خواجہ سرا بھی انسان ہیں

جمعرات 22 اکتوبر 2020

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

اسلام واحد مذہب ہے جس میں مساوات کو معاشرے کی ترقی اور استحکام کا ضامن قرار دیا گیا ہے۔روئے زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں بعض افراد اور طبقات کے ساتھ جانوروں سے بھی بد تر سلوک کیا جاتا ہے۔اِن مظلوم طبقات میں خواجہ سراؤ ں کا طبقہ سرِ فہرست ہے جس کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔

جب اللہ کی نظر میں سب برابر ہیں تو پھر انسان کو کیا اختیار کہ وہ کسی دوسرے انسان کو خود سے کمتر سمجھے ۔اگر اِس مظلوم طبقہ کی حوصلہ افزائی کی جائے ، اِن کو بنیادی حقوق دیئے جائیں تو یہ دوسرے انسانوں سے بڑھ کر معاشرے کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ اِن میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح کئی غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک انقلابی افراد موجود ہیں ۔

(جاری ہے)


معصومہ عمر رسول ایک ایسی ہی کم عمر ترین با صلاحیت اور انقلابی ٹرانس جینڈر ہیں ۔انھیں پاکستان میں کم عمر ترین ٹرانس جینڈر ٹرینر اور موٹیویشنل سپیکر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔اِن کا تعلق کراچی سے ہے ۔معصومہ عمر رسول یوتھ ٹریننگ فورم کی CEOہونے کے علاوہ DXN انٹرنیشنل لیمیٹڈ ملائیشیا کی انڈیپینڈینٹ ڈسٹریبیوٹر ہیں ۔اِس کے علاوہ وہ سب رنگ سوسائٹی نامی NGOکے ساتھ بھی کام کر رہی ہیں ۔

معصومہ والدین کی اکلوتی اولاد ہیں ۔معصومہ نے معاشرے کی عدم مساوات کی سختیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔معصومہ عمر کا کہنا ہے کہ ” ہمارے معاشرے میں ٹرانس جینڈر کے متعلق غلط تصورات پائے جاتے ہیں ۔ہمارے معاشرے حتیٰ کہ والدین نے بھی ابھی تک سچے دل سے ٹرانس جینڈر اولاد کو تسلیم نہیں کیا ۔میری والدہ کہتی ہیں کہ انھوں نے ایک لڑکے کو جنم دیا تھا اور تم لڑکا ہی ہو ۔

والدین پر محلے اور خاندان کا شدید دباؤ رہتا تھا اور انھیں طرح طرح کی باتیں سننا پڑتی تھیں حتیٰ کہ میرے لیے سکول جانا تک مشکل ہو گیا ۔نا مناسب رویوں کی وجہ سے میں اکثر ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی تھی۔کئی بار ایسا ہوا کہ مردوں نے ہراساں کرنے کی بھی کوشش کی ۔بعض اوقات ایسے القابات اور نا مناسب جملے کسے جاتے تھے کہ کئی کئی روز تک ذہنی دباؤ برقرار رہتا ْ۔

لیکن میں نے عزم و ہمت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا ۔اللہ تعالیٰ نے کم عمری میں ہی مجھے عز م و ہمت اور بہادری جیسی عظیم نعمتوں سے نوازا ہے۔میں نے بچپن میں ہی تہیہ کر لیا تھا کہ میں اِس خواجہ سرا مخالف معاشرے میں نہ صرف خود سینہ تان کے حالات کا مقابلہ کروں گی بلکہ تمام خواجہ سرا کمیونٹی کے حقوق کے حصول کے لیے بھر پور جد وجہد کروں گی ۔“

بلا شک و شبہ معصومہ عمر رسول نے اپنے کردار اور کامیابیوں سے ثابت کر دیا ہے کہ خواجہ سرا دوسرے لوگوں کی طرح معاشرے کی ترقی میں بھر پور کردار ادا ر سکتے ہیں ۔

معصومہ عمر کی کامیاب زندگی تمام خواجہ سرا کمیونٹی کی کامیابی ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت ِ پاکستان خواجہ سرا کمیونٹی سے کیے گئے تمام وعدے پورے کرے تاکہ وہ دوسرے شہریوں کی طرح معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔معصومہ عمر کا مزید کہنا تھاکہ ”یوتھ ٹریننگ فورم بنانے کا مقصد اِس پلیٹ فارم سے آگہی پھیلانا ہے ۔یہاں جینڈر بیس وائلینس پر بات کی جاتی ہے۔دنیا بھر کے معروف سماجی کارکن اِ ن ٹریننگز اور مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ آگہی پھیلائی جائے۔میرا مقصد عدم مساوات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔میرا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جس میں نہ صرف خواجہ سرا بلکہ عورتوں کو بھی مردوں کے برابر حقوق حاصل ہوں “ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :