شہری علاقوں میں پانی بحران کا خدشہ

ہفتہ 6 مارچ 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

ماضی میں صحیح اور موثر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے عام دنوں میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت آس پاس کے دیگر علاقوں میں پانی کی قلت تو رہتی ہے مگر اب طویل خشک سالی اور معمول سے کم بارشیں ہونے کے سبب پانی بحران کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرنے کا خدشہ بھی پیداہوگیاہے،اس وقت صرف مینگورہ شہر میں قائم ساٹھ سے زائد ٹیوب ویلوں میں سے کئی ٹیوب ویل بند ہوچکے ہیں اور اگر پانی کی سطح کااسی طرح تیزی کے ساتھ گرنے کے کا سلسلہ جاری رہا تو دیگرٹیوب ویلوں کے بند ہونے کے ساتھ قدرتی چشمے اور کنویں بھی خشک ہوجائیں گے،جس طرح شروع میں تذکرہ کیاگیا کہ ماضی میں لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنے کیلئے موثر منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی تاہم اس وقت آبادی کم اور قدرتی چشموں اور کنوؤں میں پانی کی فروانی تھی اس لئے کسی کی توجہ اس طرف نہیں گئی مگر آبادی میں بتدریج اور تیزی کے ساتھ اضافے اور باربارخشک سالی کے باعث شہر اور دیگر علاقوں میں پانی کی سطح گرناشروع ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں وقتاََ وقتاََ پانی کا بحران سراٹھاتا رہا اور اس وقت بھی یہاں پر پانی کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی نہیں مل رہا جبکہ پینے کیلئے صاف پانی تو بالکل نایاب ہوچکاہے اس لئے لوگ مجبوراََ مضرصحت پانی استعمال کرکے ہیپاٹائٹس جیسے موذی مرض کے ساتھ ساتھ دیگر خطرناک امراض میں بھی مبتلا ہورہے ہیں،شہر میں پہلے بلدیہ والے ٹیوب ویلوں کے ذریعے لوگوں کے گھروں تک پانی سپلائی کرتے تھے اس وقت بھی عوام کوپانی کی شدید قلت کا سامنارہتا ایک ایک نلکے کے سامنے مٹکوں،کولروں اوردیگر برتنوں کی قطاریں لگی نظر آتی تھیں اس دوران بہت کم خوش قسمت افراد کوپانی ملتا جبکہ اس دوران سپلائی کا وقت ختم ہونے پر باقی لوگ خالی برتن اٹھا کر مایوس گھروں کو لوٹ جاتے تھے ،اس مسئلے کے حل کیلئے عوام اور بلدیاتی نمائندوں نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ،اپیلیں اوردرخواستیں کیں مسئلہ حل نہ ہوا تو احتجاجی مظاہرے کئے مگر پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل نہ ہوسکا اس کی ایک وجہ تو اس وقت صحیح منصوبہ بندی کا نہ ہوناتھا تو دوسری وجہ پانی کی سیاسی بنیادوں پرتقسیم تھی جس کے سبب بعض اوقات پانی کی قلت اس قدر شدت اختیار کرتی کہ لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس جاتے ،بلدیہ کے بعد یہ ذمہ داری واسا کے سپرد کی گئی جس نے تمام ٹیوب ویلوں کو فعال بنایاجن ٹیوب ویلوں کی مشنریاں ناکارہ یا کمزور ہوچکی تھیں وہ کمی بھی دور کردی پانی کی خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی لائنوں کو بھی تبدیل کردیاجہاں پانی کے کنکشن نہیں تھے وہاں تک پانی کی لائنیں پہنچائیں اور قانونی طریقے سے لوگوں کو پانی کی سپلائی شروع کردی تاہم گذشتہ کافی عرصہ سے باربار خشک سالی اور بارشوں میں کمی کے سبب یہاں پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے جس کی وجہ سے پانی کے بحران کا خدشہ پیداہوگیا ہے ،شہرمیں موجود کئی ٹیوب ویلوں کا پہیہ رک گیا ہے کنوؤں اورچشموں میں بھی پانی کی سطح کافی حدتک گر گئی ہے جبکہ برساتی نالے خشک ہوگئے جس کے بعد وہی بلدیہ کے وقتوں کی صورتحال پیداہوگئی ہے ،پانی کی سطح میں کمی اورقلت کے سبب کئی قسم کے مسائل نے سراٹھالیا ہے ،بعض مقامات پرلوگوں نے گھروں میں موجود کنوؤں میں مسلسل کھدائی بھی شروع کی ہے مگر پانی کی کمی ہے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ،اہل علاقہ کا کہناہے کہ جن لوگوں کے ذمے عوام کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنا ہے وہ تو اپنا کام کررہے ہیں مگر اس ضمن میں حکومت کی جو ذمہ دار ی بنتی ہے وہ اسے پورا کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے لہٰذہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنے کیلئے ایک موثر حکمت عملی وضع کرتے ہوئے بھاری اور جدید مشنری کے ذریعے دریائے سوات کے آس پاس کنوؤں کھودکر وہاں پر ٹیوب قائم کرے جہاں سے شہر آبادی کو آسانی کے ساتھ پانی کی سپلائی کی جاسکے گی اس اقدام سے لوگوں کوان کی ضرورت کے مطابق پانی میسر آئے گا اور ان کی پریشانی دور ہوگی۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :