مہنگائی وبے روزگاری سب پہ بھاری۔۔۔؟

ہفتہ 17 اکتوبر 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے عوام کب سے مختلف مسائل ومشکلات کا شکار ہیں؟اس سوال کا جواب اہلیان سوات کے پاس بھی نہیں کیونکہ یہاں پرایسادور آیا ہی نہیں کہ جس میں سوات کے عوام کے مسائل میں کمی آئی ہو،ہرکوئی مسائل کا خاتمہ اورازالہ کرنے کا دعویٰ کرکے اقتدارمیں آیا اور مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ کرکے چلایا گیا،اس وقت سوات کے عوام جن مسائل سے دوچار ہیں وہ کسی اہل نظر اور حکمرانوں سے ڈھکے چھپنے نہیں یہ الگ بات کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے،اگر دیکھا جائے تو ایک طرف حکومتوں کی طرف سے مہنگائی میں روزافزوں اضافہ ہورہاہے تو دوسری طرف کاروباری لوگ بھی اس سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں یہی وجہ ہے کہ سوات میں اس وقت ہرچیز کا من پسنداورخودساختہ نرخ چل رہاہے،لوٹ مار کا بازار گر م ہے،کاروباری لوگ راتوں رات امیر بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے چھریاں تیز کرکے غریب عوام کی کھالیں ادھیڑ میں مصروف عمل ہیں،حکومت بھی تسلسل کے ساتھ نرخوں میں اضافہ کررہی ہے جس کا مقصد شائدعوام سے جینے کا حق چھننا ہے،عوام لٹ رہے ہیں،رو رہے ہیں،چیخ وچلا رہے ہیں مگر کسی کو ان کے حال پر ترس نہیں آتا،کافی عرصہ قبل حکومت نے عوام کوسستے داموں اشیائے خوردوش کی فراہمی کیلئے یوٹیلٹی سٹور کے نام سے کاروباری مراکز قائم کئے جہاں سے کچھ عرصہ تک لوگ کچھ مناسب نرخوں پر اشیاء خرید تے رہیں مگر اس کے بعد ان سٹوروں میں موجود اشیاء کا نرخ بازاروں کے نرخ سے بڑھا دیا گیا جس کے نتیجے میں یوٹیلٹی سٹوروں سے وابستہ عوامی امیدیں بھی دم توڑنے لگیں تاہم ان سٹوروں میں وقتاََ فوقتاََ نرخوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہاجس کے سبب بعض چیزوں کے نرخ مناسب رہیں مگر اب کچھ عرصہ قبل ایک بار پھر یہاں پر فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمتو ں کو پرلگ گئے جس کی وجہ سے عوام کی قوت خرید جواب دینے لگی،چندہفتے قبل یوٹیلیٹی سٹور میں آٹھ سو پچاس روپے میں ملنے والے پانچ کلو گھی کا نرخ یک دم گیارہ سو روپے سے بھی بڑھادیا گیا اسی طرح دیگر اشیاء بھی مہنگی کردی گئیں،اس کے علاوہ بازاروں اور عام مارکیٹوں میں دیکھئے توچینی،گڑھ،دالیں،چاول،مونگ،سبزیاں،مصالحہ جات،ادویات،پٹرول،ایل پی جی اوردیگر ضروریات زندگی کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں،بجلی اور گیس کے بل الگ قیامت ڈھارہے ہیں اس صورتحال نے عام لوگوں کی زندگی مشکل بناکررکھ دی ہے وہ حیران وپریشان ہیں کہ آخر انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے،روزانہ انہیں قیمتیں بڑھ جانے کی شکل میں بری خبریں مل رہی ہیں،عرصہ ہوا کہ یہاں کے عوام نے نرخوں میں کمی کی خوشخبری نہیں سنی اس طرح کی نویدسننے کو ان کے کان ترس گئے،حکمرانوں اورممبران اسمبلی کو دیکھے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر آکر بڑے بڑے دعوے کرتے اور عوام کو جھوٹی تسلیاں دیتے نہیں تھکتے،مہنگائی کی چکیوں میں عرصہ دراز سے پسنے والے عوام کہتے ہیں کہ حکمران آخر کس منہ سے عوام کا سامناکررہے ہیں،یہاں کے غریب عوام کو تو پینے کا صاف پانی اور معیاری خوراک بھی میسر نہیں جو پیسے دے کر مضر صحت اشیاء خریدنے اور استعمال کرنے پر مجبور ہیں،سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت ضلع بھر کے بازاروں اور ہوٹلوں میں صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کا اصولوں کا نام ونشان تک نظر نہیں آتا،ہرطرف گندگی ہی گندگی نظر آتی ہے جہاں پر فروخت ہونے والی پکی پکائی خوارکی اشیاء زہرقاتل ہے کیونکہ یہاں پر عوام کو غذاکے نام پر زہر دیا جارہاہے،یہ خوراکی اشیاء کھلے آسمان تلے پڑی رہتی ہیں جن پر دن بھر دھول اور گردوغبار پڑ رہاہے جس کے نتیجے میں یہ چیزیں غذا سے تبدیل ہوکر زہر بن جاتی ہیں جنہیں یہاں کے غریب لوگ خرید کر استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ معدے،سینے،گلے اورپھیپڑوں سمیت دیگر کئی قسم کے خطرناک امراض کا شکار ہوجاتے ہیں اورعوام کے ساتھ یہ ظلم انتظامیہ اور متعلقہ حکام کے سامنے ہورہاہے مگر اس کے باوجود بھی وہ سب خاموش ہیں بلکہ عوام کے امراض میں مبتلا ہونے اورانہیں لٹنے کا تماشا دیکھ رہے ہیں،اسی طرح سوات کے عوام کو دودھ کے نام پر کیمیکل فراہم کیا جارہاہے جس کا ثبوت کچھ عرصہ قبل حکام کی وہ کارروائیاں ہیں جس کے دوران کیمیکل زدہ دودھ برآمد کرکے ضائع کردیاگیا تاہم اس وقت بھی بازاروں میں خالص دودھ کے نام پر مضرصحت دودھ بلکہ دودھ کے نام پر زہر فروخت ہورہاہے مگرپوچھنے اور روکنے ٹوکنے والاکوئی نہیں،موجودہ حکومت ہو یا سابقہ حکومتیں ہوں کسی نے بھی عوامی مسائل کے حل اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں لی سب نے خالی خولی نعروں سے کام چلایا عوام کو ورغلایا اپنے مفادات حاصل کئے اور چلے گئے،اس وقت صرف سوات کے عوام کو نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کیلئے سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ مہنگائی اوربے روزگاری کا ہے اگر یہ مسئلہ حل ہوگیا تو یقینا اس سے کئی دیگر مسائل بھی خود بخود حل ہوجائیں گے،عوام کاکہناہے کہ ہوشربا اور کمر توڑمہنگائی اور بے روزگاری نے مل کر عوام کو زندہ درگور کردیا ہے،اس وقت سوات میں لاکھوں ہنر مند افراد روزگار اور تعلیم یافتہ نوجوان ملازمتوں کی تلاش میں دردر کی خاک چھانتے نظر آرہے ہیں،روز صبح روزگار ملنے کی امید لے کر گھر سے نکلنے والے افراد شام کو مایوس ہوکر گھروں کو لوٹ جاتے ہیں،اس صورتحال کے سبب تعلیم یافتہ نوجوان اوورایج ہورہے ہیں اور دوسری طرف ہنر مند افراد کی صلاحیتیں ضائع ہورہی ہیں اوراگر یہ صورتحال کچھ عرصہ تک اسی طرح برقرارہی توآج معاشرہ کابوجھ کم کرنے اور اسے سنوانے کی صلاحیت رکھنے والے یہ افراد ناکار ہ پرزے بن کر خودمعاشرہ پر بوجھ بن جائیں گے، مہنگائی اور بے روزگاری کو ختم کرنے میں پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی مکمل طورپر ناکام ہوگئی جس کے باعث عوام کا اس حکومت اور اپنے اپنے حلقوں کے ممبران اسمبلی سے اعتماد اٹھنے لگا ہے،ممبران اسمبلی تو اپنے گرد چہیتوں کوجمع کئے ہوئے ہیں جہا ں بھی جائیں ممبرا ن کے ساتھ مخصوص افراد کا ٹولہ نظر آئے گا ان کے ساتھ عام لوگوں کا ملنایا ملاقات کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے تاہم اگر حجرے بیٹھک میں ملاقات کربھی لے تو زبانی جمع خرچ سے کام لے کر لوگوں کوچلتا کردیتے ہیں،عوام کا کہناہے کہ سب کے سب من مانیوں میں لگے ہوئے ہیں کسی کو عوام کی فکر نہیں اور نہ ہی عوام کو مسائل کے شکنجو ں سے چھٹکارا دلانے کیلئے سنجیدہ ہیں بلکہ سب ذاتی مفادات کے حصول کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے میں مصروف ہیں،لوگوں کا کہناہے کہ اب بھی وقت ہے اگر حکومت نے عوام کو درپیش مہنگائی اور بے روزگاری کا مسئلہ حل کردیا توان کا حکمرانوں سے پرسے اٹھتا ہوا اعتماد بحال ہوجائے گا لہٰذہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کومزید امتحان میں نہ ڈالے بلکہ ان کے مسائل وپریشانیوں کو دورکرنے کیلئے فوری،ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھا ئے اس سے اگر ایک طرف عوام کو سکھ کی سانس نصیب ہوگی تو دوسری جانب عوام میں اس کا کھویا ہوا اعتمادبھی بحال ہوجائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :