ انسان نہیں ہو سکتے یہ قوم جن کو روز ازل سے در در کیٹھوکریں کھانا نصیب تھا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلمنے ان کی مجرمانہ ذہنیت اور گستاخانہ حرکتوں کودیکھ کر ان کو مدینے سے نکال دیا تو انتقام کے لیئے یہ دنیا کے نصف حصے میں پھیل گئے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے کہ فرانس اور برطانیہ بھی مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے تھے اس لیے ان کومادی ،فوجی،اور سیاسی امداد فراہم کی جس کی شہ پے وہ دنیا کے ظالم ترین درندے بن گئے
بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ان کو مسجد اقصی کی حفاظت کرنے کو کہا گیا تھا جس طرحصلاح الدین ایوبی نے حفاظت کی نہ کہ اس کو تباہ کرنے کی !
فلسطین کو آزاد کرتے وقت “صلیب اعظم” صلیب الصلوب” نگہداشت تھی مگر یہودیوں نےضد اور اسلام دشمنی کی وجہ سے معاہدوں اور تاریخ کو پیچھے ڈال کر مسلمانوں اور فلسطین کےمقدس مقامات کو روند رہے ہیں اور اپنی طاقت کا استعمال کر کے بربریت کی انتہاء کر رکھی ہے
قرآن پاک میں یہودیوں کی اسلام دشمنی کو اللہ ربالعزت نے یوں بیان فرمایا ہے!
سورہ التوبہ میں ارشاد باری تعالی ہے!!
ترجمہ!
“یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کے )بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پوراکیے بغیر نہیں رہنے کا اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے”
 ۲۶ رمضان المبارک ستائیسویں رات ۲۰۲۱  کو اسرائیل نے اچانک بیت المقدس میں مسلمانوںپر حملہ کر دیا ان پر اسٹن گرینیڈ اور ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کی اور خانہ جنگی کا سماں بنا دیا اسکے بعد یکے بعد دیگرے حملے ہوتے رہے اور غزا پہ قیامت ڈھائی گئی ان ظالموں نے نہ بچوں کودیکھا اور نہ انہیں بوڑھے افراد پہ ترس آیا نہتے مسلمانوں کو بیدردی سے گولیوں اور آگ سے بھوناگیا عمارات کو چند لمحوں میں زمین بوس کر دیا گیا ۔

گھروں کے گھر تباہ کر دیے گئے ۔
مسلمان ممالک میں بہت تکلیف اور بے چینی کا اظہار ہوا فلسطینیوں کی آہوں اور ان کیسسکیوں نے اہل اسلام کو ہلا کے رکھ دیا ظلم اور بربریت کا بازار گرم کیا گیا لاشوں کے ڈھیر لگادئے گیے بے حرمتی کی انتہا کی گئی
مسلمان ملک حماس نے اس ظلم پہ دھاوہ بول دیا اور اسرائیل پر حملہ کر دیا اور اسلام دشمنعناصر کے دانت کٹھے کر دیئے
آخر 11 دن کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہو گیا!
لیکن آخر کب تک!
کب تک یہ ظلمت اور وحشت کی داستان کب ختم ہو گی ؟
سوچیں اتنی جانوں کا نقصان املاک کی تباہی اور سب سے بڑھ کر گھروں کے جو افراد شہید ہوئے
اور انسانیت کا ناقابل تلافی نقصان کیسے پورا ہو سکتا ہے؟
کون لائے گا ماں کے جگر گوشے ان کی گودوں میں؟
کون بیوہ عورتوں کے گھروں کو آباد کرے گا؟
کون یتیموں کے سر پے ہاتھ رکھے گا؟
کون بنے گا بوڑھے ماں باپ کا سہارا؟
ماں باپ کے بنا بچے کس کے آنچل میں اپنا مستقبل تلاش کریں گی ؟
سوچو مسلمانو سوچو!
کب تک ؟
آخر کب تک؟؟؟؟؟؟؟؟
خدائے بزرگ و برتر!
ہم مسلمانوں کو دیدۂ بینا عطاء کردو!
طاقت کے ساتھ ساتھ ہمت اور عزم جہاد عطاء کر دوتا کہ دنیا میں اب کوئی بھی ظالم مسلمانوں کااستحصال نہ کر سکے بلکہ جہاں کہیں انسانیت کی توہین ہو مسلمان وہاں بھی سیسہ پلائی دیوار بنجائیں بھلے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم!
اللہ ان اسرائیلیوں کو اپنی جناب سے غارت کرے!
اللہ صرف تیری ذات ہے جو فرعون کی قوم کو غرق کر سکتی ہے!
اللہ مسلمانوں پے اپنا کرم کرے اور ہماری مقدسسر زمین اسلام کو اور مسلمانوں کو یہودیوں کی سازشوں سے محفوظ فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :